اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین کے انخلاء کے عمل میں خواتین، بزرگوں اور بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے اور کسی بھی مرحلے پر تحقیر آمیز رویہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبے میں افغان مہاجرین کے انخلاء کے عمل کو شفاف، منظم اور باوقار انداز میں مکمل کیا جائے گا، تاکہ کسی بھی فرد کی عزت نفس متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان وفاقی پالیسی کے تحت مہاجرین کے انخلاء پر عملدرآمد کرا رہی ہے اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے افغان مہاجرین سے قریبی رابطہ قائم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی ایم سیکرٹریٹ میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کے انخلاء اور قلعہ عبداللہ میں امن و امان کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، آئی جی پولیس محمد طاہر، ڈی جی لیویز عبدالغفار مگسی، کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہ زیب کاکڑ، کمشنر افغان ریفوجیز بلوچستان ارباب طالب المولا سمیت اعلیٰ حکام شریک ہوئے، جبکہ ڈی آئی جی ژوب، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او قلعہ عبداللہ و چمن نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے اجلاس کو افغان مہاجرین کے انخلاء اور سکیورٹی انتظامات سے متعلق بریفنگ دی۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ انخلاء کے عمل میں خواتین، بزرگوں اور بچوں کا خصوصی خیال رکھا جائے اور کسی بھی مرحلے پر تحقیر آمیز رویہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تضحیک آمیز رویوں کی شکایات موصول ہونے پر متعلقہ اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سرفراز بگٹی نے ہدایت کی کہ انخلاء کے دوران ہر ممکن تعاون اور معاونت فراہم کی جائے اور خواتین کی سہولت کے لئے عارضی بنیادوں پر فیمیل سکیورٹی اہلکاروں کی بھرتی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی اولین ترجیح یہ ہے کہ انخلاء کا عمل انسانی وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے مکمل کیا جائے۔ اجلاس میں قلعہ عبداللہ کی امن و امان کی صورتحال پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے واضح ہدایات دیں کہ ضلع سے تمام جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ لیویز اور پولیس کے دائرہ کار سے قطع نظر بلاامتیاز کارروائیاں کی جائیں اور کسی بھی جرائم پیشہ گروہ کو رعایت نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی بحالی کے لئے صوبائی حکومت تمام وسائل فراہم کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے قلعہ عبداللہ کے ڈویژنل اور ضلعی انتظامی افسران کو بحالی امن کا خصوصی ٹاسک سونپتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لئے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں اور روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کو ارسال کی جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین کے انخلاء انہوں نے کہا کہ قلعہ عبداللہ سرفراز بگٹی انخلاء کے اجلاس میں کسی بھی

پڑھیں:

پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس

طورخم بارڈر کے راستے سے گزشتہ روز 5,220 افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق طورخم بارڈر سے 401 قانونی اور 2,314 غیر قانونی افراد کی وطن واپسی ہوئی ہے۔ اب تک کل 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان شہری واپس جا چکے ہیں۔

اسلام آباد سے 19، پنجاب سے 450 افغان شہری گزشتہ روز واپس بھیجے گئے۔ اب تک دیگر صوبوں سے 25 ہزار 392 افغان باشندے واپس جا چکے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے ٹرانزٹ پوائنٹس سے گزشتہ روز 19 افغان شہری ڈیپورٹ ہوئے۔

پشاور، لنڈی کوتل اور کوہاٹ جیل سے مجموعی طور پر 7,261 افراد کی واپسی مکمل ہوئی جبکہ گزشتہ روز 1,326 افغان شہریوں نے خیبر پختونخوا میں عارضی قیام کیا۔ بعد ازاں انہیں ڈیپورٹ کردیا گیا۔

مجموعی طور پر 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس بھیجے جا چکے ہیں۔ 54 ہزار سے زائد قانونی جبکہ 6 لاکھ 28 ہزار غیر قانونی تارکین وطن افغان شہریوں کی واپسی کی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
  • ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
  • ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا سنجاوی میں 4 نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے کا اعلان
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس
  • افغان طالبان ترجمان کا بیان گمراہ کن، مستردکر تے ہیں
  • غیرقانونی افغان باشندوں کے انخلاء سے متعلق اہم اجلاس
  • طورخم بارڈر آج افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھول دیا جائیگا، دو طرفہ تجارت بدستور بند رہے گی