راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔19 ستمبر 2025ء)  ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ مستند شواہد موجود ہیں کہ غیر قانونی مقیم افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔ پاکستان نے 40 سال سے زائد عرصے تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی، تنازعات کے وقت بڑی مہمان نوازی کی۔ ایک جرمن میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے اب افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے ایک منظم اور باوقار عمل شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس عمل کو انسانی طور پر سنبھالا گیا ہے، حکومت نے پناہ گزینوں کو وطن واپسی کی تیاری کے لیے مزید وقت دینے کے لیے ڈیڈ لائن میں کئی بار توسیع کی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ کچھ غیر قانونی افغان شہریوں کے پاکستان کے اندر دہشت گردی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے واضح شواہد موجود ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغان پناہ کی اصل وجوہات اب موجود نہیں ہیں اور اس طرح وطن واپسی ایک فطری اور ضروری قدم ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے انٹرویو کے دوران بھارت کے بارے میں کہا، ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں حالیہ پرتشدد واقعات انتہا پسندانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے بھارتی حکومت پر بیرونی خطرات کے حوالے سے بھی بات کی۔انہوں نے کہاکہ بھارت ریاستی حمایت یافتہ کارروائیوں کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرم حمایت کر رہا ہے، جو خطے کے لیے ایک سنگین سلامتی کو خطرہ ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے نے کہا کے لیے

پڑھیں:

افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔

وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔

وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی" کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔

وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
  • سرحد پار دہشتگردی: فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے: خواجہ آصف
  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • افغان طالبان کے جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، دہشتگردی کیخلاف اقدامات جاری رہیں گے، وزیر دفاع
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
  • کراچی؛ غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار، 55 ہزار امریکی ڈالر برآمد