سردار عتیق کا پروفیسر عبدالغنی بٹ کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
صدر مسلم کانفرنس نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ پروفیسر عبدالغنی بٹ ایک عظیم مفکر، دانشور اور تحریک آزادی کے بے مثال رہنما تھے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر مسلم کانفرنس و سابق وزیراعظم آزادکشمیر سردار عتیق احمد خان نے تحریک آزادی کشمیر کے نامور رہنما، آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس سری نگر کے صدر، حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین و ترجمان پروفیسر عبدالغنی بٹ کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مرحوم کی تحریک آزادی کشمیر کے لیے دی جانے والی خدمات کو شاندار خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر عبدالغنی بٹ کی جدوجہد اور قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ پروفیسر عبدالغنی بٹ ایک عظیم مفکر، دانشور اور تحریک آزادی کے بے مثال رہنما تھے۔ یہ ان کا بڑا اعزاز تھا کہ انہوں نے 80ء کی دہائی کے آخر میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلم کانفرنس کا دوبارہ احیاء کیا اور صدر منتخب ہوئے۔ ان کے مجاہد اول سردار محمد عبدالقیوم خان کے ساتھ انتہائی قریبی روابط تھے۔ مجاہد اول نے انہیں پوری ریاست کے لیے مسلم کانفرنس کی صدارت کی پیشکش بھی کی تھی مگر انہوں نے قیادت کو تقسیم کرنے کے بجائے مجاہد اول کی قیادت میں جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم نے اپنی پوری زندگی نظریہ الحاقِ پاکستان، "کشمیر بنے گا پاکستان" اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے وقف کر دی۔ ان کی تحریکِ آزادی کشمیر کے لیے گراں قدر خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ پروفیسر عبدالغنی بٹ کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پر نہیں ہو سکے گا۔ سردار عتیق احمد خان نے پروفیسر عبدالغنی بٹ کے اہلخانہ، دوست احباب، مقبوضہ کشمیر میں مسلم کانفرنس اور حریت کانفرنس کے قائدین و کارکنان سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی خدمات کو شرفِ قبولیت عطا فرمائے اور پوری کشمیری قوم کو یہ سانحہ برداشت کرنے کی توفیق دے۔ آمین۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پروفیسر عبدالغنی بٹ کی مسلم کانفرنس تحریک ا زادی سردار عتیق انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج بھی یہ تحریک پیش نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اب تک اس بات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی کہ تحریک عدم اعتماد کس روز پیش کی جائے۔ فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے بعض اراکین بھی صورتحال پر پریشان ہیں اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی میں شمولیت شاید جلد بازی میں کی گئی۔ پارٹی ارکان کی جانب سے قیادت سے یہ بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ حلقوں میں ووٹرز اور کارکنوں کو کیا جواب دیا جائے۔
ادھر پیپلز پارٹی کے کئی ارکان کشمیر ہاؤس میں موجود ہیں اور حتمی فیصلے کے منتظر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے آخری فیصلہ بلاول بھٹو زرداری ہی کریں گے اور آئندہ تین سے چار دن تک تحریک پیش کیے جانے کے امکانات کم ہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق تو کر لیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی۔ اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے تو حکومت بنانا اسی کا حق ہے، جبکہ ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔