پاک بھارت ٹیم کے درمیان مصافحہ کا تنازعہ، حارث رؤف کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
دبئی(سپورٹس ڈیسک) فاسٹ بولر حارث رؤف کا کہنا ہے کہ پاکستانی بیٹرز مشکل کنڈیشنز کا حل ڈھونڈنے لگے ہیں۔
دبئی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حارث رؤف کا کہنا تھا کہ یہاں کھیلنا آسان نہیں ہے، امید ہے کہ آنے والے میچز میں ٹاپ آرڈر کھلاڑی ٹیم کو مضبوط بنیاد فراہم کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مصافحہ کے تنازع سے ہمارا کچھ لینا دینا نہیں، یہ بورڈ کا معاملہ ہے۔
واضح رہے کہ 14 ستمبر کو ہونے والے پاک بھارت میچ میں ٹاس کے دوران بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو نے پاکستانی کپتان سلمان آغا سے مصافحہ نہیں کیا تھا۔
میچ کے بعد بھی بھارتی ٹیم مصافحے کے لیے میدان میں نہ آئی اور ڈریسنگ روم کا دروازہ بند کرلیا تھا۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب بمقابلہ بہار تنازعہ، مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ
مودی کی ناکام پالیسیوں کے باعث بھارت میں نئی دراڑ پڑ گئی جب کہ مودی کی پالیسیاں بھارت میں فرقہ واریت کو بڑھا کر بہار اور پنجاب کے عوام کو آمنے سامنے لے آئیں۔
بھارتی پنجاب کے مختلف علاقوں میں بہاریوں کو بے دخل کرنے کے لیے پنجابی میدان میں آگئے، بہاری عوام کے بڑے پیمانے پر زبردستی انخلاء کے باعث لدھیانہ ریلوے اسٹیشن ہجوم کا منظر پیش کرنے لگا۔
سکھ برادری نے پنجاب میں بہاریوں کی بڑھتی ہوئی آبادکاری کے خلاف چندی گڑھ میں شدید احتجاج کیا، میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ہر وقت 30 سے 40 لاکھ بہاری مزدور موجود ہوتے ہیں۔
2011 کی مردم شماری کے مطابق پنجاب میں بہار اور یوپی کی اکثریت سمیت 12 لاکھ سے زائد بین الریاستی مزدور کام کر رہے ہیں۔
پنجابی شہری نے دعویٰ کیا کہ یہ بہاری کسی کے سگے نہیں، مشکل میں میدان چھوڑ کے بھاگ جانے والوں میں سے ہیں۔ جب باقی ریاستوں میں علاقائی زبانیں بولی جاتی ہیں تو پنجاب میں بھی صرف پنجابی بولی جائے گی۔
پنجابی شہری نے کہا کہ ہر کام میں پنجابی مزدوروں کو ترجیح دی جائے اور بہاریوں سے تمام علاقے خالی کرائے جائیں، یہ لوگ ہماچل تک سے آکر پنجاب کو لوٹ رہے ہیں۔
بھارت کے اندرونی تنازعات نے مودی کے نام نہاد "اکھنڈ بھارت" بیانیہ کی قلعی کھول دی، ہندوستانی سیکولرزم محض کتابی دعویٰ ثابت ہوا، زمینی حقائق ہندو شدت پسندی اور سماجی تقسیم ہے۔
آر ایس ایس کی نفرت انگیز سوچ نے بھارت کو ہندو-مسلم کے بعد پنجابی-بہار تصادم میں دھکیل دیا، مودی کا "سب کا ساتھ، سب کا وکاس" نعرہ صوبائی تنازعات کے شور میں دفن ہو چکا ہے۔