Islam Times:
2025-11-05@18:36:16 GMT

اسرائیل کیساتھ مذاکرات بے فائدہ ہیں، یمن

اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT

اسرائیل کیساتھ مذاکرات بے فائدہ ہیں، یمن

ایک مشترکہ بیان میں یمنی مظاہرین کا کہنا تھا کہ حالیہ صورتحال صیہونی رژیم کو اس حقیقت سے روشناس کرائے گی کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت روکنے اور اس علاقے کی ناکہ بندی ختم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں ہزاروں افراد نے ملک بھر میں مظاہروں کا انعقاد کیا۔ جس میں شرکاء نے فلسطینی قوم کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے زور دے کر کہا کہ صیہونی رژیم کے ساتھ مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا مقابلہ صرف مقاومت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ تفصیلات کے مطابق، شمالی یمن کے صوبے صعدہ میں جمعہ کی نماز کے بعد مختلف شہروں اور علاقوں میں 40 وسیع مظاہرے منعقد کئے گئے۔ اس دوران مظاہرین نے سڑکوں پر اکٹھے ہو کر مسئلہ فلسطین اور غزہ کی پٹی کی حمایت کے حوالے سے اپنے مستقل موقف پر زور دیا۔

ریلیوں کے اختتام پر مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ صیہونی دشمن کا مقابلہ اور خدا کی راہ میں جہاد کرنے کا راستہ, سب سے درست و دانشمندانہ فیصلہ ہے۔ اس کے علاوہ کوئی بھی دوسرا راستہ بے قدر و قیمت ہے، جس سے صرف دشمن کی سرکشی میں اضافہ ہو گا۔ اس بیان میں، صیہونی رژیم کی جارحیت کی مذمت کے لئے قطر میں منعقدہ حالیہ عرب-اسلامی کانفرنس کا حوالہ دیا گیا۔ اس ضمن میں کہا گیا کہ دوحہ میں جنگ بندی کے لئے جاری مذاکرات کے بعد کے واقعات نے ثابت کیا کہ مذاکرات، نہ صرف قابض رژیم کو روکنے میں ناکام رہے بلکہ اس عمل سے دشمن کی توسیع پسندانہ حرص اور جارحیت میں بھی اضافہ ہوا۔ مظاہرین نے بیان میں مطالبہ کیا کہ جہاد کے مقدس راستے کو جاری رکھا جائے اور غزہ میں ہونے والی مزاحمت کی حمایت کی جائے۔ اس دوران انہوں نے فلسطینی عوام کی ناقابل یقین استقامت کی تعریف کی کہ جس نے تمام مظالم کے باوجود صیہونی دشمن کو کسی بھی قابل ذکر فتح حاصل کرنے میں ناکامی سے دوچار کیا۔

بیان میں یمنی مسلح افواج کے بڑھتے ہوئے آپریشنز کی بھی تعریف کی گئی جو جدید ترین امریکی اور صیہونی ایئر ڈیفنس سسٹمز کو عبور کرتے ہوئے مقبوضہ سرزمین پر اپنے اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ مظاہرین نے اپنے بیان کے آخر میں زور دیا کہ حالیہ صورت حال صیہونی رژیم کو اس حقیقت سے روشناس کرائے گی کہ اس کے پاس غزہ کی پٹی پر اپنی جارحیت روکنے اور اس علاقے کی ناکہ بندی ختم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ دوسری جانب یمنی مسلح افواج نے اس بات پر بار بار زور دیا کہ جب تک غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جارحیت جاری رہے گی اور اس علاقے کی ناکہ بندی ختم نہیں ہو گی، وہ مقبوضہ علاقوں اور صیہونی رژیم سے وابستہ بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر اپنے حملے جاری رکھیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صیہونی رژیم مظاہرین نے غزہ کی پٹی

پڑھیں:

عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کشیدگی میں کمی کیلئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کچھ رہنماؤں اور سابق رہنماؤں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے باوجود پارٹی کی تصادم کی راہ پر چلنے کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ اس میں رکاوٹ خود عمران خان بنے ہوئے ہیں جن کے سمجھوتہ نہ کرنے کے موقف کی وجہ سے مصالحت کے جانب بڑھنے میں رکاوٹیں پیش آ رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں (جیل کے اندر اور باہر موجود) سینئر شخصیات خاموشی کے ساتھ سیاسی مذاکرات کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، دلیل دے رہے ہیں کہ تصادم کی پالیسی نے صرف پارٹی کو تنہا کیا ہے اور اس کیلئے امکانات کو معدوم کیا ہے۔ تاہم، ان کی کوششوں کو کوئی کامیابی نہیں مل رہی کیونکہ عمران خان حکمران سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کے حوالے سے دوٹوک موقف رکھتے ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل میں قید پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں کی جانب سے کھل کر حکمران سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کرنے کے چند روز بعد ہی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے سخت الفاظ پر مشتمل ایک پیغام جاری کرتے ہوئے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔ 8؍ جولائی کے بیان میں عمران خان نے واضح طور پر کہا کہ ’’مذاکرات کا وقت ختم ہو چکا ہے‘‘ اور ساتھ ہی رواں سال اگست میں ملک بھر احتجاجی مہم کا اعلان کیا۔ عمران خان کے پیغام نے موثر انداز سے ان کی اپنی ہی پارٹی کے سینئر رہنماؤں (بشمول شاہ محمود قریشی اور دیگر) مصالحتی سوچ کو مسترد کردیا ہے۔ یہ لوگ حالات کو معمول پر لانے کیلئے منطقی سوچ اختیار کرنے پر زور دے رہے تھے۔ سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ جب تک عمران خان اپنے تصادم پر مبنی لب و لجہے (خصوصاً فوجی اسٹیبلشمنٹ کیخلاف) پر قائم رہیں گے اس وقت تک پی ٹی آئی کیلئے سیاسی میدان میں واپس آنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ پی ٹی آئی کے اپنے لوگ بھی نجی محفلوں میں اعتراف کرتے ہیں کہ پارٹی کے بانی چیئرمین اور پارٹی کا سوشل میڈیا جب تک فوج کو ہدف بنانا بند نہیں کرے گا تب تک بامعنی مذاکرات شروع نہیں ہو سکتے۔ تاہم، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پی ٹی آئی اپنا لہجہ نرم بھی کر لے تو فوجی اسٹیبلشمنٹ کا عمران خان پر عدم اعتماد بہت گہرا ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں فوج کی قیادت پر ان کی مسلسل تنقید نے نہ صرف موجودہ کمان بلکہ ادارے کی اعلیٰ قیادت کے بڑے حصے کو بھی ناراض کر دیا ہے۔ اگرچہ عمران خان پی ٹی آئی کی سب سے زیادہ مقبول اور مرکزی شخصیت ہیں، لیکن ذاتی حیثیت میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ان کی ساکھ خراب ہو چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاسی بحالی کا انحصار بالآخر متبادل قیادت پر ہو سکتا ہے مثلاً شاہ محمود قریشی یا چوہدری پرویز الٰہی جیسے افراد، جو مقتدر حلقوں کیلئے قابلِ قبول ہو سکتے ہیں۔ تاہم، موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کی سیاست عمران خان کے ہاتھوں یرغمال ہے، مذاکرات پر غور سے ان کے انکار کی وجہ سے سیاسی حالات نارمل کرنے کیلئے گنجائش بہت کم ہے، اور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مصالحت کے معاملے میں تو اس سے بھی کم گنجائش ہے۔ عمران خان کے آگے چوائس بہت واضح ہے: تصادم اور تنہائی کی سیاست جاری رکھیں، یا ایک عملی تبدیلی کی اجازت دیں جو پی ٹی آئی کی سیاسی جگہ بحال کر سکے۔ اس وقت، فواد چوہدری اور عمران اسماعیل کی تازہ ترین کوششوں کے باوجود، تمام اشارے اول الذکر چوائس کی طرف نظر آ رہے ہیں۔
انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • رفح میں حماس مجاہدین کی مزاحمت اور کارکردگی پر صہیونی رژیم حیرت زدہ
  • صیہونی جارحیت کے مقابلے میں پاکستان نے فیصلہ کن کردار اداکیا، ایرانی سفیر
  • ایک یمنی کا بے باک تجزیہ
  • اسرائیل کی حمایت بند کرنے تک امریکا سے مذاکرات نہیںہونگے، ایران
  • امریکا ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرتا تب تک مذاکرات نہیں کریں گے: ایران
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • میکسیکو: مقامی میئرکے قتل کے بعد پرتشدد مظاہرے، مشتعل افراد کا سرکاری عمارت پر دھاوا
  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • ایران کا جوہری تنصیبات مزید طاقت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنے کا اعلان