دفاعی معاہدہ ایک رات میں نہیں ہوا، کئی ماہ کی محنت کا نتیجہ ہے ،اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہاہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدہ اچانک یا راتوں رات نہیں ہوا بلکہ اس پر کئی ماہ تک کام ہوا۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہمیشہ قریبی اور اسٹریٹجک تعلقات رہے ہیں، اور یہ نیا معاہدہ ان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی ایک اہم کڑی ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے اس معاہدے پر باہمی رضامندی اور مکمل اعتماد کے ساتھ دستخط کیے ہیں، اور یہ قدم نہ صرف دوطرفہ سلامتی کے لیے اہم ہے بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی ایک مثبت پیش رفت ہے۔
دیگر ممالک کی اس معاہدے میں شمولیت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، البتہ کچھ ممالک نے دلچسپی ضرور ظاہر کی ہے۔
انہوں نے سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جب بھی پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہوا، سعودی عرب نے ہمیشہ بھرپور ساتھ دیا۔ چاہے وہ معاشی بحران ہو یا آئی ایم ایف سے معاملات — سعودی حکومت نے پاکستان کی مدد کی اور ہمارے ساتھ کھڑی رہی۔
واضح رہے کہ 18 ستمبر کو وزیراعظم شہباز شریف کے دورۂ سعودی عرب کے دوران ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے “اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے” پر دستخط کیے۔
اس معاہدے کے تحت اگر کسی ایک ملک پر جارحیت کی جاتی ہے تو اسے دونوں ممالک کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا۔ معاہدہ دفاعی تعاون، باہمی تحفظ، اور خطے میں امن و سلامتی کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار ہے۔
Post Views: 6
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت اسرائیل دفاعی تعاون معاہدہ طے، نیتن یاہو دسمبر میں دہلی پہنچیں گے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی:۔ اسرائیلی وزےر اعظم نیتن یاہو دسمبر میں بھارت کا دورہ کریں گے جبکہ بھارت اور اسرائیل نے گزشتہ روز دفاعی تعاون کے حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط کر دےے ہیں، اسرائیل کے وزیرِ خارجہ گیدون سعار اور ان کے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر کے درمیان بات چیت اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل سے ملاقات کے بعد ہوا۔
بھارتی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے میں تعاون کے کئی شعبے طے کیے گئے ہیں جن سے دونوں ممالک کو فائدہ ہو گا، جن میں مشترکہ اسٹریٹجک مکالمے، تربیت، دفاعی صنعتی تعاون، سائنس و مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی، تحقیق و ترقی، تکنیکی جدت، اور سائبر سکیورٹی میں تعاون شامل ہیں۔
وزارتِ دفاع کے مطابق ”بھارت-اسرائیل دفاعی شراکت دیرینہ ہے، جو باہمی اعتماد اور مشترکہ سلامتی کے مفادات پر مبنی ہے”۔ بھارت، اسرائیل تعلقات اعتماد اور بھروسے پر مبنی ہیں، بھارتی وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے بھارت اور اسرائیل کے انسدادِ دہشت گردی تعاون کو انتہائی ضروری قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کو دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کے عالمی رویے کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔
مغربی نشریاتی ادارے کے مطابق جے شنکر نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کے تعلقات ”انتہائی اعتماد اور بھروسے” پر مبنی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان انسدادِ دہشت گردی تعاون انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا بھارت اور اسرائیل کے درمیان ایک اسٹریٹجک پارٹنرشپ ہے، اور ہمارے معاملے میں یہ اصطلاح حقیقی معنوں میں لاگو ہوتی ہے۔ ہم نے مشکل اوقات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، اور ایک ایسا تعلق قائم کیا ہے جو اعتماد اور اعتبار کی اعلیٰ سطح پر قائم ہے۔
اسرائیلی وزیرِ خارجہ گیدون سعار نے کہا “انتہا پسند دہشت گردی بھارت اور اسرائیل کے لیے باہمی خطرہ ہے۔ ہم پہلگام میں ہونے والے ہولناک دہشت گرد حملے کی سخت مذمت کرتے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا، ”مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل ایک منفرد حالت کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت دودل سے ملاقات کے بعد ایکس پر لکھا، ”ہم نے باہمی تعاون کے طریقوں اور مشترکہ چیلنجز، خصوصاً دہشت گردی کے باہمی خطرے سے نمٹنے پر گفتگو کی۔ ہم بھارت اور اسرائیل کے درمیان طویل مدتی اسٹریٹجک شراکت داری بنا رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ سعار کا یہ بھارت کا پہلا سرکاری دورہ ہے، اور امکان ہے کہ نیتن یاہو دسمبر میں بھارت کا دورہ کریں گے۔