data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپرورٹر)سندھ بھر میں پولیس فائونڈیشن کے دو ہزار کرایے داروں کو جائدادیں خالی کرنے کے نوٹسز، کراچی میں دو سو سے زائد اور اندرونِ سندھ کے دیگر شہروں میں بیشتر دکانیں آئی جی سندھ کے حکم پر علاقے کے تھانوں نے سیل کردیں، جائدادادوں کو ماضی میں سپریم کورٹ کے کسی فیصلے کی بنیاد پر سیل کیا گیا، کل تک دکانوں میں کاروبار کرنے والے تاجر آج فٹ پاتھوں پر دریاں بچھائے بے یار و مددگار بیٹھے ہیں، اس سلسلے میں آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے آئی جی سندھ کے دفتر پر متاثرہ کرائے داران کے ہمراہ ایک اپیل جمع کرواتے ہوئے پریس و میڈیا کو بتایا کہ یہ انتہائی سنگدلانہ اور بے رحمانہ فیصلہ ہے جس سے کم و بیش ایک لاکھ خاندان بے روزگار ہوکر فاقہ کشی کا شکار ہوجائینگے، انھوں نے کہا کہ متاثرین پولیس فائونڈیشن کے قانونی کرائے داران ہیں اور کوئی بھی کرائے دار کسی لاقانونیت کا مرتکب نہیں ہوا، عتیق میر نے کہا کہ سیل کی گئیں دکانیں پولیس فائونڈیشن کی آمدنی کا بھی اہم ذریعہ ہیں جس سے پولیس کے ضرورتمندوں، مستحقین اور شہداء کے پسماندگان کی بھی امداد کی جاتی ہے، انھوں نے چیف جسٹس آف پاکستان، گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی پولیس سندھ سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی مشکلات، بے روزگاری، مہنگائی اور کاروباری تباہی کے اس حواس شکن موقع پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیل کی گئیں دکانوں کو کھلوایا جائے۔

 

 

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب

امتیاز رضا,عمران جوئیہ: دریائے سندھ میں درمیانے درجے کے سیلاب نے سندھ کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔  کندیارو اور منجھوٹ میں متعدد زمینداری بند ٹوٹ گئے، جس کے نتیجے میں تیز بہاؤ کے ساتھ پانی قریبی دیہات اور زرعی زمینوں میں داخل ہو گیا۔

گاؤں غلام نبی بروہی میں کئی فٹ پانی جمع ہو گیا، جس کی وجہ سے علاقہ بیرونی دنیا سے کٹ گیا کیونکہ سڑکوں کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ متعدد دیہاتوں کے مکین خود نقل مکانی پر مجبور ہیں جبکہ کئی لوگ تاحال اپنے گھروں میں محصور ہیں۔بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث علاقے کے رہائشیوں کا سامان بھی زیرِ آب آ گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ تاحال محصور افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔

پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار

دوسری جانب، اوباڑو میں شدید بارشوں نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا جہاں تیار کپاس کی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ لاکھوں روپے مالیت کے نقصان سے کسان برادری شدید مشکلات کا شکار ہے۔سیلاب کی اس آفت نے دیہاتیوں کو اپنے خاندانوں اور سامان کی حفاظت کے لیے جدوجہد پر مجبور کر دیا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے فوری مداخلت اور امداد کی اپیل کی ہے۔

ادھر دریائے ستلج میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود عارفوالا اور قبولہ کے متاثرین کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پاکستان کسان اتحاد کے صوبائی صدر کے مطابق، فصلوں کی تباہی کے بعد کسان شدید مالی مشکلات میں مبتلا ہیں۔ ان کی جمع پونجی سیلاب میں بہہ گئی ہے اور اب ان کے لیے مستقبل میں کھیتی باڑی کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں

کسان رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرار دے کر فوری مالی امداد فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ متاثرہ گھریلو صارفین کے زرعی ٹیوب ویل کے بجلی کے بل بھی معاف کیے جائیں۔
 
 

متعلقہ مضامین

  • فرانس : بجٹ کٹوتیوں کیخلاف ملک گیر احتجاج‘100 سے زائد زخمی
  • ایف سی ایریا میں پانی و بجلی کی بندش پر شدید احتجاج
  • کراچی: نیشنل ہائی وے ملیر کورٹ کے قریب ٹرک نے موٹر سائیکل سوار 2 نوجوان کو روند ڈالا
  • سندھ بلڈنگ ،ماڈل کالونی غیر قانونی تعمیرات کا گڑھ بن گیا
  • کراچی، ایف سی ایریا کے مکینوں کا پانی و بجلی کی بندش پر شدید احتجاج، ٹریفک جام
  • جونا مارکیٹ و کھجور بازار میں سیوریج مسائل حل کیے جائیں گے
  • سیلز ٹیکس انٹیگریشن پرائیویٹ کمپنیوں کی مبینہ لوٹ مار تاجروں کیلئے دردِ سر بن گئی
  • سبزی منڈی ہالہ ناکہ میں تجاوزات ،تاجر برادری کا احتجاج
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب