لا ہور (خصوصی نامہ نگار) مرکزی مسلم لیگ‘ جمعیت اہلحدیث پاکستان‘ مجلس علماء پاکستان اور وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ کے زیر اہتمام ملک بھر میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پر ’’یوم تشکر‘‘ منایا گیا۔ علماء کرام نے دفاعی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا۔ مجلس علماء  پاکستان کے زیر اہتمام بادشاہی مسجد میں جمعتۃ المبارک کے موقع پر دفاعی معاہدہ کے حوالے سے یوم تشکرکی تقریب منعقد ہوئی، جس کی صدارت  چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان /خطیب وامام مولانا عبدالخبیر آزاد نے کی، جس میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام و مشائخ عظام نے شرکت کی۔ مولانا عبدالخبیر آزادنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان باہمی مضبوط دفاعی معاہدہ خوش آئند ہے جس پر ہم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں اور سعودی ولی عہد  محمد بن سلمان، وزیر اعظم  شہباز شریف اور  فیلڈ مارشل  عاصم منیر کو پاک سعودی تاریخی دفاعی معاہدہ کرنے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ خطے میں امن استحکام، اور اْمت مسلمہ کی سلامتی و تحفظ کا ضامن ہے۔ سعودی عرب سے پاکستان کی لازوال اور بے مثال دوستی و تعلقات کوہ ہمالیہ سے بھی بلند ہیں۔ اسلامی ملکوں  کے درمیان مضبوط دفاعی تعاون و مضبوط دفاعی اتحاد وقت کی اشد ضرورت ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اسلامی فوج بنائی جائے اور تمام اسلامی  ملکوں کی عوام کے تحفظ اور حرمین شریفین کی سکیورٹی کے تمام انتظامات فیلڈ مارشل  عاصم منیر کی قیادت میں افواج پاکستان کے سپرد کیے جائیں۔ مرکزی مسلم لیگ کے زیر اہتمام  خطبات جمعہ میں علماء کرام نے  کہا کہ  پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ امت کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کی طرف اہم قدم ہے۔ یہ معاہدہ صرف دفاعی نوعیت کا نہیں بلکہ عالمِ اسلام کی سلامتی، اتحاد اور خودمختاری کے لیے ایک طاقتور پیغام بھی ہے۔ حرمین شریفین کا تحفظ ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو  نے   جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا موجودہ حالات میں جب مسلم دنیا کو اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے، ایسے میں پاکستان اور سعودی عرب جیسے اہم مسلم ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کا فروغ انتہائی خوش آئند ہے۔ برادر اسلامی ملک نے مشکل وقت میں کبھی پاکستان کوتنہا نہیں چھوڑا اور ہر موقع پر پاکستان کا ساتھ دینے کا حق ادا کیا ہے۔ جمعیت اہلحدیث پاکستان کے صدر  علامہ ہشام الہی ظہیر کی اپیل پر ملک بھر میں اہلحدیث مساجد میں پاکستان سعودی عرب  دفاعی معاہدے پر یوم تشکر منایا گیا۔ مرکزی سیکرٹریٹ میں نماز جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر  ہشام الہی  نے کہا کہ حرمین شریفین کا تحفظ ہمارے عقیدے اور ایمان کی حقیقی اساس ہے اس کے لئے ہمارا تن من دھن قربان ہے۔ پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدہ کو عظیم کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت کا فیصلہ دنیا میں امن چاہنے والوں کیلئے نوید صبح ہے۔ وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ کے زیر اہتمام  پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کی کامیابی پر ملک بھر میں "یومِ تشکر" منایا گیا۔ اس موقع پر اہلسنت کی لاکھوں مساجد اور وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ سے وابستہ 5000 سے زائد مدارس میں علمائے کرام نے جمعۃ المبارک کے اجتماعات میں اپنے خطبات کا موضوع پاک–سعودیہ دفاعی معاہدے کو بنایا۔ خطباتِ جمعہ میں وزیرِ اعظم، فیلڈ مارشل  عاصم منیر اور سعودی ولی عہد  محمد بن سلمان کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ چیئرمین ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان نے لاہور میں جمعہ کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حرمین شریفین کا دفاع ایک عظیم اعزاز ہے۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور اس کے خلاف مسلح جدوجہد کرنا شرعاً حرام ہے۔  پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ دونوں  ملکوں کے تعلقات کو مزید مضبوط اور خطے میں سلامتی و استحکام کو فروغ دے گا۔ تحریک دعوت توحید کے مرکزی قائد میاں محمد جمیل نے جامع أبی ہریرہؓ کریم بلاک اقبال ٹاؤن میں خطبہ جمعہ اوریوم تشکرریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک سعودی دفاعی معاہدے سے دنیاکفرلرزہ براندام ہے،حرمین شریفین کے مضبوط دفاع سے ابرہہ کی نسل پریشان ہے ۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: خطاب کرتے ہوئے کہا سے خطاب کرتے ہوئے پاک سعودیہ دفاعی کے زیر اہتمام دفاعی معاہدہ دفاعی معاہدے حرمین شریفین پاکستان اور ملک بھر میں پاکستان کے پاک سعودی اور سعودی کے درمیان یوم تشکر کہا کہ

پڑھیں:

پاک سعودی دفاعی معاہدہ، لڑائیوں کا خیال بھی شاید اب نہ آئے

قیام پاکستان کے 4 سال بعد 1951 میں سعودی عرب پاکستان نے دوستی کا معاہدہ کیا۔ 1960 میں پاکستان میں سعودی سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے ملٹری ٹریننگ پروگرام شروع ہوا۔ 1980 سے دفاعی معاہدوں کی بنیاد وسیع ہونی شروع ہوئی۔ پاکستانی دستوں کی سعودی عرب میں تعیناتی شروع ہوئی۔ 1988 میں پاکستان نے سعودی عرب کو چین سے بلاسٹک میزائل حاصل کرنے میں مدد کی۔

بلاسکٹ میزائل کے حصول کی کہانی بہت فلمی لگتی ہے۔ اس دوران ایک سفارتی بحران بھی پیدا ہوا جب امریکی سفیر کو سعودی عرب سے نکالا گیا۔ اسرائیلیوں کی کانپیں ٹانگتی رہیں جو امریکیوں کو پکڑ کر سیدھی کرنی پڑی تھیں۔ اس بحران کا دونوں ملکوں نے ڈٹ کر سامنا کیا۔ یہ کہانی کبھی پڑھیں تو جانیں گے کہ سعودی-پاکستان تعلقات کی نوعیت کیا ہے اور یہ اتنے گہرے کیوں ہیں۔

ان میزائلوں کی سعودی عرب نے پہلی بار 2014 میں اپنے قومی دن کے موقع پر نمائش کی۔ اس کی خاص بات یہ تھی کہ اس تقریب میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف مہمان خصوصی تھے۔ یہی جنرل راحیل شریف اسلامک ملٹری کاؤنٹر ٹیررازم کولیشن کو اب ہیڈ کررہے ہیں اور سعودیہ میں ہی مقیم ہیں۔

پاک سعودی تعلقات صرف دفاعی شعبے اور اسٹریٹجک معاہدوں تک محدود نہیں ہیں۔ پاکستان کو ادھار تیل کی ضرورت ہو، زرمبادلہ کے ذخائر کم ہورہے ہوں، زلزلہ سیلاب ہو تو سعودی ایئربرج قائم کردیتے ہیں۔ سعودی عرب میں 22 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں۔ یہ پاکستانی سعودی عرب کی تعمیر میں کئی دہائیوں سے حصہ ڈال رہے ہیں۔ پاکستان کو آنے والی ترسیلات ذر میں سعودی عرب پہلے نمبروں پر ہے۔

حالیہ پاک-سعودی دفاعی معاہدے سے پہلے سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کے وژن 2030 کو جاننا ضروری ہے۔ وژن 2030 سعودی عرب کو اسلامی دنیا کا مرکز بنائے رکھنے، عالمی سرمایہ کاری کا مرکز بننے اور 3 براعظموں کو جوڑنے والے تجارتی حب بننے سے متعلق ہے۔ دفاعی شعبے میں اس وژن کے اہداف بہت اہم ہیں۔

سعودی عرب زیادہ دفاعی اخراجات کرنے والے ملکوں میں پانچویں نمبر پر آتا ہے۔ 2023 میں سعودی دفاعی بجٹ 75 ارب 81 کروڑ ڈالر تھا۔ 2030 تک دفاعی اخراجات کا 50 فیصد مقامی دفاعی صنعت سے ہی حاصل کرنے کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا ہے۔

جنرل اتھارٹی فار ملٹری انڈسٹری بیرونی سرمایہ کاری حاصل کرے گی۔ دفاعی شعبے کی سپلائی چین کا 74 فیصد انحصار مقامی انڈسٹری پر شفٹ کرے گی۔ ڈرون، سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت پر مبنی دفاعی نظام ترتیب دیے جائیں گے۔

اب تک دفاعی اور اسٹریٹجک معاہدوں میں پاکستان حرمین کے دفاع اور سعودی سیکیورٹی کے لیے دستے فراہم کرنے کا پابند تھا۔ اب نئے معاہدے کی اہم بات یہ ہے کہ اس میں کہا گیا ہے کہ کسی ایک ملک پر حملہ دونوں ملکوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ اس ایک جملے نے شریکوں کو اگ لگا دی ہے اور ان کی نیندیں اڑا دی ہیں۔

انڈیا کا ابتدائی بیان محتاط انداز کا ہے کہ ہم معاہدے کی مانیٹرنگ اور تجزیہ کر رہے ہیں۔ اس کا جائزہ لیں گے اور معاہدے کے علاقائی استحکام پر اثرات کو دیکھیں گے اور اپنے نیشنل انٹرسٹ میں تحفظ کریں گے۔ اس کا جواب جنوبی ایشیا کے امریکی ماہر مائیکل کگلمین کی ٹویٹ سے کچھ یوں آیا کہ اس معاہدے کا کوئی اثر پاک-بھارت تناؤ پر تو پڑتا دکھائی نہیں دیتا البتہ چین، ترکی اور سعودی عرب اب واضح طور پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس کے ساتھ بس اب تیرا کیا بنے گا کالیا ہی لکھنے کی کسر تھی۔

اسرائیلی سائٹ یروشلم پوسٹ نے لکھا ہے کہ یہ معاہدہ بتاتا ہے کہ مشرق وسطیٰ کس طرح نئے اتحاد بنانے کا سوچ رہا ہے۔ اس معاہدے نے اسرائیل کے لیے صورتحال بہت پیچیدہ کردی ہے۔ ٹائمز آف اسرائیل کے آنسو ابراہام اکارڈ کے مستقبل کا سوچ کر بہہ رہے ہیں۔ اس سائٹ کا کہنا ہے کہ امن معاہدہ تو امریکا نے کرایا تھا۔ اب مشرق وسطیٰ میں ایک ایسا نیا پلیئر یعنی پاکستان داخل ہوگیا ہے جو اسرائیل کو تسلیم ہی نہیں کرتا۔

پاکستان کی ایک سیکیورٹی ڈاکٹرائین بھی ہے۔ آپ کا دھیان اس سے کسی سوہنی مٹیار کی طرف جارہا ہوگا تو بنتا ہے۔ اس ڈاکٹرائن کے مطابق فارن ریزرو، انرجی، واٹر اور فوڈ سیکیورٹی سب اس ڈاکٹرائن کا حصہ ہیں۔ اب دوبارہ سعودی ویژن 2030 دیکھیں کہ وہ کس قسم کی دفاعی خود کفالت کا پروگرام بنائے ہوئے ہیں۔ ہماری ڈاکٹرائن اور ان کا خودکفالت پروگرام مل کر کس قسم کے چن چڑھا سکتے ہیں۔ ویسے ہی چن جن پر پھر شاعروں نے چن میرے مکھنا قسم کے گیت لکھے ہیں۔

عرض یہ ہے کہ اس معاہدے کے مطابق کسی ایک ملک پر حملہ دونوں ملکوں پر حملہ تصور ہوگا۔ اس کے نتیجے میں جو نیو نارمل سامنے آئے گا وہ یہ ہوگا کہ اب حملے اور جنگ وغیرہ کا کسی کو خواب اور خیال گھٹ ہی آئیں گے۔ اس لیے لڑائی کی باتیں سوچیں اور کام پر توجہ دیں کہ ابھرنے والے نئے امکانات اور معاشی سرگرمیوں میں اپنے لیے گوڈ فٹ قسم کے آپشن تلاش کریں۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب سے معاہدہ کسی ملک کیخلاف نہیں، پاکستان
  • پاک سعودیہ معاہدہ: ملک بھر میں یومِ تشکر، عوامی جوش و خروش عروج پر
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ، آج یوم تشکر منایا گیا
  • سعودی عرب سے دفاعی معاہدہ، اتحاد امت کا آغاز، مذہبی و سیاسی قائدین، آج یوم تشکر کا اعلان
  • پاکستان و سعودی عرب کا تاریخی معاہدہ
  • پاکستان، سعودی ڈیفینس معاہدہ سے کہاں کہاں کیا کچھ بدلے گا
  • پاکستانی سعودی دفاعی معاہدہ: کس کا کردار کیا؟
  • پاک سعودی دفاعی معاہدہ، لڑائیوں کا خیال بھی شاید اب نہ آئے
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے پر وزیراعظم اور آرمی چیف کو خراجِ تحسین، علما کونسل کا یوم تشکر منانے کا اعلان