data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں ایک سنگین انکشاف سامنے آیا کہ ہیکرز نے تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار حج درخواست گزاروں کا ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر اپلوڈ کر دیا ہے۔

یہ انکشاف چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کیا جس پر اراکین پارلیمنٹ نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو قومی سلامتی اور عوامی اعتماد سے جوڑا ہے۔ اس حوالے سے  بتایا گیا ہے کہ متاثرہ افراد میں وہ شہری بھی شامل ہیں جنہوں نے 2026 کے حج کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر پلوشہ خان نے ڈیٹا پروٹیکشن میں مسلسل ناکامیوں پر برہمی ظاہر کی جب کہ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ جس قانون سے اس ڈیٹا چوری کو روکا جا سکتا ہے، وہی منظور نہیں ہونے دیا جا رہا۔ اراکین نے ڈیٹا پروٹیکشن بل پر طویل عرصے سے کوئی پیش رفت نہ ہونے پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ سم کارڈ صارفین کا ڈیٹا بھی متاثر ہوا ہے۔ کمیٹی نے الیکشن کمیشن اور نادرا کے ڈیٹا کی سیکورٹی پر سنجیدہ سوالات اٹھائے، جب کہ سینیٹر کامران مرتضیٰ نے خبردار کیا کہ ماضی میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران ڈیٹا کو اسٹریٹجک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا تھا، اس لیے یہ معاملہ غیر معمولی نوعیت اختیار کر گیا ہے۔

پی ٹی اے چیئرمین کے مطابق وزارت داخلہ نے تحقیقات کی ذمہ داری نیشنل سائبرکرائم ایجنسی (این سی سی اے) کو سونپی ہے، تاہم کمیٹی چیئرپرسن نے سوال اٹھایا کہ اتنی بڑی ذمہ داری ایک نئی ایجنسی کو کیسے دی جا سکتی ہے۔

اجلاس میں دیگر امور بھی زیر بحث آئے جن میں پی ٹی سی ایل اور ٹیلی نار کے انضمام کا ذکر کیا گیا جو ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہونے والا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 5G اسپیکٹرم کی نیلامی پر بھی بات ہوئی جس کے لیے پی ٹی اے نے تکنیکی تیاری کی تصدیق کی مگر قانونی پیچیدگیوں کی نشاندہی کی۔

اسی طرح کمیٹی نے Jazz کی جانب سے مبینہ طور پر 6 ارب روپے اضافی وصول کرنے کے معاملے کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سپرد کردیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ کمپنی نے پیکجز کی قیمتوں میں اضافہ کر کے صارفین سے بھاری رقوم وصول کیں۔ اس موقع پر موبائل نیٹ ورکس کی ناقص کارکردگی پر بھی شدید تشویش ظاہر کی گئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے پاکستان پر بیرونی دباؤ کا انکشاف

اسلام آباد:

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان پر ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے بیرونی دباؤ کا انکشاف ہوا ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی اے نے ڈیٹا چوری پر کہا ہے کہ ڈارک ویب پر ڈیٹا موجود ہوتا ہے یہ ڈیٹا کہاں سے نکلتا ہےاس پر تحقیقات کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس جمعہ کو یہاں پارلیمنٹ کالجز میں  کمیٹی کی چیئر پرسن پلوشہ خان کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزارت آئی ٹی کے دائرہ کار میں تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام کی لسٹ قائمہ کمیٹی کو فراہم کرنے کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔

سینیٹ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام میں سینیٹر افنان اللہ نے انکشاف کیا ہے کہ ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔

اجلاس میں چیئرپرسن کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی سی ایل یوفون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام فراہم نہیں کیے گئے تھے یہ ساری معلومات پبلک ہے اور کمیٹی کو اس کی تفصیلات فراہم کرنی چاہیے۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر شاید 5 ہزار ڈالرز بورڈ کی ایک میٹنگ کے لیتے ہیں ہماری طرف انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وزارت آئی ٹی ہمیں بھی کسی ایسے بورڈ میں ڈال دے جہاں پانچ ہزار ڈالر بھی ملیں اور دبئی کے دورے بھی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی سی ایل کے آڈٹ سے متعلق بھی وزارت آئی ٹی نے تسلی بخش جواب نہیں دیا جبکہ اجلاس میں چیئرمین پی ٹی اے نے ملک بھر میں ڈیٹا چوری ہونے کے معاملہ پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈارک ویب پر ڈیٹا موجود ہوتا ہے یہ ڈیٹا کہاں سے نکلتا ہے، اس پر گہرائی میں انکوائری کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2022ء میں اس پر پی ٹی اے نے اندرونی انکوائری کی تھی اس پر ابھی وزارت داخلہ نے انکوائری شروع کردی ہے۔

سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ڈیٹا کو الگ الگ اداروں سے چوری کیا جاتا ہے اور پھر اکٹھا کرکے بیچا جاتا ہے ڈیٹا کی مالیت اربوں روپے کی ہے اور ہماری یہ ناکامی کہ ہم ڈیٹا محفوظ نہیں بنا سکے اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہیں بنایا گیا تو پھر ڈیٹا چوری ہوتا رہے گا، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مثال کے طور پر جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اسرائیل نے سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے ہی لیا تھا، سارا ڈیٹا ایران کے اہم لوگوں کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے لیا گیا تھا، ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے وزارت آئی ٹی کی نااہلی ہے ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن پر بل نہیں لاسکے۔

وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت بل کے مسودہ پر کام کررہی ہے، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا عمل جاری ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ جن لوگوں نے حج کے لیے اپلائی کیا لگ بھگ تین لاکھ لوگوں کا ڈیٹا ڈارک ویب پر آگیا یہ سنجیدہ مسئلہ ہے کہ پاکستان کو اپنا ڈیٹا محفوظ کرنا چاہیے، حکومت ایک ایسا ڈیٹا سینیٹر بنائے جس کی سیکیورٹی ہائی لیول کی ہو۔

قائمہ کمیٹی نے وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ جب میری کمیٹی کا اجلاس ہو تو وزیراعظم وزیر آئی ٹی اور سیکریٹری کو میٹنگ کے لیے نہ بلائیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانیوں کاحساس ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت ہونے لگا:چیئرمین پی ٹی اے کاہوشربا انکشاف
  • حج درخواست گزاروں کا ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر اپلوڈ ہونے کا انکشاف
  • ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلیے بیونی دباو¿ں کا انکشاف
  • پاکستانیوں کے اعضاکمبوڈیا میں فروخت ہونے کاانکشاف
  • 12: اِسلام آباد ہائیکورٹ کا بحران سنگین ہوگیا، درخواست گزاروں کے مقدمات تاخیر کا شکار
  • ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے پاکستان پر بیرونی دباؤ کا انکشاف
  • فاٹا ٹریبونل کے سابق چیئرمین اور ممبران کو ہٹانے کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • بجلی مزید مہنگی ہونے کا امکان
  • کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین کےلئے بجلی مہنگی کرنے کی تیاری