کوئٹہ؛ محکمہ خوراک کے افسران کا گندم میں غبن کا مبینہ سنگین اسکینڈل بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
کوئٹہ:
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ بلوچستان نے محکمہ خوراک کے افسران کے خلاف مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر گندم غبن کے سنگین اسکینڈل کا پردہ فاش کر دیا ہے اور پی آر سی سریاب میں کروڑوں روپے کی گندم کی ہیراپھیری کے انکشاف کے بعد کارروائی عمل میں لائی گئی۔
ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ بلوچستان عبدالواحد کاکڑ کی خصوصی ہدایات اور ڈپٹی ڈائریکٹر انویسٹی گیشن محمد سفیان کی زیر نگرانی کی گئی تحقیقات میں بے ضابطگیوں کے شواہد سامنے آئے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق21 ہزار 221 بوری گندم (فی بوری 100 کلوگرام) غبن کی گئی، جس کی مجموعی مالیت تقریباً 231.
حکام نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران سابق ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر اور سابق اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر کو مبینہ طور پر اس گھپلے میں برابر کا شریک پایا گیا۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق دونوں ملزمان نے اختیارات کا ناجائز استعمال، سرکاری امانت میں خیانت اور بدعنوانی کے سنگین جرائم کا ارتکاب کیا اور مضبوط ثبوتوں کی بنیاد پر دونوں افسران کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ترجمان اینٹی کرپشن نے بتایا کہ ملزمان سے تفتیش جاری ہے اور مزید اہم انکشافات کا امکان ہے۔
ڈائریکٹر جنرل عبدالواحد کاکڑ نے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے ہمارا عزم پختہ ہے اور یہ کارروائی اسی کا ایک عملی مظہر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم قومی وسائل کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گےکیونکہ کرپشن معاشی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اینٹی کرپشن اداروں کی صلاحیتوں کو مزید بڑھا رہی ہے تاکہ بدعنوانی کی جڑیں کاٹ دی جائیں اور عوام کو ان کا حق ملے۔
حکام نے عزم ظاہر کیا کہ بدعنوانی کے اس معاملے میں ملوث دیگر عناصر کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور صوبے میں شفافیت کے فروغ کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن
پڑھیں:
کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑاجنسی اسکینڈل، ملزم نے عدالت میں جرم قبول کرلیا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2025ء)بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والے شربت فروش ملزم شبیر تنولی نے زیر دفعہ 164 کے اعترافی بیان میں جرم قبول کرلیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت کے روبرو شربت فروش کا متعدد بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے کے 6 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ پولیس نے ملزم کو اعترافی بیان ریکارڈ کرانے کے عدالت میں پیش کیا۔ احاطہ عدالت میں متاثرہ بچی کی والدہ نے ملزم کو مارا۔ عدالت آنے والے سائلین نے بھی ملزم کو مارا جس سے ملزم کے کی حالت بگڑ گئی۔ملزم شبیر تنولی کا زیر دفعہ 164 کا اعترافی بیان مجسٹریٹ کے چیمبر میں قلمبند کیا گیا۔ ملزم کی ہتھکڑی کھول کر چیمبر میں جج کے روبرو بٹھایا گیا۔(جاری ہے)
مجسٹریٹ نے استفسار کیا کہ آپ کو پتا ہے کہ آپ اس وقت کہاں موجود ہیں۔ ملزم نے کہا کہ جی میں اس وقت عدالت میں ہوں اور بیان قلمبند کروانے لایا گیا ہوں۔ ملزم نے مجسٹریٹ کے روبرو زیادتی کا اعتراف کرلیا۔ عدالت نے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔استغاثہ کے مطابق دو روز قبل متاثرہ بچیوں کا 164 کا بیان قلمبند کیا جا چکا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو ملزم شبیر تنولی کی شناخت پریڈ بھی مکمل ہوچکی۔ متاثرہ بچیوں کی جانب سے ملزم شبیر تنولی کو شناخت کیا جاچکا ہے۔ ملزم 2016 سے متعدد بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے کے ساتھ ویڈیوز بھی بنایا کرتا تھا۔ ملزم شبیر تنولی کو اہل علاقہ کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا۔