سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی) نے قرار دیا ہے کہ کراچی بار ایسوسی ایشن (کے بی اے) اپنے ممبران کو وکلا اور ان کے اہل خانہ سے متعلق مقدمات میں مؤکلوں کی نمائندگی کرنے سے روک نہیں سکتی۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں 2 رکنی آئینی بینچ نے کہا کہ اس طرح کی پابندی خاص طور پر منصفانہ ٹرائل کے بنیادی حق، انجمن سازی کی آزادی اور پیشہ اختیار کرنے کی آزادی کی مختلف آئینی دفعات کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت نے مزید کہا کہ اگر کے بی اے وکلا کو ہراساں کرے یا انہیں ایسے مقدمات لینے سے روکے تو وکلا ہائی کورٹ میں شکایت درج کر سکتے ہیں اور عدالت ان شکایات کا جائزہ لے گی کہ آیا یہ پابندیاں آئین کے آرٹیکل 10-اے کی خلاف ورزی ہیں یا نہیں۔

بینچ نے اپنے حکم میں کہا کہ ہم یہ حکم فریقین کے درمیان توازن قائم رکھنے کے لیے دے رہے ہیں، کراچی بار ایسوسی ایشن کا کوئی بھی رکن اگر کسی ایسے مقدمے میں پیش ہونا چاہے جس میں کسی وکیل کے اہل خانہ کے قتل یا زیادتی کا معاملہ ہو تو اسے ایسا کرنے سے نہیں روکا جائے گا، کیوں کہ قانون کے تحت انہیں ایسے مقدمات کی نمائندگی کرنے کا مکمل حق حاصل ہے۔

یہ درخواست ایک وکیل نے کے بی اے اور دیگر کے خلاف دائر کی تھی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ اسے ایک ضمانت کی درخواست سے اپنا وکالت نامہ واپس لینے پر مجبور کیا گیا، کیوں کہ مقدمے میں شکایت کنندہ ایک وکیل تھا، اور کے بی اے سمیت دیگر وکلا نے اس پر دباؤ ڈالا۔

درخواست گزار نے الزام لگایا کہ یہ وکلا جھوٹی ایف آئی آر درج کرا کے لوگوں سے پیسے بٹورنے کے لیے اپنے عہدوں کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ کے بی اے نے مارچ 2024 میں ایک قرارداد منظور کی تھی، جس کے تحت اپنے ارکان کو وکلا اور ان کے اہل خانہ کے خلاف مقدمات لڑنے سے روک دیا گیا تھا، یہ قرارداد غیر آئینی تھی، کیوں کہ اس سے ان سائلین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا جو وکلا کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر رہے تھے۔

بینچ نے اپنے حکم میں یہ بھی نوٹ کیا کہ کے بی اے کے صدر عامر نواز وڑائچ عدالت میں پیش ہوئے اور تسلیم کیا کہ 12 مارچ 2024 کو منظور کی گئی قرارداد آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق، خصوصاً آرٹیکلز 10-اے، 17 اور 18 کی خلاف ورزی تھی۔

انہوں نے مزید زور دیا کہ کے بی اے کے ارکان کو ایسے مقدمات میں پیش ہونے سے روکا نہیں جا سکتا۔

بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر بار کا کوئی رکن کسی ایسے مقدمے میں پیش ہونے کا انتخاب کرتا ہے، جس میں دوسرے وکلا فریق ہوں تو انہیں ایسا کرنے سے روکا جا سکتا ہے نہ ہی محدود کیا جا سکتا ہے۔

بینچ نے قرار دیا کہ بار کا رکن اپنی مرضی اور آئین کے تحت دیے گئے حقوق کے مطابق کام کرنے میں آزاد ہیں، آئین کے آرٹیکل 10-اے میں واضح طور پر درج ہے کہ ہر ملزم کو اپنی پسند کے وکیل کرنے کا حق حاصل ہے، ہم کے بی اے کے صدر کے الفاظ پر اعتماد کرتے ہیں۔

عدالت نے کے بی اے کو یہ بھی ہدایت کی کہ آئندہ ایسی کوئی قرارداد منظور نہ کرے جو ارکان کو ایسے مقدمات میں پیش ہونے سے روکے جن میں کے بی اے کے دیگر ارکان شامل ہوں، اور نہ ہی کسی رکن کو دباؤ یا دھمکی دی جائے۔
کے بی اے کے صدر نے بینچ کو مزید یقین دہانی کرائی کہ اگر کوئی رکن ایسے وکیل کو ہراساں یا دباؤ میں لانے کی کوشش کرے جو مارچ 2024 کی قرارداد کے برخلاف کسی مقدمے میں پیش ہو رہا ہو، تو ایسوسی ایشن اس کے خلاف تادیبی کارروائی کرے گی۔

آئینی بینچ نے کہا کہ مندرجہ بالا حقائق اور حالات کے تناظر میں اور کے بی اے کے صدر کے بیان کی روشنی میں یہ قرار دیا جاتا ہے کہ کراچی بار ایسوسی ایشن (کے بی اے) اپنے ارکان کو ایسے مقدمات لینے سے نہیں روک سکتی، جن میں کے بی اے کے دوسرے ارکان شامل ہوں۔ ایسی پابندی خاص طور پر منصفانہ ٹرائل کے حق (آرٹیکل 10-اے)، انجمن سازی کی آزادی (آرٹیکل 17)، اور پیشہ اختیار کرنے کی آزادی (آرٹیکل 18) سمیت پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی ہے۔

کے بی اے کے صدر نے پچھلی قرارداد کے غیر آئینی ہونے کا اعتراف کیا اور اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وکلا آزادانہ طور پر کام کر سکیں گے۔

انہوں نے یہ بھی وعدہ کیا کہ جو کوئی وکیل کو ایسے مقدمے میں پیش ہونے سے روکنے یا ہراساں کرنے کی کوشش کرے گا اس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے بی اے کے صدر مقدمے میں پیش کی خلاف ورزی میں پیش ہونے ایسے مقدمات ایسوسی ایشن ارکان کو کی آزادی کو ایسے کے خلاف کہا کہ

پڑھیں:

آئی سی سی کا پی سی بی پر پروٹوکول کی خلاف ورزی کا الزام، معافی ویڈیو پر اعتراض

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر ایشیا کپ کے دوران پروٹوکول کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو سنجوگ گپتا نے پی سی بی کو ایک سخت لہجے پر مبنی ای میل ارسال کی، جس میں واضح کیا گیا کہ پاکستان ٹیم مینجمنٹ اور میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کے درمیان ہونے والی میٹنگ کو موبائل فون سے ریکارڈ کرنا پلیئرز اینڈ میچ آفیشلز ایریا (PMOA) کے ضابطے کی خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں:  ایشیا کپ تنازع: پاکستان یو اے ای میچ میں ایک گھنٹے کی تاخیر، میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے معافی مانگ لی

میٹنگ میں پاکستان کے کپتان سلمان آغا، ہیڈ کوچ مائیک ہیسن، منیجر نوید اکرم چیمہ اور میڈیا منیجر نعیم گیلانی موجود تھے جبکہ آئی سی سی کے جنرل منیجر کرکٹ وسیم خان بھی شریک ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق جب نعیم گیلانی نے میٹنگ کی ویڈیو بنانی چاہی تو انہیں بتایا گیا کہ انسداد بدعنوانی کوڈ کے مطابق موبائل فونز PMOA میں لانے کی اجازت نہیں ہے۔

میچ ریفری پائی کرافٹ نے معافی مانگ لی، پائی کرافٹ نے پاکستان ٹیم کے کپتان اورمنیجر سے معافی مانگی، ریفری اینڈی پائی کرافٹ کی معذرت کی وڈیو جاری کردی گئی pic.twitter.com/uaNe1f3Ehr

— Ali Tanoli (@alitanoli889) September 17, 2025

تاہم پی سی بی نے مؤقف اپنایا کہ ویڈیو ریکارڈنگ کے بغیر پاکستان ٹیم یو اے ای کے خلاف میچ نہیں کھیلے گی، جس کے بعد سمجھوتہ کیا گیا اور ریکارڈنگ بغیر آڈیو کے کر لی گئی۔

مزید پڑھیں: ایشیا کپ تنازع: میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کی معافی مانگنے کی ویڈیو سامنے آگئی

ای میل میں آئی سی سی نے واضح کیا کہ پی سی بی نے متعدد خلاف ورزیاں کیں اور اینڈی پائی کرافٹ کی معافی سے متعلق بورڈ کا بیان درست نہیں۔ گپتا کے مطابق میچ ریفری نے صرف ’غلط فہمی اور غلط مواصلات پر افسوس‘ کا اظہار کیا تھا، جبکہ پی سی بی نے اسے ’پاکستانی کپتان اور منیجر سے معافی‘ کے طور پر جاری کیا۔

واضح رہے کہ بھارت کے خلاف ’ہینڈ شیک گیٹ‘ تنازع کے بعد پاکستان اور یو اے ای کا میچ ایک گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا تھا۔

پی سی بی نے اس دوران اینڈی پائی کرافٹ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور حتیٰ کہ ٹیم کو ایشیا کپ سے واپس بلانے کی دھمکی بھی دی، تاہم آئی سی سی نے تحقیقات کے بعد ریفری کو کلیئر قرار دیا اور میچ مذاکرات کے بعد شروع ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی سی سی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ایشیا کپ بھارتی خبر رساں ادارے پاکستان کرکٹ بورڈ پی ٹی آئی پی سی بی معافی ویڈیو

متعلقہ مضامین

  • صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار سے جھڑپ‘ ایمان مزاری‘ انکے شوہر اور وکلا کیخلاف مقدمہ درج
  • سنگل بینچ نے فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے، ہائیکورٹ
  • سنگین جرائم، آئی جی سندھ کا کراچی کے چار ڈی ایس پیز کیخلاف انکوائری کا حکم
  • پشاور ہائیکورٹ، فوجداری نظام عدل میں خامیوں کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل
  • صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار سے جھڑپ، ایمان مزاری، ان کے شوہر اور وکلا کیخلاف مقدمہ درج
  • اسلام آباد: بینچ کی تشکیل اور کیس کی منتقلی کیلیے درخواستیں دائر کرنے کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5ججز سپریم کورٹ جارہے ہیں
  • سندھ ہائیکورٹ ،پارکنگ پر سیل دکانیں کھولنے، دکانداروں کو گاڑیاں سڑک پر نہ کھڑی کرنے کا حکم
  • آئی سی سی کا پی سی بی پر پروٹوکول کی خلاف ورزی کا الزام، معافی ویڈیو پر اعتراض
  • قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار؛ اعلامیہ جی سی سی اجلاس