بھارت کے گاوں میں 78 سال بعد ا پہلی بار بجلی فراہم
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: دنیا بھر میں جہاں نت نئی ایجادات اور ترقی کے منصوبے سامنے آ رہے ہیں اور بھارت خود کو تیزی سے ترقی کرنے والا ملک قرار دیتا ہے، وہیں اسی ملک کے ایک گاؤں میں آزادی کے 78 سال بعد پہلی بار بجلی پہنچائی گئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست مہاراشٹرا کے ضلع تھانے کی تحصیل شاہاپور کے گاؤں وراسواڑی (Varaswadi) میں تقریباً 8 دہائیوں کے بعد بجلی کی فراہمی ممکن ہوسکی، گاؤں کے 15 گھروں میں بجلی آنے کے بعد مقامی آبادی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور رہائشیوں نے اس تاریخی موقع کو جشن کے ساتھ منایا۔
مہاراشٹرا اسٹیٹ الیکٹرسٹی ڈسٹری بیوشن کمپنی لمیٹڈ کے مطابق اس گاؤں میں تقریباً 60 سے 80 افراد رہائش پذیر ہیں۔ منصوبے کے تحت ایک 63 کے وی اے ٹرانسفارمر اور 67 کھمبے نصب کیے گئے جن پر 50 لاکھ بھارتی روپے سے زائد لاگت آئی، اس کے ذریعے نہ صرف گھروں تک بجلی پہنچائی گئی بلکہ اسٹریٹ لائٹس بھی لگا دی گئی ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی منظوری دو سال قبل دی گئی تھی، لیکن چونکہ یہ گاؤں جنگلاتی علاقے میں واقع ہے اس لیے متعدد سرکاری محکموں، خصوصاً محکمہ جنگلات سے اجازت لینا ایک بڑا چیلنج تھا، پہاڑی اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے کھمبے اور ٹرانسفارمر پہنچانا بھی انتہائی مشکل مرحلہ تھا۔
بالآخر مقامی افراد کے تعاون سے یہ منصوبہ مکمل کیا گیا اور گاؤں کے گھروں کا اندھیرا دور ہوگیا، ہمارا اندھیرا 78 سال بعد ختم ہو گیا ہے۔ اب ہم بھی دوسروں کی طرح دیوالی روشنیوں کے ساتھ منا سکیں گے۔
جب گاؤں میں پہلی بار بجلی کی روشنی جگمگائی تو رہائشیوں نے آتشبازی کی اور نعروں کے ساتھ جشن منایا، یہ لمحہ ان کے لیے تاریخی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ آزادی کے بعد پہلی بار انہیں وہ سہولت میسر آئی ہے جو شہری علاقوں میں برسوں سے موجود ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پہلی بار
پڑھیں:
پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے، بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہمارے کسی کے خلاف کوئی عزائم نہیں، ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں، اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو دفاع کرنا ہمارا حق ہو گا۔
لندن میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کوئی نئی بات نہیں، اس کے ساتھ 40 سے 50 سال سے دفاعی تعاون جاری ہے۔
وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر پاک سعودی عرب معاہدے کا اپنے مقاصد کے لیے غلط مطلب نکال رہے ہیں، اس معاہدے پر بعض عناصر کی جانب سے قیاس آرائیاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کی جا رہی ہیں۔
سعودی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کبھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے کبھی نارمل ہوتا ہے، ضرورت کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھاتے ہیں اور معمول کے مطابق بھی لے آتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے کوئی جارحانہ عزائم نہیں، یہ اوّل و آخر ایک دفاعی معاہدہ ہے، ہم تو خود جارحیت کا شکار رہے ہیں، پاکستان تو خود بھارتی جارحیت کا شکار رہا ہے، اس معاہدے کے ذریعے تکنیکی و تربیتی تعاون ہو گا۔
وزیر دفاغ نے کہا کہ دونوں ممالک میں کسی پر حملہ ہوا تو ایک دوسرے کی مدد کریں گے، اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، ہماری افواج ایک عرصے سے سعودی عرب میں موجود ہیں، اس معاہدے کے تحت ہماری سعودی عرب میں افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہو گا؟