نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ (این ڈی آر ایم ایف) نے 2018 سے 2024 کے دوران پاکستان بھر میں 16 بڑے منصوبے مکمل کیے ہیں، جن کی مجموعی مالیت 6.5 ارب روپے سے زائد ہے۔

یہ منصوبے ملک کو قدرتی آفات خصوصاً سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، خشک سالی اور دیگر موسمیاتی خطرات سے نمٹنے کے قابل بنانے کے ساتھ ساتھ صوبائی و ضلعی سطح پر ریسکیو اور ایمرجنسی خدمات کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ترتیب دیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا انسان کبھی قدرتی آفات سے محفوظ رہ سکے گا؟

سرکاری دستاویزات کے مطابق منصوبوں میں ڈھانچہ جاتی اقدامات جیسے حفاظتی بندوں کی تعمیر اور بحالی کے ساتھ غیر ڈھانچہ جاتی اقدامات بھی شامل تھے، جن میں ابتدائی وارننگ سسٹمز، کمیونٹی کی سطح پر آفات سے نمٹنے کی تربیت اور آگاہی پروگرام شامل ہیں۔

منصوبے کہاں مکمل ہوئے؟

یہ تمام منصوبے قومی و بین الاقوامی شراکت دار اداروں کے تعاون سے بلوچستان، سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے پسماندہ اور حساس اضلاع میں مکمل کیے گئے۔بلوچستان میں 20 کروڑ 19 لاکھ روپے کے منصوبے کوئٹہ اور چاغی میں سیلاب اور خشک سالی سے بچاؤ کے ڈھانچے مضبوط بنانے کے لیے مکمل کیے گئے۔

ضلع قلعہ سیف اللہ میں 40 کروڑ 7 لاکھ روپے کی لاگت سے کمیونٹی کی سطح پر آفات سے نمٹنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا گیا۔ آزاد کشمیر میں ایک ارب روپے سے زائد مالیت کے منصوبے پونچھ، نیلم، باغ، جہلم اور ہٹیاں بالا اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ روکنے اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے نافذ کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: مون سون کے دوران کتنی اموات اور کیا کیا نقصانات ہوئے؟ این ڈی ایم اے نے تفصیلات جاری کردیں

سندھ میں 68 کروڑ 50 لاکھ روپے کے منصوبے سیلابی حفاظتی اقدامات کے لیے مختص کیے گئے، جن کے تحت ضلع لاڑکانہ میں ہاجی پور اور آگانی اسپرس سمیت مختلف حفاظتی بندوں کی مرمت اور بحالی کی گئی تاکہ دریائی علاقوں میں رہنے والے عوام کو بچایا جا سکے۔

پنجاب میں اقدامات

پنجاب میں 65 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے منصوبوں کے تحت نارووال میں بین نالہ اور جلیالہ حفاظتی بند جبکہ شیخوپورہ میں ڈی ای جی نالہ کی بحالی کی گئی۔سب سے اہم منصوبوں میں سے ایک خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں ریسکیو 1122 خدمات کی توسیع تھی۔

اس مقصد کے لیے 2 ارب 26 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے منصوبے مکمل کیے گئے جن کے تحت جی بی کے 10 اضلاع اور کے پی کے 35 اضلاع بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع میں ایمرجنسی رسپانس نظام کو جدید بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں زرعی اور ماحولیاتی ایمرجنسی: اس کا مطلب اور فائدہ کیا ہے؟

اس میں گاڑیوں کی فراہمی، ریسکیو آلات کی خریداری اور انفراسٹرکچر کی تعمیر شامل ہے تاکہ ہنگامی حالات میں فوری اور مؤثر ردعمل یقینی بنایا جا سکے۔ گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے لیے تقریباً 98 کروڑ 60 لاکھ روپے کی لاگت سے شمالی پاکستان میں مربوط پہاڑی تحفظ کے منصوبے کے دو مرحلے مکمل کیے گئے۔

آغا خان ایجنسیاں اس منصوبے کو نافذ کرنے میں پیش پیش رہیں، جس کے تحت عمارتوں کی مضبوطی، مقامی سطح پر آفات سے نمٹنے کی تیاری اور ابتدائی وارننگ سسٹمز نصب کیے گئے۔

یہ منصوبے نہ صرف آفات سے نقصانات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئے بلکہ زرعی اراضی، اہم انفراسٹرکچر اور مقامی آبادی کو موسمیاتی جھٹکوں سے بچا کر ملکی معیشت کو بھی مضبوط کیا۔

خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے لاکھوں شہری براہِ راست مستفید ہوں گے

ریسکیو 1122 کی توسیع سے خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے لاکھوں شہری براہِ راست مستفید ہوں گے، جہاں ایمرجنسی کے دوران بروقت ریسکیو، جان بچانے والی سہولتوں کی فراہمی اور اقتصادی نقصانات میں کمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

یہ تمام منصوبے این ڈی آر ایم ایف کے فریم ورک کے تحت وفاقی حکومت کی معاونت سے ملکی و غیر ملکی وسائل کو بروئے کار لا کر مکمل کیے گئے ہیں تاکہ پاکستان کو مستقبل میں قدرتی آفات کے خطرات کے مقابلے کے لیے مزید مضبوط بنایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news این ڈی آر ایم ایف خیبرپختونخوا سیلاب قدرتی آفات گلگت بلتستان نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: این ڈی آر ایم ایف خیبرپختونخوا سیلاب قدرتی ا فات گلگت بلتستان نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ ڈی آر ایم ایف آفات سے نمٹنے کی گلگت بلتستان مکمل کیے گئے روپے سے زائد لاکھ روپے کے منصوبے کے لیے کے تحت

پڑھیں:

گرین لائن کا دوسرا مرحلہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال

وفاقی وزیر نے کہا کہ کے فور پانی کا منصوبہ، جو ابتدا میں وفاقی اور صوبائی حکومت کا مشترکہ منصوبہ تھا 25 ارب روپے کی لاگت سے، اب مکمل طور پر وفاقی حکومت فنڈ کر رہی ہے، ہم تمام بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں جیسے کے فور، این 25 اور کراچی حیدرآباد موٹروے کو ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کراچی میں گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کے بریفنگ سائٹ کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ بی آر ٹی کی ترقی شہر کے تاریخی ورثے اور ثقافتی ڈھانچے کو نقصان پہنچائے بغیر کی جائے۔ وزیر کو کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی جانب سے این او سی کے اجرا، سروس روڈ کی منتقلی، کے ایم سی کی 12 انچ پانی کی لائن کی منتقلی اور نالوں سے متعلق امور پر تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی انفراسٹرکچر منہدم ہوگا اسے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا اور اس منصوبے کی مثر تکمیل کے لیے کے ڈبلیو ایس بی، کے ایم سی، پی آئی ڈی سی ایل اور دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان قریبی رابطہ اور ہم آہنگی ضروری ہے۔

پراجیکٹ کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے بتایا کہ سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے 29 ارب روپے مالیت کا گرین لائن کا پہلا مرحلہ کراچی کے عوام کے لیے تحفے کے طور پر دیا، جبکہ دوسرا مرحلہ جو وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے تحفہ ہے  1.8 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی لاگت تقریبا 5.5 ارب روپے ہے، یہ منصوبہ کچھ عرصے سے عدالتی کارروائیوں کے باعث رکا ہوا تھا جو اب حل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیرِاعلی سندھ نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور وہ کے ایم سی کے تحفظات کے ازالے کے لیے میئر کراچی سے مشاورت کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل ہو تاکہ کراچی کے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمت میں ایک بار پھر بڑا اضافہ
  • چیف جسٹس گلگت بلتستان سردار شمیم کی مدت ملازمت میں توسیع
  • سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ
  • کیا بانی پی ٹی آئی عمران خان اسلام آباد جیل کے پہلے قیدی بننے جارہے ہیں؟
  • ملک کے بالائی علاقوں میں برفباری سے سردی کی شدت میں مزید اضافہ
  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنے والی وزیرِاعلیٰ ہیں، عظمیٰ بخاری
  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنیوالی وزیرِاعلیٰ، عظمیٰ بخاری
  • 50 لاکھ گھر اور 1 کروڑ نوکریوں والے سارے وعدے جھوٹے تھے: عظمیٰ بخاری
  • اپنی چھت اپنا گھر پراجیکٹ کے تحت روزانہ 290 گھر بن رہے ہیں:عظمیٰ بخاری
  • گرین لائن کا دوسرا مرحلہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال