اسرائیلی ڈرون حملہ: لبنان میں 3 بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 5 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
بیروت: اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنوبی لبنان پر ڈرون حملہ کیا گیا، جس میں 3 بچوں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے۔
حملہ ضلع بنت جبیل میں کیا گیا جہاں ایک گاڑی اور موٹرسائیکل کو نشانہ بنایا گیا۔ لبنانی وزارت صحت نے بتایا کہ اس واقعے میں 2 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
حکام کے مطابق نشانہ بننے والے خاندان کے پاس امریکی شہریت بھی موجود تھی۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ کارروائی حزب اللہ کے ایک رکن پر کی گئی تھی، تاہم اس میں شہری بھی جاں بحق ہوئے۔ اسرائیل نے تسلیم کیا ہے کہ شہری جانی نقصان ہوا اور کہا کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
لبنان کے صدر جوزف عون اور اسپیکر نبیح بری نے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ نومبر 2024 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا لیکن اس کے باوجود اسرائیلی کارروائیاں جنوبی اور مشرقی لبنان میں مسلسل جاری ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسرائیل تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، اسرائیلی صدر کا اعتراف
غاصب صیہونی رژیم کے صدر اسحاق ہرزوگ نے اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے کہ اسرائیل اس وقت گذشتہ تیس برس کے دوران بدترین حالات کا شکار ہے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل تباہی کے دہانے پر آن کھڑا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے امریکی صدر کے منصوبے پر شدید تنقید اور غزہ پر جاری حملوں نے جنگ بندی کو شدید خطرے سے دوچار کر دیا ہے۔ ایسے میں صیہونی رژیم کے سربراہ اسحاق ہرزوگ کا خیال ہے کہ موجودہ چیلنجنگ صورتحال سے نکلنے کے لیے اسرائیل کو "بدنام انتہاپسندی" کو ایک طرف رکھ کر ٹرمپ کی شرائط کو قبول کر لینا چاہیے۔ اس نے خبردار کیا ہے کہ اندرونی انتشار نے اسرائیل کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ اس کے بقول یہ صورتحال بالکل اسی طرح ہے جیسے تیس سال پہلے تھی اور "شاید اس سے بھی زیادہ بدتر" ہے جب اسرائیل کے اس وقت کے صدر اسحاق رابن کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اسرائیلی صدر کے بقول اسحاق رابن "ایک انتہاپسند، متعصب اور گھٹیا یہودی" جو "ہمارے اپنے لوگوں میں سے ایک تھا" کے ہاتھوں قتل ہوا تھا۔ یہ بات اسرائیلی صدر نے سابق صدر اسحاق رابن کے قتل کی برسی کے موقع پر کہی ہے۔ یاد رہے اقوام متحدہ میں امریکی مشن نے حال ہی میں سلامتی کونسل میں ایک مسودہ قرارداد پیش کیا ہے جس میں غزہ میں دو سال کے لیے بین الاقوامی فورس کی موجودگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ مسودہ واشنگٹن اور 16 دیگر ممالک اور بین الاقوامی فورس میں شریک ممالک کے 20 حکومتی اداروں کو غزہ پر حکومت کرنے اور سیکیورٹی فراہم کرنے کا وسیع اختیار دے گا۔ اس بین الاقوامی فورس کی ذمہ داریوں میں اسرائیل اور مصر کے ساتھ غزہ کی سرحدوں کو محفوظ بنانا، شہریوں کی حفاظت اور انسانی ہمدردی کی گزرگاہوں کی حفاظت کو یقینی بنانا شامل ہو گا۔
امریکی ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس تلسی گیبارڈ نے بھی اسرائیل کے شہر کریات گٹ میں امریکی رابطہ کاری مرکز کے اچانک دورے کے دوران غزہ میں استحکام کے لیے ملٹی نیشنل فورس میں 16 ممالک اور 20 حکومتی اداروں پر مشتمل ایک ایسی فورس کے قیام کی تصدیق کی ہے۔ فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے گیبارڈ نے مشرق وسطی میں ٹرمپ کی کارکردگی کی تعریف کی اور اپنے اسرائیل کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امید اور رجائیت کا حقیقی احساس ہے۔ یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیلی انتہاپسند دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے جنگ بندی کے منصوبے پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسرائیلی ٹی وی چینل 7 کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی وزیر توانائی ایلی کوہن نے کہا کہ "اغوا کیے گئے" افراد کو زندہ ان کے اہلخانہ کے حوالے کرنے کے بعد ہمارے پاس ہتھکنڈوں کی مزید گنجائش ہو گی اور اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل دوبارہ جنگ کی تیاری کر رہا ہے۔ کوہن نے جنگ بندی کو "عارضی مدت" قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کا خیال ہے کہ "اس جنگ میں وقت اس کے حق میں گزر رہا ہے اور حماس ایک عارضی دور سے گزر رہی ہے۔" اسں نے مزید کہا: "حماس کبھی بھی رضاکارانہ طور پر اپنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور کوئی بھی بین الاقوامی طاقت اسے غیر مسلح کرنے میں کامیاب نہیں ہو گی۔"
رابن کو ہمارے اپنے لوگوں نے مارا، ایک خبیث یہودی نے
گزشتہ روز اسرائیل کے سابق صدر اسحاق رابن کے قتل کی برسی پر اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے اسرائیل میں "بدنام انتہا پسندی" کو پسماندہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ "اسرائیل کو اس وقت صدر [ڈونلڈ] ٹرمپ کی طرف سے شروع کیے گئے معاہدے کی تمام شقوں پر عمل کرنا چاہیے اور غزہ کی میزبانی کے لیے تمام وسائل اور ذرائع اختیار کرنا ہوں گے۔" ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسں نے خبردار کیا کہ اسرائیل اسی سطح پر اشتعال انگیزی اور تشدد کا سامنا کر رہا ہے جیسا کہ تیس سال پہلے اس وقت کے وزیر اعظم اسحاق رابن کے قتل سے پہلے ہوا تھا۔ "تین دہائیوں کے بعد ہم اب بھی وہی نشانیاں دیکھ رہے ہیں جو شاید اس سے بھی زیادہ سنگین ہیں۔ بدتمیز اور پرتشدد زبان؛ غداری کے الزامات، سوشل میڈیا پر اور عوامی حلقوں میں زہر اگلنا، ہر شکل میں تشدد چاہے وہ جسمانی ہو یا زبانی۔" اسرائیلی صدر نے یہ باتیں ماؤنٹ ہرزل نیشنل قبرستان میں ایک تقریب میں تقریر کرتے ہوئے کہیں۔ ہرزوگ نے مزید کہا: "تیس سال پہلے ایک رات، ایک طویل اور تناؤ بھرے دن کے بعد، میرے دادا اسحاق رابن کو قتل کر دیا گیا۔ ایک منٹ سے بھی کم وقت میں پیٹھ میں تین بزدلانہ گولیوں کے ساتھ، مجھ سے بچپن کا ہیرو چھین لیا گیا، جو میری زندگی کا فخر ہے۔" اسرائیلی صدر نے مزید کہا: "1995 میں وہ ایک یہودی، ایک انتہاپسند، ایک متعصب، اور اایک ایسے گھٹیا شخص کے ہاتھوں قتل ہوئے جو ہمارے لوگوں میں سے ایک تھا۔"