این ایل سی کے بیڑے میں توسیع، وسطی ایشیا سے تجارتی روابط مزید مستحکم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
اسلام آباد:
نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن (ایل این سی) کے بیڑے میں توسیع کے بعد وسطی ایشیا سے تجارتی روابط مزید مستحکم ہوگئے۔
وسطی ایشیا کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کے لیے نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن کے بیڑے میں جدید اور معیاری ٹرک اور ریفرز شامل کیے گئے ہیں۔
نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن کی ٹرانزٹ ٹریڈ میں بہتری کے لیے بیڑے میں 500 ٹرکوں کی توسیع کی گئی۔ نئے ٹرکوں کی شمولیت سے وسطی ایشیائی ریاستوں اور دیگر ممالک کے ساتھ بین الاقوامی تجارت کو مزید فروغ ملے گا۔
نئے ٹرک بہترین مائلیج، ایندھن کی بچت اور زیادہ لوڈنگ گنجائش کے باعث طویل فاصلے کی ترسیل کے لیے موزوں قرار دیے گئے۔
نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن کی یہ توسیع حکومتِ پاکستان کے وژن کے عین مطابق ہے۔ اس وژن کے تحت وسطی ایشیا خصوصاً ازبکستان اور قازقستان کو برآمدات 2 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ہدف مقرر ہے۔
گزشتہ تین برسوں میں نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن نے وسطی ایشیا، چین اور دیگر ممالک تک 2500 کامیاب آپریشنز مکمل کیے۔ ان آپریشنز سے پاکستانی برآمدات کو نئی منڈیوں تک نمایاں رسائی ملی۔
نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن کا موجودہ ریفرز بیڑا زرعی اجناس،غذائی اشیاء اور سی فوڈ وسطی ایشیا تک پہنچانے میں سرگرم عمل ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیشنل لاجسٹکس کارپوریشن وسطی ایشیا بیڑے میں
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔