اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، 100 انڈیکس بلند ترین سطح پر
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پیر کے روز کاروبار کے آغاز پر زبردست تیزی دیکھنے میں آئی، جہاں کے ایس ای 100 انڈیکس 700 پوائنٹس بڑھ گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دوپہر 12 بج کر 40 منٹ پر بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 158,726.21 پوائنٹس پر تھا، جو 688.84 پوائنٹس یعنی 0.44 فیصد زیادہ ہے۔
کاروبار کے دوران آٹو موبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینک، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیز، او ایم سیز، پاور جنریشن اور ریفائنری سیکٹرز میں خریداری کا رجحان غالب رہا۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس پہلی مرتبہ 1,57,000 پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
بڑی کمپنیوں جیسے حبکو، ماری، او جی ڈی سی، پی او ایل، ایم سی بی اور این بی پی کے شیئرز مثبت زون میں رہے۔
https://Twitter.
میڈیا رپورٹس کے مطابق، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کا وفد 25 ستمبر 2025 کو پاکستان کا دورہ کرے گا، جہاں وہ 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت دوسری ششماہی جائزہ رپورٹ پیش کرے گا۔
پاکستان سے توقع ہے کہ وہ مارچ اور جون 2025 کی تمام سات مقداری کارکردگی کی شرائط پوری کرے گا، جن میں غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اور سوئیپ پوزیشنز شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 600 پوائنٹس کا اضافہ
گزشتہ ہفتے بھی پی ایس ایکس میں تیزی کا رجحان برقرار رہا، جب کے ایس ای 100 انڈیکس 3,597.68 پوائنٹس یعنی 2.3 فیصد بڑھ کر 158,037.37 پوائنٹس پر بند ہوا، جبکہ ایک ہفتہ قبل یہ سطح 154,439.69 پوائنٹس تھی۔
انڈیکس نے ہفتے کے دوران 159,337 پوائنٹس کی بلند ترین سطح بھی چھوئی، جو رواں سال کی نمایاں ریلیز میں سے ایک رہی۔ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں یہ اضافہ ملکی اور بیرونی عوامل کے امتزاج سے ہوا۔
عالمی سطح پر، پیر کے روز ایشیائی مارکیٹس میں معمولی تیزی دیکھی گئی جبکہ امریکی ڈالر مستحکم رہا، سرمایہ کار امریکی فیڈرل ریزرو کی حالیہ شرحِ سود میں کمی کے بعد مستقبل کی مالیاتی پالیسی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں خریداری کا رجحان، انڈیکس ایک مرتبہ پھر 157,000 پوائنٹس سے تجاوز کرگیا
دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی اور ورک ویزا کریک ڈاؤن نے مارکیٹ کے رجحان پر دباؤ ڈالا۔
بھارت کا اسٹاک انڈیکس گر گیا کیونکہ امریکی حکومت نے اعلان کیا کہ نئے ایچ ون بی ورک ویزا کے لیے کمپنیوں کو ایک لاکھ ڈالر فیس ادا کرنا ہوگی، جو بھارتی اور چینی ہنرمند ورکرز پر انحصار کرنے والے ٹیکنالوجی سیکٹر کے لیے دھچکا ثابت ہوا۔
امریکی اسٹاک فیوچرز میں بھی معمولی کمی دیکھی گئی، ایس اینڈ پی فیوچرز 0.1 فیصد نیچے رہے، جبکہ یورپی مارکیٹس کے بھی سست آغاز کا امکان ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی معیشت مستحکم راہ پر، ریٹنگ میں بہتری کی امید: وزیر خزانہ کی موڈیز کو بریفنگ
ایم ایس سی آئی کا وسیع ایشیا پیسفک انڈیکس 0.1 فیصد بڑھا، جاپان کا نکی 1.3 فیصد اوپر گیا اور تائیوان کے شیئرز 1 فیصد سے زیادہ بڑھ کر نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
ماہرین کے مطابق بھارت کا 283 ارب ڈالر مالیت کا آئی ٹی سیکٹر، جس کی نصف سے زیادہ آمدنی امریکا سے آتی ہے، امریکا اور بھارت کشیدہ تعلقات کے باعث قلیل مدتی مشکلات کا شکار ہوسکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
100 انڈیکس امریکی صدر امیگریشن پالیسی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ایچ ون بی ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی بینچ مارک پاکستان اسٹاک ایکسچینج ٹیکنالوجی سیکٹر ڈونلڈ ٹرمپ کریک ڈاؤن کے ایس ای ورک ویزاذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 100 انڈیکس امریکی صدر امیگریشن پالیسی انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ایچ ون بی پاکستان اسٹاک ایکسچینج ٹیکنالوجی سیکٹر ڈونلڈ ٹرمپ کریک ڈاؤن کے ایس ای ورک ویزا اسٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای
پڑھیں:
59 فیصد امریکی صدر ٹرمپ کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، تازہ ترین سروے
کراچی (نیوز ڈیسک) واشنگٹن پوسٹ، اے بی سی نیوز اور ایپسوس کے تازہ سروے کے مطابق زیادہ تر امریکیوں کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آزادی اظہار‘منصفانہ عدالتی نظام اور آزاد انتخابات کے تحفظ سے وابستگی پر اعتماد نہیں۔ سروے میں 56فیصد نے کہا کہ ٹرمپ آزاد و منصفانہ انتخابات کے لیے سنجیدہ نہیں جبکہ صرف 43 فیصد نے انہیں اس حوالے سے قابلِ اعتماد سمجھا۔ اسی طرح 58 فیصد امریکیوں کا خیال ہے کہ ٹرمپ اپنے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنا رہے ہیں اور دو تہائی رائے دہندگان کے مطابق وہ صدارتی اختیارات بڑھانے میں حد سے تجاوز کر رہے ہیں۔ اکثریت امریکیوں نے اس تجویز کی بھی مخالفت کی کہ ٹرمپ کو وفاقی تحقیقات کے بدلے میں حکومت سے مالی معاوضہ دیا جائے۔ صرف 20فیصد اس کے حامی ہیں جبکہ 63فیصد نے مخالفت کی۔ٹرمپ کی مجموعی مقبولیت 41فیصد ہے جبکہ 59فیصد ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں۔ ریپبلکن ووٹرز ان کے حامی جبکہ ڈیموکریٹس اور آزاد ووٹرز بڑی حد تک مخالف ہیں۔پول کے مطابق زیادہ تر امریکی ٹرمپ کی پریس کی آزادی کے تحفظ کی نیت پر بھی شک کرتے ہیں، مگر وہ انہیں اسلحہ رکھنے کے حق کے حامی سمجھتے ہیں۔اسی دوران، ٹرمپ اپنے مخالفین سابق ایف بی آئی ڈائریکٹر جیمز کومی اور سابق مشیر جان بولٹن پر الزامات کی حمایت میں تقسیم رائے کا سامنا کر رہے ہیں‘بیشتر امریکیوں کو یقین نہیں کہ یہ مقدمات سیاسی ہیں یا قانونی۔ سروے میں مزید بتایا گیا کہ 60 فیصد امریکی ججوں کے کردار کو آئینی حدود کے تحفظ کی کوشش سمجھتے ہیں، جبکہ صرف 35فیصد کے نزدیک عدلیہ ٹرمپ کے اختیارات میں مداخلت کر رہی ہے۔یہ سروے 24 سے 28 اکتوبر کے دوران 2725 بالغ امریکیوں میں کیا گیا۔