سپارکو آئندہ ماہ جدید ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ لانچ کرے گا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
پاکستان ایک بار پھر خلا کی دنیا میں بڑی پیش رفت کی جانب بڑھ رہا ہے۔ سپارکو آئندہ ماہ ایک جدید ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ لانچ کرے گا جس سے زیرِ زمین معدنی وسائل کی تلاش کے ساتھ ساتھ زراعت، جنگلات، وائلڈ لائف، سیلاب، گلیشیئر کے پگھلاؤ، فضائی آلودگی اور اسموگ سے متعلقہ تحقیق کو بھی نئی جہت ملے گی۔
چیئرمین سپارکو محمد یوسف خان نے لاہور میں ازنیٹ، یعنی انٹرا اسلامک نیٹ ورک آن اسپیس سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، کے زیر اہتمام منعقدہ پانچ روزہ تربیتی ورکشاپ کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہ صرف اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں ایک رہنما کردار ادا کر رہا ہے بلکہ خلا اور سیٹلائٹ امیجری کے میدان میں نمایاں پیش رفت بھی حاصل کر رہا ہے۔
اس ورکشاپ میں عراق، سینیگال، لیبیا، ترکیہ اور تیونس کے نمائندے شریک ہیں اور یہ پروگرام 22 سے 26 ستمبر تک جاری رہے گا۔ اس کا مقصد اوپن سورس ٹیکنالوجیز کے ذریعے ویب جی آئی ایس ڈیولپمنٹ کی تربیت دینا ہے تاکہ مختلف شعبوں میں سیٹلائٹ ڈیٹا کو ملا کر مؤثر ایپلی کیشنز تیار کی جاسکیں۔
محمد یوسف خان کے مطابق اکتوبر میں لانچ ہونے والا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ زمین کی سطح سے روشنی کے مختلف طول موجوں کا تجزیہ کرکے معدنیات، پودوں، مٹی اور پانی کے معیار تک کی معلومات فراہم کرے گا۔ پہلے جن سرویز پر برسوں اور کروڑوں روپے خرچ ہوتے تھے، اب وہی تجزیہ چند دنوں اور کم لاگت میں ممکن ہوگا۔
اس سیٹلائٹ سے پاکستان معدنی ذخائر کی نقش بندی میں زیادہ خود مختار ہو جائے گا اور زمین کے قدرتی وسائل کے بہتر استعمال کی راہ ہموار ہوگی۔
سپارکو میں ویب ایپلی کیشنز ڈیولپمنٹ کے شعبے کے انچارج ڈاکٹر محمد منشا نے اس موقع پر کہا کہ جدید اوپن سورس ٹیکنالوجیز کے ذریعے ویب جی آئی ایس کی تربیت آج کے دور کی ایک بنیادی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق یہ تربیت ماہرین کو یہ سہولت دے گی کہ وہ اپنے شعبے سے متعلق ڈیٹا کو سیٹلائٹ امیجری کے ساتھ ملا کر ایسے ایپلی کیشنز بنا سکیں جو زراعت سے لے کر ماحولیاتی نگرانی اور قدرتی آفات کے انتظام تک عوامی فلاح کے مختلف پہلوؤں میں کارآمد ہوں۔
ڈاکٹر منشاء کا کہنا تھا کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے تحقیقی ادارے اور پالیسی ساز زیادہ درست اور بروقت فیصلے کر سکیں گے۔
ہائپراسپیکٹرل امیجری کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ عام سیٹلائٹ امیجری کے مقابلے میں کہیں زیادہ تفصیلی ڈیٹا فراہم کرتی ہے اور ہر پکسل میں سیکڑوں بینڈز ریکارڈ کرتی ہے۔ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی یہ ٹیکنالوجی ماحولیاتی نگرانی، پودوں کی اقسام کی شناخت اور آلودگی پر قابو پانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں پہلے سے موجود ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹس زراعت اور قدرتی آفات کی نگرانی کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، لیکن نیا ہائپراسپیکٹرل سیٹلائٹ ان صلاحیتوں کو کئی گنا بڑھا دے گا۔
غیر ملکی شرکاء کے مطابق لاہور میں جاری یہ ورکشاپ نہ صرف تکنیکی مہارت بڑھانے کا ذریعہ ہے بلکہ باہمی تعاون اور جدت کے نئے مواقع بھی فراہم کر رہی ہے۔ سپارکو حکام کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے پاکستان خلا سے متعلق جدید ٹیکنالوجی میں اپنا مقام مزید مستحکم کرے گا اور خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی ایک ماڈل بنے گا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئندہ 5 برسوں میں شرح خواندگی 90 فیصد تک بڑھانے اور ہر بچے کے اسکول داخلے کے لیے پرعزم ہیں: آصف علی زرداری
صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہمارا وژن جامع اور پائیدار ترقی ہے، آئندہ 5 برسوں میں شرح خواندگی 90 فیصد تک بڑھانے اور ہر بچے کے اسکول داخلے کے لیے پرعزم ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس سے خطاب کے دوران صدرِ مملکت آصف زرداری نے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد پر قطر کی بصیرت افروز قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، قطر میں اسرائیلی جارحیت کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ یہ اجلاس سماجی انصاف، مساوات اور انسانی وقار کے لیے عزم کا اظہار کرتا ہے، ہم ایک ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں سماجی ہم آہنگی، مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کا احترام ہو۔
آصف زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) 90 لاکھ سے زائد خاندانوں کو مالی امداد، صحت اور تعلیم کی سہولتیں فراہم کر رہا ہے، ہمیں فخر ہے کہ یہ پروگرام دنیا بھر میں مثالی سماجی تحفظ کا ماڈل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سماجی ترقی کے لیے منصفانہ، جامع اور متوازن عالمی مالیاتی نظام ناگزیر ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری یہ بھی کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی عالمی قوانین کے منافی ہے۔