پیپلز پارٹی نے سندھ اور کراچی کو زمانہ قدیم کا علاقہ بنا دیا ہے، عظمی بخاری WhatsAppFacebookTwitter 0 22 September, 2025 سب نیوز

لاہور(سب نیوز )وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے شرجیل میمن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے سندھ اور کراچی کو زمانہ قدیم کا علاقہ بنادیا ہے، وہاں کے لوگ مریم نواز کو مانگتے ہیں۔وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) تعصب اور لسانیت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی، انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو مریم نواز کی تعریف کررہے ہیں، آپ ان کو نہیں مانتے؟عظمی بخاری نے کہا کہ شرجیل میمن کو جتنی وفاق اور پنجاب کی فکر ہے کاش اتنی سندھ اور کراچی کی فکر ہوتی، سارے پاکستان کو سکھانے کا آپ نے ٹھیکہ لے لیا ہے، لیکن خود نہیں سیکھنا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مسلسل حکومت کے بعد سندھ اور کراچی کو زمانہ قدیم کا علاقہ بنا دیا ہے۔عظمی بخاری نے مزید کہا کہ پنجاب میں گندم کی کوئی کمی نہیں، پنجاب میں گندم وافر مقدار میں موجود ہے، مریم نواز کی بروقت پلاننگ سے لاکھوں جانیں بچائی گئی ہیں، آپکی پارٹی کے لوگ کہتے رہے بارش بند ہوگی تو باہر نکلیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں وزیراعلی پنجاب اور ان کی پوری کابینہ سیلاب متاثرین کے درمیان موجود ہے، ایسی مثال سندھ کے پاس ہے تو ضرور سامنے لائیں۔خیال رہے کہ سندھ کے سینیئر وزیر اور وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا تھا کہ اگر پنجاب میں سیلاب پر کوئی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بنے تو پتا چل جائے گا کہ پنجاب میں تباہی اس سے کم ہوسکتی تھی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ناتجربہ کاری کی وجہ سے پنجاب میں سیلاب سے تباہی کا دائرہ وسیع ہوا، اگر اچھی منصوبہ بندی کی جاتی تو اتنی تباہی سے بچا جاسکتا تھا۔شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ سندھ میں محکمہ آبپاشی نے اچھی منصوبہ بندی کی، وزیراعلی صاحب خود ہر چیز کو مانیٹر کررہے تھے، مانیٹرنگ سیلز بنائے گئے، ( ہر محکمے سے ) ایک ایک نمائندہ وہاں موجود ہے، اور آج بھی مانیٹرنگ سیلز قائم ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ میں یہ نہیں کہوں گاکہ سو فیصد ( تباہی سے ) بچ گئے، میں بھی کوئی غلط بات نہیں کروں گا، پنجاب میں پانی زیادہ آیا تھا، تاہم اگر بہتر منصوبہ کی جاتی اور محکمہ آبپاشی کی رہنمائی کی جاتی تو تباہی کو محدود کیا جاسکتا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراقوام متحدہ؛ 6 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ اقوام متحدہ؛ 6 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ اسلام آباد مارگلہ سٹیشن کی حدود کو میٹروبس سٹیشن تک توسیع دیں گے: حنیف عباسی جعلی ڈگری کیس کا فیصلہ، جمشید دستی کو سات برس قید کا حکم،سیشن کورٹ نے فیصلہ سنا دیا پاک سعودی عرب دفاعی معاہدہ، حکومت کا پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ پاکستان میں پولیو کے اور کیس کی تصدیق، رواں سال کیسز کی تعداد 27 ہوگئی افغانستان کی دہشت گردی کے حوالے سے دوغلی پالیسی بے نقاب TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سندھ اور کراچی کو زمانہ قدیم کا علاقہ پیپلز پارٹی نے انہوں نے کہا شرجیل میمن نے کہا کہ تھا کہ دیا ہے

پڑھیں:

سندھ میں پیپلز پارٹی کا متبادل حریف

سندھ میں 17 سالوں سے برسر اقتدار پیپلز پارٹی 2008 سے انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوتی آ رہی ہے کہ پیپلز پارٹی نے جنرل پرویز مشرف اور نواز شریف، مسلم لیگ (ق) کے طویل اقتداری دور کے بعد 2008 میں بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ہمدردی کا ووٹ حاصل کیا تھا اور پیپلز پارٹی کی باگ ڈور عملی طور پر آصف علی زرداری کے ہاتھ آ گئی تھی اور وفاق سمیت سندھ و بلوچستان میں پیپلز پارٹی سے الحاق کر کے اے این پی نے اپنا وزیر اعلیٰ منتخب کرایا تھا جب کہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) نے اپنی حکومت بنائی تھی ۔

2008 سے 2013 تک پیپلز پارٹی نے پہلی بار اپنی حکومتوں کی 5 سالہ مدت پوری کی تھی اور صدر زرداری نے ہی اپنی وفاقی حکومت میں 18 ویں ترمیم متفقہ طور پر میاں رضا ربانی کے ذریعے منظورکرائی تھی، جس کے نتیجے میں صوبوں کو بااختیار بنوایا گیا تھا اور صوبوں کے مقابلے میں وفاق مالی طور پرکمزور بلکہ صوبوں کے آگے بے بس ہوگیا تھا۔

پیپلز پارٹی کی وفاقی اور سندھ حکومتوں میں سندھ کے لوگوں کو سرکاری ملازمتوں سے کھل کر نوازا اور فنڈز بھی دل کھول کر خرچ کیے تھے۔ صدر آصف زرداری جنھیں مفاہمت کا بادشاہ کہا جاتا تھا، انھوں نے پی پی کے اندرون سندھ مخالفین کو پیپلز پارٹی میں شامل کرنا شروع کرایا جس سے پیپلز پارٹی مضبوط ہوتی گئی۔

2013 میں میاں نواز شریف وزیر اعظم بنے تو انھوں نے سندھ اور کے پی حکومتوں سے مزاحمت نہیں کی کیونکہ ویسے بھی 18 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے وفاق صوبوں پر حاوی نہیں رہا تھا اور صوبوں کو خود مختاری مل چکی تھی جس کی وجہ سے وزیر اعظم نواز شریف کو اپنی پالیسی مفاہمانہ کرنا پڑی تھی۔ 2014 میں (ن) لیگ کے خلاف پی ٹی آئی نے جو لانگ مارچ کیا اور اسلام آباد میں طویل دھرنا دیا تھا اور نواز شریف حکومت ختم کرانے کی کوشش کی جس پر پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کا مکمل ساتھ دیا تھا جس سے دونوں پارٹیوں کے تعلقات میں کافی بہتری آئی تھی ویسے بھی مشرف دور میں لندن میں بے نظیر بھٹو اور میاں نواز شریف کے درمیان میثاق جمہوریت ہو چکا تھا۔

2013 کے انتخابات میں سندھ سے مسلم لیگ (ن) کو کچھ نشستیں ملی تھیں مگر نواز شریف نے سندھ پر توجہ نہیں دی بلکہ اپنے ارکان اسمبلی کو نظرانداز کیا اور وہ مایوس ہو کر (ن) لیگ کو چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شامل ہونا شروع کیا مگر نواز شریف نے فکر نہیں کی، اس طرح سندھ سے مسلم لیگ (ن) کا صفایا ہوتا گیا جس کے ذمے دار خود وزیر اعظم نواز شریف تھے جو سندھ سے اپنی پارٹی کا خاتمہ ہوتے دیکھتے رہے جس کے نتیجے میں 2018 میں سندھ سے مسلم لیگ (ن) ایک بھی نشست حاصل نہیں کر سکی تھی۔ 2018 میں (ن) لیگ کے سارے رہنما پیپلز پارٹی میں شامل ہو چکے تھے۔

2024 کے انتخابات سے پیر صاحب پگاڑا بھی فوت ہو چکے تھے اور ان کے جانشین میں وہ سیاسی صلاحیت نہیں تھی کہ فنکشنل لیگ کو متحد رکھ سکتے، ان کے رہنما بھی پیپلز پارٹی میں شامل ہوتے رہے۔ سندھ کے کئی اضلاع سے فنکشنل لیگ بھی ختم ہوتی گئی تھی اور سندھ مکمل طور پر پیپلز پارٹی کے زیر اثر آ گیا۔ پی پی میں آنے والوں کو پیپلز پارٹی میں نوازا بھی گیا۔

2024 کے انتخابات سے قبل جی ڈی اے بنایا گیا جس کو سندھ میں اہمیت نہ ملی تو پی پی مخالفین نے جے یو آئی میں شامل ہونا شروع کردیا اور سندھ کے پی پی مخالف سیاستدانوں نے پہلی بار جے یو آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا، مگر کامیاب نہ ہو سکے اور بالاتر بھی جے یو آئی پر مہربان نہیں تھے۔

جے یو آئی اندرون سندھ پانچ دہائیوں سے اہم سیاسی قوت رہی ہے اور ہر الیکشن میں حصہ لیتی رہی ہے اور اندرون سندھ اس کے لاکھوں کارکن بھی موجود ہیں اور 2024 سے اس کے پاس بااثر امیدوار بھی آ گئے اور اب جے یو آئی سندھ میں پیپلز پارٹی سے مقابلے کے لیے اہم سیاسی حریف بن کر ابھری ہے، کیونکہ مولانا سندھ پر توجہ بھی دے رہے ہیں۔ اندرون سندھ میں کوئی اور پی پی کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور جی ڈی اے بھی مسلسل ناکام رہی ہے، اس لیے مستقبل میں جے یو آئی ہی پیپلز پارٹی کی اہم حریف بن کر پی پی کا مقابلہ کر سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں پیپلز پارٹی کا متبادل حریف
  • سیلاب متاثرین میں 10 ارب روپے سے زاید تقسیم کر دیے، پنجاب حکومت
  • پیپلز پارٹی ڈاکوئوں کی سرپرستی بند کر ے، جئے قومی محاذ
  • کاش ایسی عینک بن جائے جو اڈیالہ کے مجاوروں کو کے پی کی صورتحال دکھا سکے، عظمیٰ بخاری
  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنے والی وزیرِاعلیٰ ہیں، عظمیٰ بخاری
  • مریم نواز سب سے زیادہ منصوبے شروع اور مکمل کرنیوالی وزیرِاعلیٰ، عظمیٰ بخاری
  • 50 لاکھ گھر اور 1 کروڑ نوکریوں والے سارے وعدے جھوٹے تھے: عظمیٰ بخاری
  • پنجاب میں شفاف منصوبے اور فلاحی اقدامات جاری ہیں، عظمیٰ بخاری
  • اپنی چھت اپنا گھر پراجیکٹ کے تحت روزانہ 290 گھر بن رہے ہیں:عظمیٰ بخاری
  •  پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور قابض میئر اہل کراچی کیلیے عذاب بنے ہوئے ہیں‘حافظ نعیم الرحمن