جیکب آباد میں افسران کی کرپشن پر ٹھیکیدار سراپا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جیکب آباد (نمائندہ جسارت) جیکب آباد میں افسران کی کرپشن پر ٹھیکیدار سراپا احتجاج ،ترقیاتی منصوبوں پر فنڈز رکھنے کے لئے 35فیصد رشوت طلب کی جارہی ہے پروفیشنل ٹھیکیداروں کو نظر انداز کرکے سیاسی مداخلت پر صر ف 5مخصوص ٹھیکیداروں کو نوازا جارہا ہے متعدد بار نیب اینٹی کرپشن اور دیگر کو شکایت کی انصاف نہیں ملا۔ ان خیالات کا اظہار سرکاری ٹھیکیدار حبدار برڑو اور ریاض چانڈیو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جیکب آباد ضلع کے لئے ایک ارب 12کروڑ کی بجٹ جاری کی گئی ہے پر جیکب آباد میں سیاسی مداخلت پر پروفیشنل ٹھیکیداروں کو نظر انداز کرکے من پسند 5مخصوص ٹھیکیداروں کو نوازاجارہا ہے جو ان کے ملازم ہیںہماری اسکیمیں پرانی اور کام بھی کیا گیا ہے فنڈز نہیں دیے جارہے انجینئر کہتا ہے جو 25فیصد دے گا فنڈز اسے جاری کئے جائیں گے اوپر کا حکم ہے ہر سال نئے منصوبوں کو روائز کیا جارہا ہے جنکا انکو اختیار نہیں پرانی اسکیم جو مکمل نہیں ریٹ بڑ ھ گئے ہیں اسکو روائز کیا جاتا ہے انجینئر نصیر بھٹو انتہائی کرپٹ ہے بیک وقت ہائی وے اور بلڈنگز کی چارج سنبھالے ہوئے ہے دو سال میں اربوں روپے صرف مخصوص افراد کوجاری کئے انجینئر نے سائٹ تک نہیں دیکھی،وزیر اعلیٰ سندھ اور چیئر مین ترقی و منصوبہ بندی من پسندوں کو فنڈز کے اجرا کا نوٹس لیںسالانہ ترقیاتی پروگرام میرٹ پر مرتب کیاجائے ،2020ء سے لیکر جو اسکیم بنی وہ کاغذوں میں مکمل دکھائی گئی جو حقیقت کے برعکس ہے 200سے 400منصوبے ایسے ہیں جہاں سائٹ پر ایک ٹکے کا کام نہیں ہوا،جیکب آباد میں ہر سال اربوں روپے کی کرپشن ہوتی ہے جس میں چند لوگ ملوث ہیںجو منصوبے مکمل دکھائے گئے ہیں ان کی اینٹی کرپشن تحقیقات کرے انجینئر دفتر میں بیٹھتا ہی نہیں ،اب 25فیصد بجٹ میں فنڈز رکھنے کے لئے رشوت طلب کی جارہی ہے اگر اتنے پیسے ان کو دیں تو پھر کام کیسے ہوگا جیکب آباد میں اندھیر نگری ہے کوئی قانون نہیں کوئی پوچھنے والا نہیںنگراں حکومت کرپشن کی درخواست دی ٹیم آئی بجٹ روک دیے گئے مانیٹرنگ اینڈ ایولیوشن ٹیم آئی جس کی رپورٹ پر کارروائی ہوئی حکومت تبدیل ہوئی تو اسی ایم اینڈ ای نے کسی اسکیم پر 2 لاکھ تو کسی پر 5 لاکھ لیکر لکھ کر دیا کہ کام ہوا ہے ان ہی اسکیموں پر ادائیگی کی گئی اور ان ہی منصوبوں پر سائٹ پر ابھی کام نہیں ہوا نامکمل ہیںمیرے پاس ثبوت ہیں2014ء جیکب آباد میں کرپشن کے خلاف اینٹی کرپشن نیب ایف آئی اے اور دیگر اداروں کو درخواست دی عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں انصاف نہیں ملا ڈی سی کو متعدد بارشکایت کی ازالہ نہیںہوا آرمی چیف سے نوٹس لینے کی اپیل ہے سپریم کورٹ جائوں گا انصاف نہ ملا تو عدالت کے باہر خود کوآگ لگادوں گا،ایک کروڑ اسکیم پر خرچ کرکے ختم کردی جاتی ہے جس سے منصوبہ مکمل نہیں ہوتا اور سرکار کے پیسے ضائع ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جیکب ا باد میں ٹھیکیداروں کو
پڑھیں:
کیا بانی پی ٹی آئی عمران خان اسلام آباد جیل کے پہلے قیدی بننے جارہے ہیں؟
سابق وزیرِاعظم عمران خان کو اڈیالہ جیل میں قید ہوئے 2 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، جہاں سے ان کی ممکنہ منتقلی کے حوالے سے وقتاً فوقتاً باتیں کی جاتی رہی ہیں۔
اس ضمن میں وفاقی وزرا، پی ٹی آئی رہنما اور صحافی مختلف اوقات میں بیانات بھی دے چکے ہیں، تاہم ابھی تک یہ ’متوقع منتقلی‘ عمل میں نہیں آ سکی۔
وفاقی وزیرڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے گزشتہ اکتوبر میں عمران خان کی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے اسلام آباد کی جیل منتقلی کا کہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت کی عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا اسلام آباد کی جیل تیار ہو چکی ہے یا نہیں، اور کیا عمران خان کو وہاں منتقل کیا جا سکتا ہے؟
اسلام آباد ماڈل جیل کے قیام کا فیصلہ 2009 میں کیا گیا تھا، تاہم 16 سال گزرنے کے باوجود یہ منصوبہ ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا۔
اس منصوبے پر کام کا باقاعدہ آغاز ایکنک کی منظوری کے بعد 2016 میں کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: عمران خان جیل میں کس حال میں ہیں؟
ابتدائی تخمینے کے مطابق لاگت خرچ ہونے کے باوجود منصوبہ تقریباً 55 فیصد ہی مکمل ہو سکا ہے۔
جبکہ اب اس کی تخمینے کی لاگت دگنی ہو چکی ہے، تاہم یہ منصوبہ تاحال مکمل نہیں ہوا۔
اس منصوبے کی مستقبلِ قریب میں بھی مکمل ہونے کے امکانات کم ہیں، اس لیے عمران خان کی اڈیالہ جیل سے اسلام آباد جیل منتقلی فی الحال ممکن نظر نہیں آتی۔
مزید پڑھیں: لاپتا ہونے والے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے بعد اڈیالہ جیل کے مزید 3 افسران برطرف
اسلام آباد ماڈل جیل سیکٹر ایچ 16 میں تعمیر کی ذمہ داری وزارتِ داخلہ کے زیرِ انتظام سی ڈی اے کی ہے۔
2 ہزار قیدیوں کے لیے مختص اس جیل کے لیے 90 ایکڑ رقبہ حاصل کیا گیا تھا۔
منصوبے کے لیے 27 جولائی 2016 کو قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے 3 ارب 92 کروڑ روپے کے فنڈز کی منظوری دی تھی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے حوالے سے کوئی خبر نہیں، بہن علیمہ خان کا اظہار تشویش
جس کے بعد 26 جون 2024 کو سینڑل ڈیولپمنٹ ورکینگ پارٹی نے منصوبے کا نیا تخمینہ 7 ارب 39 کروڑ روپے منظور کیا۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق مالی سال 25-2024 میں اس منصوبے کے لیے 1 ارب 32 کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے، جن میں سے ایک ارب 29 کروڑ روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں ایک ارب 18 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اب تک اس منصوبے پر مجموعی طور پر 3 ارب 55 کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’نوازشریف کی عمران خان سے ملاقات کا امکان، بانی پی ٹی آئی جیل میں نہیں رہیں گے‘
جبکہ منصوبہ مکمل کرنے کے لیے مزید 3 ارب 84 کروڑ روپے درکار ہیں۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق اسلام آباد جیل کے انتظامی بلاک کا 96 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
آر سی سی کمپاؤنڈ اور باؤنڈری وال کا 98 فیصد، مرد قیدیوں کی بیرکوں اور سیکیورٹی پوسٹس کا 82 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
اسی طرح جیل اسپتال، کچن، ڈسپینسری اور زیرِ زمین واٹر ٹینکس کا 78 فیصد، جبکہ انفرا اسٹرکچر بشمول سڑکیں، ڈرینیج وغیرہ کا 80 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اڈیالہ جیل اسپتال اسلام آباد جیل جیل ڈرینیج ڈسپینسری سینڑل ڈیولپمنٹ ورکینگ پارٹی عمران خان قومی اقتصادی کونسل کچن وزارت داخلہ