غزہ کی جنگ روکنی چاہیے، اردن
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اردن کے بادشاہ نے پیر کی شب دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ دو ریاستی حل مشرق وسطیٰ اور دنیا میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اردن کے بادشاہ نے پیر کی شب دو ریاستی حل کانفرنس میں کہا کہ دو ریاستی حل مشرق وسطیٰ اور دنیا میں امن و سلامتی کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔ فارس نیوز کے مطابق، عبداللہ دوم بادشاہ اردن نے کہا کہ غزہ میں جنگ روکنی چاہیے اور غزہ کی پٹی میں امدادی کارروائیوں کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ الجزیرہ کے مطابق، انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی منصفانہ اور جامع امن حاصل کرنے کا واحد راستہ ہے۔ غربی کنارے میں تمام یک طرفہ غیر قانونی اقدامات اور بستیوں میں مظالم ختم ہونے چاہیے۔ بادشاہ اردن نے مزید کہا کہ ہم تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے فلسطین کو تسلیم کیا ہے اور اب ہمیں تمام اقدامات روکنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے جو دو ریاستی حل کو کمزور کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دو ریاستی حل کہا کہ
پڑھیں:
فلسطینی ریاست تسلیم کیے جانا مزاحمت اور قربانیوں کا ثمر ہے، حماس
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غزہ میں وحشیانہ نسل کشی کی جنگ کو فوری طور پر روکنے اور مغربی کنارے اور یروشلم میں الحاق اور یہودیت کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کے ساتھ ہونا چاہیے، ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بدمعاش صیہونی حکومت کو تنہا کردے اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بعض ممالک کی طرف سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدام پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ حماس کے بیان کا متن کہا گیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جانا ہماری قوم کی جدوجہد، مزاحمت اور اس سرزمین کی آزادی اور مہاجرین کی واپسی کے لیے اس کی قربانیوں کا ثمر ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غزہ میں وحشیانہ نسل کشی کی جنگ کو فوری طور پر روکنے اور مغربی کنارے اور یروشلم میں الحاق اور یہودیت کے منصوبوں کا مقابلہ کرنے کے اقدامات کے ساتھ ہونا چاہیے، ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس بدمعاش صیہونی حکومت کو تنہا کردے، اس کے ساتھ ہر قسم کا تعاون اور ہم آہنگی بند کرے اور اس حکومت کو سزا دینے کے لیے اقدامات تیز کرے، فلسطینی عوام کی مزاحمت اور جدید تاریخ کے سب سے وحشیانہ قبضے کے خلاف ان کی جدوجہد ایک فطری حق ہے جس کی ضمانت بین الاقوامی قانون نے دی ہے اور دنیا کے تمام ممالک کو ہمارے عوام کی حمایت کرنی چاہیے۔