کراچی:

مون سون کے اختتام کے بعد ملک میں جہاں موسم خزاں کی آمد ہے، وہیں کراچی کے حوالے سے بھی محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کر دی ہے۔

شہر کراچی میں آج صبح سمندر کے نچلی سطح کے بادلوں کے سبب مختلف علاقوں میں بوندا باندی اور پھوار ہوئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں بوندا باندی اور پھوار کا سلسلہ 25 ستمبر تک جاری رہ سکتا ہے تاہم رواں ماہ کے اختتام پر درجہ حرارت میں اضافہ اور گرمی کی شدت بتدریج بڑھ سکتی ہے۔

موسم کا حال بتانے والوں کا کہنا ہے کہ اکتوبر کا مہینہ مجموعی طور پر گرم رہے گا، تاہم ستمبر کے آخر یا اکتوبر کے شروع میں سندھ کے جنوب مشرقی سندھ اور کراچی سمیت سندھ کے ساحلی علاقوں میں بارش کے اچھے اسپیل کی پیشگوئی ہے۔

سندھ کے بیشتر اضلاع میں آج اور کل موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے جبکہ ساحلی علاقوں میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کی توقع ہے۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان

پڑھیں:

دادو میں دریائے سندھ کے کنارے ٹوٹنے سے 50 سے زائد دیہات زیرِ آب آگئے

سٹی42: ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں اور دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب نے ہزاروں افراد کو متاثر کیا ہے۔ مہر، ضلع دادو کے مقام پر دریا میں شدید طغیانی کے باعث 50 سے زائد دیہات زیرِ آب آ چکے ہیں۔ مقامی آبادی کے گھروں، دکانوں اور کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جس سے لوگوں کو بھاری مالی خسارے کا سامنا ہے۔

لاہور:انار رائیونڈ مدینہ مارکیٹ میں روئی پینجا کی دکان میں آگ بھڑک اٹھی

دوسری جانب سجاول کے کچہ علاقوں میں بھی سیلابی پانی داخل ہو چکا ہے جہاں درجنوں دیہات پانی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔ متاثرہ افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں جبکہ متاثرین نے سندھ حکومت سے فوری امداد، راشن اور ضروری سامان کی فراہمی کی اپیل کی ہے۔

کوٹری بیراج پر دریائے سندھ میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور 3 لاکھ 64 ہزار کیوسک پانی دریائے سندھ ڈیلٹا کی جانب بڑھ رہا ہے، جس سے نشیبی علاقوں میں خطرات مزید بڑھ گئے ہیں۔

’اپنی چھت، اپنا گھر‘ منصوبہ میں بڑی پیشرفت

بہاولپور کے علاقے ترندا محمد پناہ میں جنپور شمس نہر میں 10 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، جس سے سینکڑوں ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کو بروقت اطلاع دی گئی، مگر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ نواحی علاقے مسلسل 15 روز سے زیرِ آب ہیں، اور نوروالہ، غفور آباد، حیات مچھی جیسے دیہات کو ملانے والی سڑک مکمل طور پر ڈوبی ہوئی ہے۔ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سڑک پر فلائی اوور تعمیر کیا جائے تاکہ مستقبل میں اس تباہی سے بچا جا سکے۔

شراب کیس: علی امین کے وارنٹ گرفتاری برقرار

رحیم یار خان کے علاقے لیا قت پور، علی پور، عارفوالا اور قبولہ میں بھی سیلاب نے لوگوں کو گھروں، فصلوں اور روزمرہ اشیاء سے محروم کر دیا ہے۔ علی پور کے مکینوں نے گھروں کو واپسی کے بعد تباہی دیکھ کر شدید مایوسی کا اظہار کیا اور حکومت سے فوری بحالی اور مدد کی اپیل کی ہے۔

ادھر گڈو اور سکھر بیراج پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے، جہاں دریا اس وقت کم درجے کے سیلاب کی حالت میں ہے۔ گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 60 ہزار کیوسک جبکہ سکھر بیراج پر 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سینیٹر طلحہ محمود کو سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ

متاثرہ علاقوں کے لوگوں نے وفاقی و صوبائی حکومتوں سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر امدادی کارروائیاں تیز کی جائیں، راشن، پناہ گاہیں اور بحالی کے اقدامات کیے جائیں تاکہ متاثرہ خاندان دوبارہ اپنی زندگیوں کو سنوار سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • دادو میں دریائے سندھ کے کنارے ٹوٹنے سے 50 سے زائد دیہات زیرِ آب آگئے
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • تمام لوکل کونسلز سے اوزیڈٹی فنڈز کی ماہانہ رپورٹ طلب
  • پبلک اکا ئونٹس کمیٹی نے سندھ بھر کی لوکل کونسلز سے او زیڈ ٹی فنڈز کے استعمال کی رپورٹ مانگ لی
  • اقوام متحدہ کی ستمبر کے آخر میں پاک-بھارت سرحد پر غیرمعمولی بارشوں کی پیشگوئی
  • کراچی میں ہلکی بارش اور پھوار، ابر آلود موسم برقرار، 25 ستمبر تک ہلکی بارش کا امکان
  • کراچی کے مخلتف علاقوں میں بوندا باندی اور پھوار، موسم خوشگوار
  • سندھ کے بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ اعداد و شمار جاری
  • سندھ، سیلابی ریلوں کی آمد میں مسلسل کمی، بڑے نقصانات کے خطرات ختم، 8 افراد جاں بحق