پاکستان آسٹریلیا کا تعلقات مستحکم بنانے ‘ عالمی امن کیلئے مشترکہ کو ششوں پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اسلام آباد (نیٹ نیوز+خبر نگار) پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور عالمی و علاقائی امن کیلئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق ہوا ہے۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر زور دیا گیا، جبکہ تجارت، تعلیم، دفاع اور پارلیمانی تعاون سمیت مختلف شعبوں پر بھی گفتگو ہوئی۔ یوسف رضا گیلانی نے سبکدوش ہونے والے ہائی کمشنر کی خدمات کو سراہا۔ اس موقع پر چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے سفارتی تعلقات 1948ء سے قائم ہیں اور وقت کے ساتھ مزید وسعت اختیار کر گئے ہیں، دونوں ممالک جمہوری اقدار، دو ایوانی پارلیمانی نظام کی مشترکہ روایات سے عوامی سطح پر جْڑے ہیں۔ پارلیمانی فرینڈشپ گروپس کے کردار کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے۔ پارلیمانی وفود کے تبادلوں سے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری آ سکتی ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانے اور زندگی کے ہر شعبے میں شامل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ پاکستان اور آسٹریلیا کا تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالر ہے، مزید اضافے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ چیئرمین سینٹ نے زرعی ٹیکنالوجی، قابلِ تجدید توانائی، معدنی وسائل اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی تجویز پیش کی اور کہا کہ پاکستانی برآمدات میں اضافہ چاہتے ہیں۔ ٹیکسٹائل، سرجیکل آلات، آئی ٹی سروسز اور خوراکی مصنوعات میں صلاحیت موجود ہے۔ موسمیاتی تبدیلی پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان شدید متاثر ممالک میں شامل ہے۔ سیلاب اور بارشوں سے صوبے متاثر ہوئے، موسمی تغیرات سے نمٹنے کیلئے بین الاقوامی تعاون اور مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔ آسٹریلین ہائی کمشنر نے سیلاب میں نقصانات پر اظہار افسوس اور ہمدردی کیا، چیئرمین سینٹ نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے اور مخیر حضرات سیلاب زدگان کی امداد کیلئے آگے بڑھیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیئرمین سینٹ ا سٹریلیا پاکستان ا
پڑھیں:
اسرائیلی حملے کے بعد خلیج تعاون کونسل کا مشترکہ فوجی مشقوں اور میزائل وارننگ سسٹم پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی جارحیت کے بعد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے 6 رکن ممالک نے خطے کی سلامتی کو مستحکم بنانے کے لیے اہم اور تاریخی فیصلے کیے ہیں۔
بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر مشتمل اس اتحاد نے مشترکہ فوجی مشقوں کے انعقاد، انٹیلی جنس کے تبادلے میں وسعت اور ایک نئے میزائل وارننگ سسٹم کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف اسرائیلی جارحیت کا براہِ راست جواب ہے بلکہ خطے کے اجتماعی دفاع کے ایک نئے دور کی نشاندہی بھی کرتا ہے۔
اماراتی اخبار دی نیشنل کے مطابق یہ فیصلے عرب و اسلامی سربراہی اجلاس کے بعد سامنے آئے جہاں خلیجی وزرائے دفاع نے دوحا پر اسرائیلی حملے کو کھلی جارحیت اور خطے کی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا۔
اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ 3 ماہ کے اندر مشترکہ کمانڈ سینٹر کی مشقیں ہوں گی اور اس کے بعد فضائی دفاعی نظام کی عملی مشقیں شروع کی جائیں گی تاکہ بیلسٹک میزائلوں جیسے خطرات سے مؤثر طور پر نمٹا جا سکے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب اسرائیل نے دوحا میں حماس کے ایک وفد کو نشانہ بنایا تھا، جس کے نتیجے میں حماس کے 5 ارکان شہید ہوئے، جن میں ایک رہنما کا بیٹا اور ایک قطری سیکورٹی اہلکار بھی شامل تھا۔ قطر نے واضح کیا کہ اسے اس حملے کی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔ اگرچہ حماس کی اعلیٰ قیادت محفوظ رہی، لیکن یہ حملہ خطے کے لیے ایک سنگین پیغام بن گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں جی سی سی نے دفاعی انضمام کی کوششیں ضرور کیں لیکن سیاسی اختلافات اور خطرات کے مختلف تصورات کے باعث وہ آگے نہ بڑھ سکیں، تاہم دوحا پر اسرائیلی حملہ اس اتحاد کے لیے ایک موڑ ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اب تمام رکن ممالک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اجتماعی سلامتی کے بغیر خطے کو بچانا ممکن نہیں۔
خلیجی وزرائے دفاع نے اس موقع پر اس عزم کا اظہار کیا کہ خطے کو درپیش تمام چیلنجز کا مقابلہ متحد ہوکر کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور خطے میں امریکا پر کمزور اعتماد کے بعد ایک آزاد اور مشترکہ دفاعی ڈھانچہ وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔