پشاور:

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا نام پی سی ایل سے نکالنے کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور دیگر فریقین سے 14 دن کے اندر رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس محمد فہیم ولی نے درخواست پر سماعت کی۔

وکیل درخواست گزار بشیر خان وزیر ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار وزیراعلیٰ ہے اور ان کا نام پی سی ایل میں شامل کیا ہے، سفارتی پاسپورٹ جاری نہیں کیا جا رہا۔

جسٹس سید ارشد علی نے استفسار کیا کہ آپ نے اپلائی نہیں کیا ہوگا؟

وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ اپلائی کیا ہے اور یاد دہانی خط بھی لکھا ہے اس کے باوجود سفارتی پاسپورت جاری نہیں کیا جا رہا۔

جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ آپ باہر بھی تو نہیں جا رہے، ویزا آپ نے نہیں لگایا۔ وکیل نے کہا کہ اگلے مہینے وزیراعلیٰ ایک وفد کے ساتھ بیرون ملک جا رہے ہیں۔ جسٹس سید ارشد علی نے ریمارکس دیے کہ آپ کو جانے سے کون روک سکتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ اس میں فریقین سے رپورٹ طلب کرتے ہیں، جس کے بعد ہائیکورٹ نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس سید ارشد علی رپورٹ طلب

پڑھیں:

سپریم کورٹ: رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی درخواستیں اعتراضات لگاکر واپس کردیں

سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچوں ججز کی درخواستیں پر اعتراضات عائد کر کے واپس کردیں۔

ذرائع کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ آفس نے پانچوں ججز کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے اعتراض عائد کیا ہے کہ درخواست گزار نے واضح نہیں کیا کہ درخواستوں میں کونسا مفاد عامہ کا سوال ہے، درخواست گزار نے یہ بھی نہیں بتایا کہ کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوئے کہ آرٹیکل 184/3 کا دائرہ کار استعمال ہو۔

ذرائع کے مطابق رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض عائد کیا ہے کہ درخواست گزاروں نے ذاتی رنجش پر آرٹیکل 184/3 کے غیر معمولی دائرہ کار کے تحت درخواستیں دائر کیں جبکہ سپریم کورٹ کا ذوالفقار مہدی بنام پی آئی اے کیس ذاتی رنجش پر184/3 کی درخواست دائرکرنےکی اجازت نہیں دیتا۔

ذرائع کے مطابق اعتراض میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 184/3 کی درخواست کے اجزا پورے نہیں کئے گئے، ججز نے آئینی درخواست دائر کرنے کی ٹھوس وجہ بیان کی نہ نوٹسز کے لیے فریقین کی وضاحت کی۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس بابر ستار، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس اعجاز اسحٰق خان نے سپریم کورٹ میں علیحدہ علیحدہ درخواستیں دائر کی تھیں۔

درخواستوں میں ججوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ انتظامی اختیارات کو ہائی کورٹ کے ججوں کے عدالتی اختیارات کو کمزور کرنے یا ان پر غالب آنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

مزید کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ اس وقت جب کسی بینچ کو مقدمہ دیا جا چکا ہو، نئے بینچ تشکیل دینے یا مقدمات منتقل کرنے کا مجاز نہیں ہے۔

درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ چیف جسٹس اپنی مرضی سے دستیاب ججوں کو فہرست سے خارج نہیں کر سکتا اور نہ ہی اس اختیار کو ججوں کو عدالتی ذمہ داریوں سے ہٹانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔

سپریم کورٹ سے یہ بھی کہا گیا کہ بینچوں کی تشکیل، مقدمات کی منتقلی اور فہرست جاری کرنا صرف ہائی کورٹ کے تمام ججوں کی منظوری سے بنائے گئے قواعد کے مطابق کیا جا سکتا ہے، جو آئین کے آرٹیکل 202 اور 192(1) کے تحت اختیار کیے گئے ہیں۔

درخواست گزاروں نے مزید استدعا کی کہ بینچوں کی تشکیل، روسٹر ہائی کورٹ رولز اور مقدمات کی منتقلی سے متعلق فیصلہ سازی صرف چیف جسٹس کے اختیار میں نہیں ہو سکتی اور ماسٹر آف دی روسٹر کے اصول کو سپریم کورٹ کے فیصلوں میں ختم کر دیا گیا ہے۔

درخواستوں میں یہ بھی کہا گیا کہ 3 فروری اور 15 جولائی کو جاری ہونے والے نوٹی فکیشنز کے ذریعے بنائی گئی انتظامی کمیٹیاں اور ان کے اقدامات قانونی بدنیتی پر مبنی، غیر قانونی اور کالعدم ہیں۔

عدالت سے استدعا کی گئی کہ ان نوٹی فکیشنز اور کمیٹیوں کے تمام اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • علی امین گنڈاپور کے خلاف وفاق کے کتنے مقدمات ہیں؟ تفصیلات عدالت میں پیش
  • پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو وزیراعلیٰ کے پی کیخلاف انضباطی کارروائی سے روک دیا
  • الیکشن کمیشن کو علی امین گنڈاپور کیخلاف کارروائی سے روک دیا گیا
  • صحیح جج تعینات ہوں گے تو اعلیٰ عدالتوں تک چیزیں ٹھیک ہو جائیں گی‘ جسٹس محسن کیانی
  • صحیح جج مقرر ہوں گے تو ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ تک چیزیں ٹھیک ہوں گی. جسٹس محسن اختر کیانی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایس ای سی پی کیس کی سماعت، جسٹس محسن اختر کیانی برہم
  • سپریم کورٹ: رجسٹرار آفس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی درخواستیں اعتراضات لگاکر واپس کردیں
  • ایس ای سی پی کیخلاف کیس؛ وکیل درخواست گزار کے التوا مانگنے پر جسٹس محسن برہم
  • پشاور ہائیکورٹ، فوجداری نظام عدل میں خامیوں کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل