ایران اور روس نے ایک دہائی سے تعطل کے شکار ایٹمی تعاون کے منصوبے کو آگے بڑھاتے ہوئے معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا ہے۔

مجوزہ معاہدے کے تحت اسلامی جمہوریہ میں 8 نئے جوہری بجلی گھر تعمیر کیے جائیں گے۔

ایران کے نائب صدر اور اٹامک انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ محمد اسلامی پیر کو ماسکو پہنچے، جہاں انہوں نے میڈیا سے گفتگو بھی کی۔

انہوں نے بتایا کہ  معاہدے کی بات چیت مکمل ہو چکی ہے اور اس ہفتے دستخط کے ساتھ دونوں ممالک عملی اقدامات کے مرحلے میں داخل ہو جائیں گے۔

ایرانی اور روسی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ معاہدہ تہران کے اُس ہدف کا حصہ ہے جس کے تحت وہ 2040 تک 20 گیگاواٹ ایٹمی توانائی کی پیداواری صلاحیت حاصل کرنا چاہتا ہے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایرنا نے مزید بتایا کہ نئے ری ایکٹروں میں سے 4 بوشہر میں قائم کیے جائیں گے۔

روس پہلے ہی ایران کا پہلا ایٹمی بجلی گھر بوشہر میں تعمیر کر چکا ہے، جو 2011 میں فعال ہوا اور 2013 میں مکمل ہوا تھا، حالانکہ اس پر امریکا نے سخت اعتراض کیا تھا۔

یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران کے مغرب کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

مغربی طاقتوں کا الزام ہے کہ تہران 2015 کے اُس جوہری معاہدے پر مکمل عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے جس کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا تھا۔

ایران ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے مؤقف اپناتا آیا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔

روس نے بھی ایران کے ایٹمی پروگرام کے دفاع میں کہا ہے کہ وہ تہران کے پُرامن ایٹمی توانائی کے حق کی حمایت کرتا ہے، لیکن ایک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ایران کے خلاف ہے۔

اسی دوران، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جمعے کے روز ایک قرارداد کا مسودہ مسترد کر دیا تھا جس کے ذریعے ایران پر پابندیاں مستقل طور پر ختم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے تجویز دی ہے کہ اگر ایران عالمی ایٹمی معائنہ کاروں کو مکمل رسائی دے، افزودہ یورینیم سے متعلق خدشات دور کرے اور امریکا کے ساتھ بات چیت دوبارہ شروع کرے تو وہ پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کو 6 ماہ کے لیے مؤخر کرنے پر آمادہ ہیں۔

یورپی طاقتوں نے مزید ایک دہائی پرانے ایٹمی معاہدے کے تحت ’اسنیپ بیک‘ میکنزم کو فعال کرتے ہوئے تہران پر عدم تعمیل کا الزام لگایا اور ایران پر اقوام متحدہ کی منجمد پابندیاں بحال کرنے کے حق میں ووٹ بھی دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افزودہ یورینیم اقوام متحدہ امریکا ایٹمی پروگرام ایٹمی معائنہ کار ایران تہران جرمنی جوہری بجلی گھر روس سلامتی کونسل فرانس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افزودہ یورینیم اقوام متحدہ امریکا ایٹمی پروگرام ایٹمی معائنہ کار ایران تہران جوہری بجلی گھر سلامتی کونسل ایران کے بجلی گھر کے لیے

پڑھیں:

یمم

چین اور ایران کا ایرانی جوہری مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال

چین ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ کو بہت اہمیت دیتا ہے، چینی وزیر خا رجہ
بیجنگ :چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی۔جمعرات کے روزوانگ ای نے کہا کہ چین ایران کے ساتھ تعلقات کے فروغ کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ رواں سال ستمبر میں صدر شی جن پھنگ اور صدر مسعود پزشکیان نے ایک کامیاب ملاقات کی جس میں چین ایران تعلقات کے فروغ کے لیے اہم اتفاق رائے پایا گیا اور اسٹریٹجک رہنمائی فراہم کی گئی۔ اگلے سال چین اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 55ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ چین دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے، مشترکہ طور پر قومی ترقی اور احیاء کو فروغ دینے، باہمی فائدہ مند تعاون کو گہرا کرنے کے لیے ایران کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے تاکہ چین ایران جامع تزویراتی شراکت داری کو اعلیٰ سطح پر پہنچایا جا سکے ۔ فریقین نے ایرانی جوہری مسئلے پر مفصل تبادلہ خیال کیا ۔ وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ چین نے ہمیشہ ایرانی جوہری معاملے پر ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ موقف برقرار رکھا ہے۔ ایرانی جوہری مسئلے کے سیاسی حل میں موجودہ تعطل عالمی برادری کے مشترکہ مفاد میں نہیں ہے۔ چین ایران کی جانب سے حال ہی میں جوہری ہتھیار تیار نہ کرنے کے عزم کی تجدید کی تعریف کرتا ہے، اور ایران کے پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے استعمال کے حق کی حمایت کرتا ہے۔ چین امید رکھتا ہے کہ تمام فریق مکالمہ اور رابطہ برقرار رکھیں گے اور ایرانی جوہری مسئلے کو مذاکرات کے دھارے میں واپس لائیں گے۔ عراقچی نے ایرانی جوہری مسئلے پر منصفانہ موقف برقرار رکھنے اور مثبت کردار ادا کرنے پر چین کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایران برابری اور باہمی فائدے کی بنیاد پر تمام فریقوں کے ساتھ رابطے اور تبادلے کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ نے شامی صدر پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • پاکستان کا بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے پر پھر شدید احتجاج
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر  پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • یمم
  • امریکا: تین دہائیوں بعد ایٹمی تجربات کا آغاز، بین البراعظمی بیلسٹک میزائل فائر
  • چین اور ایران کا ایرانی جوہری مسئلے پر تفصیلی تبادلہ خیال
  • شمالی کوریا جلد ایٹمی تجربہ کرسکتا ہے: دفاعی خبر ایجنسی کا دعویٰ
  • بھارتی جعلی سائنسدان کا ایران کو ایٹمی منصوبہ فروخت کرنے کی کوشش کا انکشاف
  • حکومت کو آئی پی پیز معاہد وں کی منسوخی ، نظرثانی سے 3600ارب روپے کی بچت 
  • آئینی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں متوقع،27ویں آئینی ترمیم کا منصوبہ تیار،اگلے ہفتے منظوری کا امکان