روس کی امریکا کو جوہری معاہدے میں ایک سال توسیع کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جوہری ہتھیاروں کی تعداد محدود کرنے والے معاہدے نیو اسٹارٹ میں ایک سال کی توسیع کی پیشکش کردی۔ خبر رساں اداروں کے مطابق یہ معاہدہ فروری 2026 ء میں ختم ہو رہا ہے۔ پیوٹن کا کہنا ہے کہ یہ اقدام عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کی کوششوں کو آگے بڑھانے اور امریکا کے ساتھ اسٹریٹیجک مذاکرات کی راہ ہموار کر سکتا ہے، بشرطیکہ امریکا بھی اسی طرح کا طرزعمل اختیار کرے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کو اسٹریٹیجک جوہری وارہیڈز کی تعداد ایک ہزار 550 تک محدود رکھنے کا پابند بناتا ہے۔اگر اس میں توسیع نہ کی گئی تو خدشہ ہے کہ امریکا اور روس دونوں اپنی جوہری صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہوئے اس حد سے تجاوز کر سکتے ہیں، جو عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔روس کی جانب سے یہ پیشکش ایسے وقت میں آئی ہے جب امریکا اور روس کے درمیان یوکرین جنگ، میزائل دفاعی نظام اور خلا میں ہتھیاروں کی ممکنہ تعیناتی جیسے مسائل پر کشیدگی عروج پر ہے۔روس کے صدر نے خبردار کیا کہ اگر امریکا نے میزائل شیلڈز یا خلا میں انٹرسیپٹرز نصب کیے تو روس اس کا مناسب جواب دے گا۔دوسری جانب ابھی تک امریکی حکومت کی طرف سے اس پیشکش پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ابراہیم معاہدوں میں نیا ملک شامل، امریکا کی جانب سے آج اعلان متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اعلان کیا ہے کہ ایک نیا ملک باضابطہ طور پر اسرائیل کے ساتھ ابراہیم معاہدوں میں شامل ہونے جا رہا ہے تاہم انہوں نے ملک کا نام ظاہر نہیں کیا۔
وٹکوف نے میامی فلوریڈا میں ایک بزنس فورم کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آج رات واشنگٹن واپس جا رہا ہوں کیونکہ ہم آج ایک اور ملک کے ابراہیم معاہدوں میں شمولیت کا اعلان کرنے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اعلان کا امکان شام وہائٹ ہاؤس میں ہونے والے ایک خصوصی عشایے کے دوران ہے، جس کی میزبانی صدر ٹرمپ کریں گے، اس عشایے میں وسطی ایشیائی ممالک قازقستان، ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور کرغیزستان کے رہنما شریک ہوں گے۔
اگرچہ ابھی تک ملک کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، لیکن امریکی ویب سائٹ ایکسِیوس (Axios) نے دعویٰ کیا ہے کہ ابراہیم معاہدوں میں شامل ہونے والا نیا ملک قازقستان ہے، جس کے اسرائیل کے ساتھ 1992 سے سفارتی تعلقات موجود ہیں۔
خیال رہے کہ ابراہیم معاہدے ٹرمپ کے پہلے صدارتی دور میں اسرائیل اور کئی مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات بحال کرنے کے لیے کیے گئے تھے۔ اب تک چار ممالک — بحرین، مراکش، سوڈان، اور متحدہ عرب امارات — ان معاہدوں میں شامل ہو چکے ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیل کو غزہ پر دو سالہ جنگ کے باعث عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ جنگ کے دوران اب تک تقریباً 70 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ متعدد ممالک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع یا فلسطین کو باضابطہ تسلیم کرلیا ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔