ناسا نے پانچ کلومیٹر پر پھیلا ہوا نیا جزیرہ دریافت کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے ایک نیا جزیرہ دریافت کر لیا۔
ناسا کے سیٹلائٹ نے حال ہی میں امریکی ریاست الاسکا کے ساحل کی ایک تصویر جاری کی ہے۔ اس تصویر میں ساحل پر ایک جزیرہ دیکھا جاسکتا ہے جو وہاں طویل عرصے سے جمی برف پگھلنے سے تشکیل پایا ہے۔
یہ جزیرہ السیک جھیل کے اندر واقع ہے جہاں السیک گلیشیئر بتدریج پگھل رہا ہے اور علاقے کو پانی سے بھر رہا ہے۔ناسا نے السیک گلیشیئر دو تصاویر شیئر کی ہیں جن میں سے ایک 5 جولائی 1984 کو لی گئی پرانی تصویر ہے اور دوسری 6 اگست 2025 کو لی گئی نئی تصویر ہے۔
امریکی خلائی ادارے نے دونوں تصاویر کا آپس میں موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ السیک گلیشیئر نے ماضی میں ایک پہاڑ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جسے پرو نوب کہا جاتا تھا اور اب پچھلی 4 دہائیوں کے دوران یہ گلیشیئر 5 کلو میٹر سے زیادہ پگھل گیا جس کے بعد وہاں اب ایک جھیل بن گئی ہے۔ ناسا نے مزید بتایا کہ نئی تصویر اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ پہاڑ اب گلیشیئر سے مکمل طور پر الگ ہو گیا ہے جو کہ پانی سے گھرا ہوا ہے اور اسے سرکاری طور پر ایک جزیرے کا درجہ دے دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
شمالی سمندر کے نیچے کشودرگرہ کا 43 ملین سال پرانا گڑھا دریافت
سائنسدانوں نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ کے ساحل سے 80 میل دور شمالی سمندر کی تہہ میں موجود’’سلور پٹ‘‘ نامی گڑھا ایک کشودرگرہ کے ٹکراؤ سے وجود میں آیا تھا۔ یہ کشودرگرہ تقریباً 43 ملین سال قبل زمین سے ٹکرایا، جس کے نتیجے میں 100 میٹر اونچی سونامی آئی۔
یہ گڑھا تقریباً 2 میل چوڑا ہے اور 12 میل چوڑے دائرہ نما فالٹس سے گھرا ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ کشودرگرہ تقریباً ایک ’’کیتھیڈرل‘‘ کے سائز کا تھا، جو سمندر میں گرا اور زمین کی سطح پر نمایاں تبدیلی لایا۔
یہ دریافت حالیہ جدید زلزلہ امیجنگ، چٹانوں کے خوردبینی تجزیے، اور عددی ماڈلز کے ذریعے کی گئی۔ تحقیقاتی ٹیم کی قیادت ایڈنبرا کی ہیریوٹ واٹ یونیورسٹی کے ماہر ارضیات ڈاکٹر اوسڈیان نکلسن نے کی، جن کا کہنا ہے کہ یہ زمین پر محفوظ رہ جانے والے چند نایاب سمندری اثرات میں سے ایک ہے۔
اگرچہ یہ گڑھا میکسیکو کے معروف کریٹر جتنا بڑا نہیں، جس نے 66 ملین سال قبل ڈائنوسارز کا خاتمہ کیا، لیکن یہ برطانیہ کے قریب دریافت ہونے والا واحد بڑا اثر انگیز گڑھا ہے، اور زمین پر کشودرگرہ کے اثرات کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔