بھارت میں بے روزگاری کا براہ راست تعلق ووٹ چوری سے ہے، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اب نوجوان نہ تو نوکری کی چوری برداشت کرینگے اور نہ ہی ووٹ کی چوری کو، ہندوستان کو بے روزگاری اور ووٹ چوری سے آزاد کرنا اب سب سے بڑا ووٹ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بہار اسمبلی انتخابات سے قبل پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی مبینہ "ووٹ چوری" کے معاملے پر مسلسل مودی حکومت کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے معاملے پر حکومت کو نشانہ بنایا۔ کانگریس لیڈر نے مودی حکومت پر تنقید کی کہ وہ نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہی۔ راہل گاندھی نے اس مسئلہ کو ووٹ فراڈ اور ووٹ چوری سے جوڑ دیا۔ کانگریس لیڈر نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ بھارت میں نوجوانوں کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے اور اس کا براہ راست تعلق ووٹ چوری سے ہے، جب کوئی حکومت عوام کا اعتماد جیت کر اقتدار میں آتی ہے تو اس کا اولین فرض نوجوانوں کو روزگار اور مواقع فراہم کرنا ہوتا ہے لیکن بی جے پی ایمانداری سے الیکشن نہیں جیتتی، وہ ووٹ چوری کرکے اور اداروں میں ہیرا پھیری کرکے اقتدار میں رہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بے روزگاری 5 سال میں سب سے زیادہ ہے۔
راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں دو ویڈیوز بھی شیئر کی ہیں۔ ایک ویڈیو میں احتجاج کرنے والے طلباء پر پولیس کا لاٹھی چارج دکھایا گیا ہے۔ ایک اور ویڈیو میں وزیراعظم نریندر مودی کو پودے لگاتے اور پانی دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ راہل گاندھی نے پوسٹ میں لکھا کہ ملک کے نوجوان سخت محنت کرتے ہیں، خواب دیکھتے ہیں، اور اپنے مستقبل کے لئے لڑتے ہیں لیکن مودی صرف اپنے پی آر، مشہور شخصیات کی توثیق اور ارب پتیوں کے منافع میں مصروف ہیں، نوجوانوں کی امیدوں کو توڑنا اور انہیں مایوس کرنا اس حکومت کی پہچان بن گیا ہے۔ راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں پیپر لیک کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھرتی کا عمل تباہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ہر امتحان پیپر لیک کی کہانیوں سے جڑا ہوا ہے اور ہر بھرتی کرپشن کی کہانیوں سے جڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نوکریاں کم ہو رہی ہیں، بھرتی کا عمل درہم برہم ہوگیا ہے اور نوجوانوں کا مستقبل تاریکیوں میں دھکیلا جا رہا ہے۔ اپنی پوسٹ کے آخر میں راہل گاندھی نے امید ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ اب حالات بدل رہے ہیں، ہندوستان کے نوجوانوں نے سمجھ لیا ہے کہ اصل لڑائی صرف نوکریوں کی نہیں، بلکہ ووٹ چوری کے خلاف ہے کیونکہ جب تک الیکشن چوری ہوں گے، بے روزگاری اور بدعنوانی بڑھتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب نوجوان نہ تو نوکری کی چوری برداشت کریں گے اور نہ ہی ووٹ کی چوری کو۔ ہندوستان کو بے روزگاری اور ووٹ چوری سے آزاد کرنا اب سب سے بڑا ووٹ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: راہل گاندھی نے ووٹ چوری سے بے روزگاری انہوں نے لکھا کہ کی چوری
پڑھیں:
سپر ٹیکس کیس: آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل سے متعلق ہے، ٹیکس سے اس کا کیا تعلق؟. جسٹس علی مظہر کا استفسار
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا ہے کہ آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کے بارے میں ہے، ٹیکس سے اس کا کیا تعلق ہے؟ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی.(جاری ہے)
درخواست گزاران کے وکیل احمد سکھیرا نے دلائل دیے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ پیٹرول کی قیمت 150 سے 200 روپے ہو جائے تو کیا ونڈ فال پروفٹ ہوگا،احمد سکھیرا نے کہا کہ سادگی بھی قیامت کی ادا ہوتی ہے ، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ کہیں یہ آپکی سادگی تو نہیں ہے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ یہ کہہ سکتے تھے کہ کس پر کتنا ٹیکس لگنا چاہیے، احمد سکھیرا نے کہا کہ ان کے پالیسی بیان میں بھی تضاد ہے. جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ مطلب یہ کہ آپ صرف تناسب سے ناخوش ہیں احمد سکھیرا نے دلیل دی کہ ونڈ فال پروفٹ پالیسی کی وجہ سے ہو رہا یے، اگر تین چار لوگ فائدے میں ہیں اکثریت نقصان اٹھا رہی ہے تو ٹیکس کیسے لگے گا، انکم ٹیکس میں بنیادی حقوق شامل نہیں اس حوالے سے میرا انحصار آرٹیکل 10 اے پر ہے. جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 10 اے فئیر ٹرائل کے بارے میں ہے ٹیکس سے اس کا کیا تعلق ہے، احمد سکھیرا نے موقف اپنایا کہ ٹیکس میں عوامی سماعت کا حق ہونا چاہیے جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ کچھ چیزیں ہیں جو میونسپل ٹیکس میں ہیں، انکم ٹیکس کے حوالے سے قانون میں عوامی سماعت کی کوئی شق نہیں ہے. احمد سکھیرا نے کہا کہ فئیر ٹرائل ایک علیحدہ حق ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ ٹیکس نافذ کرنے کا طریقہ کار کیا ہے، اس کیس میں ڈیو پراسس کی خلاف ورزی کہاں ہے احمد سکھیرا نے موقف اپنایا کہ یہ انٹری 47 کی بھی خلاف ورزی ہے، میری اتنی عمر ہو گئی ہے میرے بچے بیرسٹر ہیں یہاں بیٹھے ہیں. جسٹس جمال خان مندوخیل نے استفسار کیا کہ آپ کی عمر کیا ہے، احمد سکھیرا نے جواب دیا کہ میری عمر 57 سال ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 57 سال کو آپ بوڑھا سمجھتے ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے احمد سکھیرا نے کہا کہ ایک دن یہاں ہم میں سے کوئی نہیں ہوگا لیکن یہ عدالتی فیصلہ موجود ہو گا کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی.