پاکستان میں غربت کی شرح میں 7فیصد اضافہ ہوا: عالمی بینک کی رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن ڈی سی: عالمی بینک نے پاکستان میں غربت سے متعلق رپورٹ جاری کر دی۔عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت کی موجودہ شرح 25.3 فیصد ہے۔ اور گز شتہ 3 سال میں غربت کی شرح میں 7 فیصد کا اضافہ ہوا۔ 2022 میں پاکستان میں غربت کی شرح 18.
رپورٹ کے مطابق 24-2023 میں غربت کی شرح بڑھ کر 24.8 فیصد ہوگئی۔ اور 25-2024 میں غربت کی شرح 25.3 فیصد ہو گئی۔ 2001 سے 2015 تک پاکستان میں غربت کی شرح میں سالانہ 3 فیصد کمی ہوئی۔
2015 سے 2018 تک پاکستان میں غربت کی شرح میں سالانہ ایک فیصد کمی ہوئی۔ اور 2022 کے بعد غربت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ 2020 میں غربت کی شرح میں کورونا کے بعد اضافہ ہوا۔رپورٹ میں کہا گیا کہ 19-2018 کے بعد ہاؤس ہولڈ سروے نہیں کیا گیا۔
زرعی انکم کے علاوہ دیگر ذرائع آمدن سے غربت کی شرح کم ہو رہی ہے۔ اور 57 فیصد نان ایگری انکم سے غربت کم ہوئی۔ جبکہ 18 فیصد زرعی آمدن سے غربت کم ہوئی۔ترسیلات زر اور دیگر شعبوں میں آمدن بڑھنے سے غربت کم ہوئی۔ 2011 سے 2021 میں لوگوں کی آمدن میں صرف 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ کم آمدن شعبوں میں 85 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں۔ اور غیر رسمی شعبوں میں 95 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں۔
سرکاری اعدادوشمار شمار کے مطابق پاکستان کی آبادی 60 سے 80 فیصد شہری علاقوں میں مقیم ہے۔ اور 39 فیصد آبادی شہروں میں مقیم ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان میں غربت کی میں غربت کی شرح میں اضافہ ہوا
پڑھیں:
عالمی سطح پر بھارتی گودی میڈیا کا جھوٹ اور پروپیگنڈا بے نقاب ہوگیا، الجزیرہ کی چشم کشا رپورٹ
دوحہ: معروف عالمی جریدے الجزیرہ نے بھارتی گودی میڈیا کے منظم جھوٹ، سنسنی خیزی اور نفرت انگیز پروپیگنڈے کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارت میں ریاستی سرپرستی کے تحت میڈیا کو ہندوتوا نظریہ کے فروغ اور پڑوسی ممالک کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ پھیلانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق، بھارتی میڈیا پر اعتبار کا بحران سب سے زیادہ خود بھارت کے اندر محسوس کیا جا رہا ہے، جہاں میڈیا ادارے بتدریج سیاسی اور کارپوریٹ اتحادیوں کے قبضے میں جا رہے ہیں۔
بھارتی صحافی مینا کشی راوی نے کہا کہ "ہندوستانی میڈیا اب آزاد صحافت کا ذریعہ نہیں بلکہ پروپیگنڈا ٹول بن چکا ہے، جو پڑوسی ممالک کے خلاف نفرت اور ہندوتوا سیاست کو بڑھاوا دیتا ہے۔"
صحافی سمیتہ شرما نے بھی بھارتی ٹی وی چینلز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "بھارت میں ٹی وی صحافت اعتبار کے شدید بحران کا شکار ہے، جہاں زیادہ شور اور کم معلومات پیش کی جاتی ہیں۔" انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی چینلز نے ماضی میں پاکستان کے لاہور اور کراچی پر قبضے کے جعلی دعوے بھی نشر کیے۔
ہمال ساؤتھ ایشین کے ایڈیٹر رومن گوتھم کے مطابق، "بھارتی میڈیا کا مقصد عوام کو حقیقت بتانا نہیں بلکہ سرکاری بیانیے کو تقویت دینا ہے۔"
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ بھارت میں تنقیدی صحافیوں کو پولیس کارروائیوں، مقدمات اور ملازمتوں سے محرومی کے ذریعے خاموش کیا جا رہا ہے، جس کے باعث عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت کی درجہ بندی مسلسل گرتی جا رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بھارت کا گودی میڈیا — جو ریاستی سرپرستی میں جھوٹ، پروپیگنڈا اور ہندوتوا نظریہ کو پھیلا رہا ہے — اب دنیا بھر میں بے نقاب ہو چکا ہے۔