اترپردیش میں ہندوتوا شدت پسندوں کا امام مسجد پر بہیمانہ تشدد، حالت نازک
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اترپردیش: بھارت کی ریاست اترپردیش میں ہندوتوا کے جنونیوں نے ایک اور المناک واقعہ رقم کردیا، علی گڑھ کے گاؤں لکھن پور میں مقامی مسجد کے امام محمد مصطفیٰ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور مردہ سمجھ کر پھینک دیا گیا، اس واقعے نے ایک بار پھر بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کو عیاں کردیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں نے امام مسجد پر دباؤ ڈالا کہ وہ “جے شری رام” کے نعرے لگائیں، جب امام مسجد نے انکار کیا تو ایک درجن سے زائد شدت پسندوں نے ان پر ٹوٹ پڑے، حملہ آوروں نے ان کی داڑھی نوچی، ٹوپی اتاری اور لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے نصف گھنٹے تک بے رحمی سے مار پیٹ کی، جب امام مسجد کی حالت غیر ہوگئی تو انہیں مردہ سمجھ کر دفنانے کی کوشش کی گئی، علاقے کے مسلمان بڑی تعداد میں موقع پر پہنچ گئے جس پر حملہ آور انہیں پھینک کر فرار ہوگئے۔
شدید زخمی حالت میں امام مسجد کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت نازک بتائی جارہی ہے، واقعے کے بعد پولیس نے حسب روایت تاخیری حربے استعمال کرتے ہوئے اسے محض ’’نجی جھگڑا‘‘ قرار دینے کی کوشش کی، عوامی احتجاج کے بعد مذہبی منافرت کو تسلیم کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا۔
خیال ر ہے کہ یہ واقعہ کوئی انفرادی عمل نہیں بلکہ اس بات کا تسلسل ہے جو مودی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت میں تیزی سے بڑھا ہے، مسلمانوں پر حملے، مساجد کی بے حرمتی، مذہبی علامات کی توہین اور سماجی بائیکاٹ معمول بنتے جا رہے ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کا نظریہ ہندوتوا کے غلبے کو فروغ دیتا ہے، جس نے بھارت کی سیکولر شناخت کو شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں پہلے ہی خبردار کرچکی ہیں کہ بھارت میں مذہبی اقلیتیں بالخصوص مسلمان بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ علی گڑھ کے امام مسجد پر حملہ اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ اگر عالمی سطح پر اس انتہا پسندی کے خلاف آواز نہ اٹھائی گئی تو نہ صرف بھارت کی جمہوری اور سیکولر شناخت ختم ہو جائے گی بلکہ پورے خطے کا امن خطرے میں پڑ جائے گا۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والی خاتون پر تشدد کرنے والا آسٹریلوی پولیس اہلکار عدالت طلب
آسٹریلیا میں فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والی خاتون پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکار کو عدالت نے طلب کرلیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق پولیس کانسٹیبل پر رواں سال سڈنی میں فلسطینی حامی مظاہرے میں شریک ایک خاتون پر مبینہ طور پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق گرینز پارٹی کی سابق امیدوار ہینا تھامس نے الزام عائد کیا تھا کہ جون میں بیلمور میں ہونے والے احتجاج کے دوران ایک پولیس افسر نے ان کے چہرے پر مُکے مارے تھے۔
مقامی پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 33 سالہ سینئر کانسٹیبل کی ملازمت کے حوالے سے جائزہ لیا جارہا تھا اور اس واقعے کی تحقیقات بھی جاری تھیں۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اب اس 33 سالہ پولیس کانسٹیبل کو اگلے ماہ عدالت نے طلب کرلیا ہے۔
Post Views: 1