اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں ٹرمپ کے چٹکلے؛ شرکا ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جہاں ایک دھواں دھار تقریر کی وہیں ان کے چٹکلوں نے بھی سب کو ہنسنے پر مجبور کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کا آغاز ایک ٹیکنیکل خرابی کے ساتھ ہوا جس نے ایک دلچسپ تنقید اور مزاحیہ جملوں کو جنم دیا۔
تقریر کے آغاز میں ہی امریکی صدر ٹرمپ نے محسوس کیا کہ پرومپٹر کام نہیں کر رہا۔ تقریباً پندرہ سیکنڈ انتظار کے بعد انہوں نے اپنی خاموشی پر خود کہا کہ کیوں کہ پرومپٹر کام نہیں کر رہا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی پر بس نہیں کی بلکہ یہ بھی کہا کہ جو بھی اس آلے کو چلانے والا ہے، وہ بہت بڑے مسئلے میں ہے۔
جس پر اقوام متحدہ کے کمرۂ اجلاس میں ایک نہایت سنجیدہ تقریب میں شریک عالمی رہنما اور سفارت کار ہنس پڑے۔
صدر ٹرمپ نے یہ نشاندہی بھی کی کہ اقوام متحدہ کی عمارت کا ایک escalator اچانک چلنا بند ہوگیا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ اور فرسٹ لیڈی ملانیا ٹرمپ کو تھوڑا مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسکیلیٹر اور پرومپٹر ان خرابیوں کو جواز بنا کر اقوام متحدہ کو ہلکے پھلکے انداز میں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
انھوں نے کہا کہ مجھے بس ایک خراب escalator اور خراب teleprompter ملا ہے لیکن بغیر پرومپٹر کے بات کرنا اچھا ہے کیونکہ اب میں آپ سے دل سے بات کرسکتا ہوں۔
اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ جو کنسٹرکشن بزنس سے تعلق رکھتے ہیں، نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ اقوام متحدہ کی عمارت مجھ تعمیر کروائی جاتی تو کہیں زیادہ بہتر ہوتی اور اس میں یہ مسائل نہ آتے۔
جس پر ایک بار پھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے شرکا ہنس پڑے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کی ڈونلڈ ٹرمپ کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں غیر ملکی فوجی دستوں کی تعیناتی، امریکہ کی طرف سے اقوام متحدہ میں لابنگ شروع
امریکی نمائندہ دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مصر، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے تاکہ امریکہ اس مجوزہ قرارداد کے لیے اپنی حمایت حاصل کر سکے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ میں امریکی نمائندگی نے جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ اس نے مصر، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے وفود کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا ہے، تاکہ وہ غزہ سے متعلق مجوزہ قرارداد کے لیے ان ممالک کی حمایت حاصل کر سکے۔ امریکہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے پیش کردہ مسودۂ قرارداد کی منظوری کے لیے لابنگ میں مصروف ہے، اس قرارداد کا مقصد غزہ پٹی میں غیر ملکی فوجی دستوں کی تعیناتی ہے، ایک ایسا اقدام جس کے بارے میں صہیونی رژیم خود اعتراف کر چکی ہے کہ اس کی تیاری اور سمت طے کرنے میں اس کا کردار رہا ہے۔ جمعرات کی صبح امریکہ کے اقوامِ متحدہ میں نمائندہ دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے مصر، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی ہے تاکہ وہ اس مجوزہ قرارداد کے لیے اپنی حمایت حاصل کر سکے۔الجزیرہ نے اس بیان کے حوالے سے رپورٹ دی کہ مایک والٹز نے سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے ملاقات کی تاکہ غزہ سے متعلق اس قرارداد کے مسودے پر گفتگو کی جا سکے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ سے متعلق یہ قرارداد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے میں بیان کردہ ایک بینالاقوامی استحکام لانے والی فورس (Stabilization Force) کی تعیناتی کی اجازت فراہم کرتی ہے۔