مذاکرات کی آڑ میں اپنے مخالفین کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے، امیر قطر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اسرائیلی جارحیت، دوحہ پر حملے اور گریٹر اسرائیل منصوبے کی شدید مذمت کی۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق امیر قطر نے عالمی برادری کو متنبہ کیا کہ اسرائیل کی پالیسی نہ صرف خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ عالمی استحکام کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 ستمبر کو دوحہ پر اسرائیلی فضائی حملہ محض ایک عسکری کارروائی نہیں بلکہ امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی ایک کھلی کوشش اورسیاسی قتل و غارت پر مبنی سفارتکاری کی عکاسی ہے، اس حملے میں ایک قطری شہری جاں بحق ہوا، جو اسرائیلی عزائم کا واضح ثبوت ہے۔
اپنے خطاب میں انھوں نے اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ مذاکرات کی آڑ میں اپنے مخالفین کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی کرتا ہے، اسرائیلی وفود مختلف ممالک میں آکر بظاہر مذاکرات کا ڈھونگ رچاتے ہیں لیکن پسِ پردہ انھی مذاکراتی ٹیموں کے اراکین پر حملے کرواتے ہیں۔
شیخ تمیم نے کہا کہ اسرائیل اپنے عوام کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ غزہ میں قیدیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات چاہتا ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ غزہ کو ناقابلِ رہائش بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی قیادت جنگ کو طول دے کرگریٹر اسرائیل” کے خواب کو حقیقت بنانے کی کوشش کر رہی ہے، جس میں نئی یہودی بستیاں بسانا اور مقدس مقامات کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کرنا شامل ہے۔
امیر قطر نے یہ بھی واضح کیا کہ تمام تر مشکلات اور اسرائیلی اشتعال انگیزی کے باوجود قطر اپنی سفارتی کوششیں ترک نہیں کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ ان کا ملک امریکا اور مصر کے ساتھ مل کر غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
خطاب کے دوران شیخ تمیم نے عالمی قوانین کی یکساں پاسداری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر بین الاقوامی اصول و قوانین سبھی ممالک کے لیے یکساں نہیں ہوں گے تو عالمی امن و استحکام شدید خطرے سے دوچار ہو جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
دبئی میں 18 ارب درہم کا شاندار منصوبہ، 630 نئے پارکس اور عالمی اسپورٹس حب کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: متحدہ عرب امارات نے دبئی کو دنیا کا سب سے جدید اور دلکش شہر بنانے کے لیے 18 ارب درہم کے بڑے ترقیاتی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق ولی عہد شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم نے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دبئی کو مستقبل کے شہر کے طور پر پیش کرنے کے لیے فطرت، ٹیکنالوجی اور جدید طرزِ زندگی کو یکجا کیا جا رہا ہے۔
اس منصوبے کے تحت پبلک پارکس اینڈ گرینری پروگرام کے ذریعے شہر بھر میں 630 نئے پارکس اور سبز مقامات قائم کیے جائیں گے تاکہ شہریوں کو صاف ستھرا ماحول اور صحت مند طرزِ زندگی میسر آسکے۔ پارکس کے ساتھ ساتھ شہری تفریح اور کمیونٹی سرگرمیوں کے لیے بھی نئے مقامات تیار کیے جائیں گے۔
دوسری جانب اسپورٹس اسٹریٹیجک پلان 2033 کے تحت 75 نئے اقدامات متعارف کرائے جائیں گے جن کا مقصد دبئی کو بین الاقوامی سطح پر ورلڈ اسپورٹس حب میں تبدیل کرنا ہے ، ان اقدامات کے ذریعے اسپورٹس انڈسٹری، ٹیلنٹ ڈویلپمنٹ اور عالمی ایونٹس کے فروغ کو نیا رخ دیا جائے گا۔
شیخ حمدان کا کہنا تھا کہ دبئی صرف کاروبار اور سیاحت تک محدود نہیں، ہم اسے معیارِ زندگی، فطری حسن اور جدید انفراسٹرکچر کے امتزاج کی مثال بنانا چاہتے ہیں، یہ اقدام دبئی کے اربن ماسٹر پلان 2040 کا تسلسل ہے، جس کا مقصد شہر کو ایک ایسا ماڈل بنانا ہے جہاں ترقی اور فطرت ایک ساتھ آگے بڑھیں۔