اسلام آباد:

پاکستان میں گزشتہ تین سال کے دوران غربت کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھنے کا انکشاف ہوا ہے اور یہ شرح بڑھ کر 25.3 فیصد ہوگئی ہے۔

یہ انکشاف عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں قومی غربت کی شرح 2001-02 میں 64.3 فیصد سے مسلسل کم ہو کر 18.

3 فیصد تک آگئی تھی مگر 2020ء سے دوبارہ بڑھنا شروع ہوئی اور مالی سال 2022-23 میں غربت کی شرح 18.3 فیصد تھی جو مالی سال 24-2023 میں بڑھ کر 24.8 فیصد ہوگئی اور اب مالی سال 25-2024 میں غربت کی شرح 25.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2001ء سے 2015ء تک غربت کی شرح میں سالانہ 3 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ 2015ء سے 2018ء تک یہ کمی سالانہ ایک فیصد تک محدود رہی، اس کے بعد 2022ء سے غربت کی شرح میں دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوا۔

عالمی بینک کے مطابق 2011ء سے 2021ء میں لوگوں کی آمدنی میں دو سے تین فیصد اضافہ ہوا، زرعی آمدنی کے علاوہ دیگر ذرائع آمدن سے غربت کی شرح کم ہو رہی ہے، 57 فیصد غربت نان ایگری انکم سے کم ہوئی جبکہ 18 فیصد زرعی آمدن سے کمی دیکھنے میں آئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں غیر رسمی شعبوں میں 95 فیصد افراد کام کر رہے ہیں جبکہ کم آمدنی والے شعبوں میں 85 فیصد لوگ ملازمت کر رہے ہیں۔

عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی 60 سے 80 فیصد آبادی شہری علاقوں میں مقیم ہے جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 39 فیصد آبادی شہروں میں مقیم ہے، 19-2018 کے بعد ہاوٴس ہولڈ سروے نہیں کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر اور دیگر شعبوں میں آمدن بڑھنے سے غربت کم ہوئی، 2011ء سے 2021ء میں لوگوں کی آمدنی میں صرف 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ کم آمدن شعبوں میں 85 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں اور غیر رسمی شعبوں میں 95 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں۔

رپورٹ میں غریب اور کمزور خاندانوں کے تحفظ، روزگار کے مواقع میں بہتری اور بنیادی خدمات تک سب کی رسائی کو بڑھانے کے لیے پائیدار اور عوام مرکوز اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جائزے سے معلوم ہوا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں غربت میں کمی کی بڑی وجہ غیر زرعی محنتانہ آمدنی میں اضافہ تھا، کیوں کہ زیادہ گھرانے کھیتی باڑی چھوڑ کر کم معیار کی خدمات کی ملازمتوں کی طرف منتقل ہوگئے تھے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سست اور غیر متوازن ڈھانچہ جاتی تبدیلی نے متنوع معیشت، روزگار کے مواقع اور شمولیتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی، اس کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں کم پیداواری صلاحیت نے آمدنی کے بڑھنے کو محدود کیا، اب بھی 85 فیصد سے زائد ملازمتیں غیر رسمی ہیں اور خواتین اور نوجوان بڑی حد تک لیبر فورس سے باہر ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان میں غربت کی شرح عالمی بینک رپورٹ میں گیا ہے کہ کے مطابق

پڑھیں:

اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے مترادف، عالمی کمیشن کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: اقوام متحدہ کی آزاد بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری برائے مقبوضہ فلسطین اور اسرائیل نے اپنی نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل غزہ پر قبضہ کرنے اور مقبوضہ مغربی کنارے سمیت اسرائیل کے اندر یہودی اکثریت کو یقینی بنانے کی حکمتِ عملی پر عمل پیرا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا  رپورٹس میں بتایا گیاکہ اکتوبر 2023 کے بعد اسرائیلی پالیسیوں میں ایک واضح اور مسلسل رجحان سامنے آیا ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنا، یہودی آبادیوں کو وسعت دینا اور بالآخر مغربی کنارے کا مکمل الحاق کرنا ہے تاکہ فلسطینی ریاست کے قیام کو ہمیشہ کے لیے روکا جا سکے۔

کمیشن کی سربراہ نوی پیلائی نے کہا کہ انہیں اسرائیلی وزیر خزانہ بیزالیل سموتریچ کے اس اعلان پر شدید تشویش ہے جس میں انہوں نے مغربی کنارے کے 82 فیصد حصے کے الحاق کا منصوبہ پیش کیا ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کے اس بیان کے بعد کہ “یہ اقدامات فلسطینی ریاست کو روکنے کے لیے ہیں”، اب اسرائیلی قیادت کھلے عام اپنے ارادوں کا اعتراف کر رہی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ جنین، طولکرم اور نور شمس کے مہاجر کیمپوں میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں مکانات تباہ کیے گئے، رہائشی بے گھر ہوئے اور یہ سب اجتماعی سزا کے مترادف تھا۔ اسی طرح غزہ میں اسرائیل نے بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچہ تباہ کیا اور بفر زون کے نام پر علاقے پر 75 فیصد کنٹرول حاصل کرلیا، جس سے فلسطینیوں کی بقا اور خود ارادیت بری طرح متاثر ہوئی۔

کمیشن نے یہ بھی واضح کیا کہ اسرائیلی اقدامات، جن میں زمین پر قبضہ اور وسائل کی ضبطی شامل ہے، نہ صرف فلسطینیوں کی زندگی اجیرن بنا رہے ہیں بلکہ ان پر نسل کشی جیسے حالات مسلط کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں وزیر اعظم نیتن یاہو، موجودہ و سابق وزرائے دفاع، وزیر خزانہ اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو ان جرائم کا براہِ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ 28 اکتوبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ اسرائیل کے اندر فلسطینی شہریوں کو محدود رکھنے اور ان کے انضمام میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے مسلسل قوانین اور پالیسیاں نافذ کی جا رہی ہیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسرائیل تمام زیر قبضہ علاقوں میں یہودی اکثریت قائم رکھنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کمیشن نے اپنی ایک اور رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں نسل کشی کی چار میں سے پانچ کارروائیاں انجام دی ہیں جنہیں اقوام متحدہ کے 1948 کے کنونشن میں نسل کشی کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔

واضح  ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمرانوں کی بے حسی فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے مترادف، عالمی کمیشن کا انکشاف
  • پاکستان میں غربت کی شرح میں 7فیصد اضافہ ہوا: عالمی بینک کی رپورٹ
  • پاکستان میں غربت میں خطرناک اضافہ، شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی
  • پاکستان میں غربت کتنی بڑھ گئی؟ عالمی بینک کی تفصیلی رپورٹ آگئی
  • ورلڈ بینک رپورٹ: پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافہ، عوامی اصلاحات پر زور
  • پاکستان میں غربت کی شرح تین برس میں 7 فیصد بڑھ گئی: عالمی بینک
  • عالمی بینک کی غربت سے متعلق حیران کن رپورٹ سامنے آگئی
  • عالمی بینک نے پاکستان میں غربت سے متعلق رپورٹ جاری کردی
  • پاکستان کو غربت میں کمی، کمزور طبقات کے تحفظ کیلئے اصلاحات کی ضرورت ہے، ورلڈ بینک