پاکستان میں 3 سال کے دوران غربت کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھ گئی، عالمی بینک کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں گزشتہ تین سال کے دوران غربت کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھنے کا انکشاف ہوا ہے اور یہ شرح بڑھ کر 25.3 فیصد ہوگئی ہے۔
یہ انکشاف عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ عالمی بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں قومی غربت کی شرح 2001-02 میں 64.3 فیصد سے مسلسل کم ہو کر 18.
عالمی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2001ء سے 2015ء تک غربت کی شرح میں سالانہ 3 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ 2015ء سے 2018ء تک یہ کمی سالانہ ایک فیصد تک محدود رہی، اس کے بعد 2022ء سے غربت کی شرح میں دوبارہ اضافہ ہونا شروع ہوا۔
عالمی بینک کے مطابق 2011ء سے 2021ء میں لوگوں کی آمدنی میں دو سے تین فیصد اضافہ ہوا، زرعی آمدنی کے علاوہ دیگر ذرائع آمدن سے غربت کی شرح کم ہو رہی ہے، 57 فیصد غربت نان ایگری انکم سے کم ہوئی جبکہ 18 فیصد زرعی آمدن سے کمی دیکھنے میں آئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں غیر رسمی شعبوں میں 95 فیصد افراد کام کر رہے ہیں جبکہ کم آمدنی والے شعبوں میں 85 فیصد لوگ ملازمت کر رہے ہیں۔
عالمی بینک کے مطابق پاکستان کی 60 سے 80 فیصد آبادی شہری علاقوں میں مقیم ہے جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 39 فیصد آبادی شہروں میں مقیم ہے، 19-2018 کے بعد ہاوٴس ہولڈ سروے نہیں کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر اور دیگر شعبوں میں آمدن بڑھنے سے غربت کم ہوئی، 2011ء سے 2021ء میں لوگوں کی آمدنی میں صرف 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا جبکہ کم آمدن شعبوں میں 85 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں اور غیر رسمی شعبوں میں 95 فیصد لوگ ملازمت کرتے ہیں۔
رپورٹ میں غریب اور کمزور خاندانوں کے تحفظ، روزگار کے مواقع میں بہتری اور بنیادی خدمات تک سب کی رسائی کو بڑھانے کے لیے پائیدار اور عوام مرکوز اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جائزے سے معلوم ہوا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان میں غربت میں کمی کی بڑی وجہ غیر زرعی محنتانہ آمدنی میں اضافہ تھا، کیوں کہ زیادہ گھرانے کھیتی باڑی چھوڑ کر کم معیار کی خدمات کی ملازمتوں کی طرف منتقل ہوگئے تھے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سست اور غیر متوازن ڈھانچہ جاتی تبدیلی نے متنوع معیشت، روزگار کے مواقع اور شمولیتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی، اس کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں کم پیداواری صلاحیت نے آمدنی کے بڑھنے کو محدود کیا، اب بھی 85 فیصد سے زائد ملازمتیں غیر رسمی ہیں اور خواتین اور نوجوان بڑی حد تک لیبر فورس سے باہر ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان میں غربت کی شرح عالمی بینک رپورٹ میں گیا ہے کہ کے مطابق
پڑھیں:
افغان خواتین پر تعلیمی، طبی اور سماجی پابندیاں برقرار، اقوام متحدہ مشن یوناما کی رپورٹ میں انکشاف
کابل: اقوام متحدہ کے امدادی مشن برائے افغانستان (یوناما) نے اپنی تازہ سہ ماہی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان میں خواتین کے بنیادی حقوق بدستور سلب ہیں اور ان پر تعلیم، روزگار اور نقل و حرکت سمیت متعدد پابندیاں برقرار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا ستمبر 2025 کے عرصے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں دیکھی گئیں، خاص طور پر خواتین اور نوجوان لڑکیوں پر سخت پابندیاں بدستور نافذ ہیں۔
یوناما کے مطابق، طالبان حکام نے 2023 میں خواتین کے اقوام متحدہ کے دفاتر میں داخلے پر عائد پابندی کو برقرار رکھا ہے، جب کہ 2022 سے تعلیمی اداروں میں خواتین اور لڑکیوں کے داخلے پر مکمل پابندی برقرار ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بدخشاں، پکتیکا اور کابل کے متعدد مدارس کو اس بنیاد پر بند کر دیا گیا کہ وہاں جدید یا عصری مضامین پڑھائے جا رہے تھے۔
یوناما نے یہ بھی بتایا کہ طالبان حکومت نے 2024 میں میڈیکل اور ڈینٹسٹری تعلیم پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے، جس کے باعث خواتین طلبہ کا تعلیمی مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی صوبوں میں خواتین کو علاج کے لیے مرد طبی عملے سے رجوع کرنے کے لیے محرم کے ساتھ جانے کی شرط لازمی قرار دی گئی ہے۔
یوناما کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سہ ماہی میں 456 بلاجواز گرفتاریاں اور 44 ناروا سلوک کے واقعات رپورٹ ہوئے، جنہیں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
اقوام متحدہ نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغان خواتین کی بگڑتی ہوئی حالت زار پر فوری توجہ دے اور ان کے بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔