data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی بینک نے اپنی نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں 3 سال کے دوران غربت کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھ گئی ہے، پاکستان میں قومی غربت کی شرح جو 02-2001 ء میں 64.3 فیصد سے مسلسل کم ہو کر 19-2018 میں 21.

9 فیصد تک آگئی تھی، 2020ء سے دوبارہ بڑھنا شروع ہوگئی ہے پاکستان میں غربت کی موجودہ شرح 25.3 فیصد ہے اور گز شتہ 3 سال میں غربت کی شرح میں 7 فیصد کا اضافہ ہوارپورٹ کے مطابق غربت میں اضافے کی بڑی وجوہات مختلف جھٹکے ہیں، جن میں کوویڈ-19، مہنگائی، سیلاب اور میکرو اکنامک دباؤ شامل ہیں لیکن اس کی ایک وجہ وہ کھپت پر مبنی ترقیاتی ماڈل بھی ہے، جس نے ابتدائی کامیابیاں تو دیں لیکن اب اپنی حد کو پہنچ چکا ہے پاکستان کی غربت، ایکوٹی اور ریسائلنس اسیسمنٹ کے نام سے جاری کردہ یہ رپورٹ سن 2000 کی دہائی کے اوائل کے بعد سے پاکستان میں غربت اور فلاحی رجحانات کا پہلا جامع تجزیہ ہے اس مسئلے کے حل کیلیے رپورٹ میں غریب اور کمزور خاندانوں کے تحفظ، روزگار کے مواقع میں بہتری اور بنیادی خدمات تک سب کی رسائی کو بڑھانے کے لیے پائیدار اور اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔ جائزے سے معلوم ہوا کہ گزشتہ 2 دہائیوں میں پاکستان میں غربت میں کمی کی بڑی وجہ غیر زرعی محنتانہ آمدنی میں اضافہ تھا، کیوں کہ زیادہ گھرانے کھیتی باڑی چھوڑ کر کم معیار کی خدمات کی ملازمتوں کی طرف منتقل ہوگئے تھے۔سست اور غیر متوازن ڈھانچا جاتی تبدیلی نے متنوع معیشت، روزگار کے مواقع اور شمولیتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالی، اس کے نتیجے میں مختلف شعبوں میں کم پیداواری صلاحیت نے آمدنی کے بڑھنے کو محدود کیا، اب بھی 85 فیصد سے زاید ملازمتیں غیر رسمی ہیں اور خواتین اور نوجوان بڑی حد تک لیبر فورس سے باہر ہیں۔ عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان بولورما آمگابازر نے کہا کہ یہ نہایت اہم ہوگا کہ پاکستان اپنی بڑی محنت سے حاصل شدہ غربت میں کمی کے ثمرات کو محفوظ رکھے اور ان اصلاحات کو تیز کرے جو خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کے لیے روزگار اور مواقع بڑھائیں۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں، جگہوں اور مواقع میں سرمایہ کاری، جھٹکوں کے مقابلے میں لچک پیدا کرنے، مالیاتی نظم و نسق کو ترجیح دینے اور فیصلے کرنے کے لیے بہتر ڈیٹا سسٹمز قائم کرنے پر توجہ دے کر پاکستان غربت میں کمی کے عمل کو دوبارہ پٹری پر ڈال سکتا ہے۔رپورٹ نے انسانی سرمائے کی کمی کو بھی نمایاں کیا ہے، تقریباً 40 فیصد بچے غذائی قلت کے باعث کمزور ہیں، ایک چوتھائی پرائمری اسکول کے بچے اسکول سے باہر ہیں، اور 75 فیصد بچے جو اسکول جاتے ہیں وہ پرائمری کے آخر تک ایک سادہ کہانی پڑھ کر سمجھ نہیں سکتے۔ رپورٹ نے پاکستان میں فلاحی مواقع میں پیچیدہ اور دیرپا علاقائی فرق پر بھی زور دیا ہے، دیہی غربت اب بھی شہری غربت سے دوگنا سے زیادہ ہے، اور کئی اضلاع جو دہائیوں پہلے پیچھے تھے آج بھی وہیں کھڑے ہیں۔رپورٹ کی شریک مصنفہ اور سینئر ماہر اقتصادیات کرسٹینا ویسر نے کہا کہ غربت میں کمی کی پیش رفت ڈھانچا جاتی کمزوریوں سے خطرے میں ہے، ایسی اصلاحات انتہائی ضروری ہیں جو خصوصاً نچلے 40 فیصد کے لیے معیاری خدمات تک رسائی بڑھائیں، گھرانوں کو جھٹکوں سے بچائیں اور بہتر روزگار پیدا کریں، تاکہ غربت کے چکر کو توڑا جا سکے اور پائیدار، شمولیتی ترقی فراہم کی جا سکے۔ رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ انسانوں، جگہوں اور مواقع پر سرمایہ کاری کی جائے، خاص طور پر پسماندہ طبقوں کے لیے انسانی سرمائے کی کمی کو پورا کیا جا سکے، صحت، تعلیم، رہائش، پانی اور صفائی جیسی عوامی خدمات میں سرمایہ کاری کے ساتھ مقامی طرز حکمرانی کو مضبوط کرنا ضروری ہے۔ بلدیاتی مالیات کو بہتر بنایا جائے، غیر مؤثر اور فضول سبسڈیز کو ختم کیا جائے، اور سب سے غریب طبقے کے لیے ہدف پر مبنی سرمایہ کاری کو ترجیح دی جائے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری پاکستان میں غربت کی کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں غربت میں خطرناک اضافہ، شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی

عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں غربت میں گزشتہ چار برسوں کے دوران 7 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، اور اب ملک کی ایک چوتھائی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

عالمی بینک کی کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان، بولورما امگابازار نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ غربت کی موجودہ شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو ایک سنگین معاشی چیلنج کی نشاندہی کرتی ہے۔

غربت کی شرح میں سال بہ سال اضافہ
2021-22 میں غربت کی شرح 18.3 فیصد تھی
2022-23 میں بڑھ کر 24.8 فیصد ہو گئی
2023-24 میں یہ شرح 25.3 فیصد پر پہنچ گئی
بولورما امگابازار کے مطابق، 2020 کے بعد سے غربت میں مستقل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب کہ اس سے پہلے 2015 تک ہر سال اوسطاً 3 فیصد کمی دیکھی گئی تھی۔
آمدن میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2011 سے 2021 تک عام شہریوں کی آمدن میں صرف 2 سے 3 فیصد اضافہ ہوا، جو مہنگائی اور معاشی دباؤ کے مقابلے میں نہایت معمولی ہے۔
صرف زرعی شعبے میں کچھ بہتری آئی ہے، باقی تمام معاشی شعبے کمزور ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے شہری اور دیہی علاقوں میں غربت کی لپیٹ میں آنے والے افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
عالمی بینک کی تشویش
عالمی بینک نے اس صورتِ حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاشی اصلاحات، روزگار کے مواقع اور آمدنی بڑھانے کی پالیسیوں کے بغیر پاکستان میں غربت پر قابو پانا ممکن نہیں ہوگا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں غربت کی شرح میں 7فیصد اضافہ ہوا: عالمی بینک کی رپورٹ
  • پاکستان میں 3 سال کے دوران غربت کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھ گئی، عالمی بینک کا انکشاف
  • پاکستان میں غربت میں خطرناک اضافہ، شرح 25.3 فیصد تک جا پہنچی
  • پاکستان میں غربت کتنی بڑھ گئی؟ عالمی بینک کی تفصیلی رپورٹ آگئی
  • ورلڈ بینک رپورٹ: پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافہ، عوامی اصلاحات پر زور
  • پاکستان میں غربت کی شرح تین برس میں 7 فیصد بڑھ گئی: عالمی بینک
  • عالمی بینک کی غربت سے متعلق حیران کن رپورٹ سامنے آگئی
  • عالمی بینک نے پاکستان میں غربت سے متعلق رپورٹ جاری کردی
  • پاکستان کو غربت میں کمی، کمزور طبقات کے تحفظ کیلئے اصلاحات کی ضرورت ہے، ورلڈ بینک