تلہار ،سندھ ایمپلائز الائنس کی اپیل پر مکمل ہڑتال کی گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250924-11-12
تلہار (نمائندہ جسارت) سندھ ایمپلائز الائنس کی مرکزی قیادت کی کال پر 23سے 27ستمبر تک مکمل ہڑتال کے اعلان کے بعد شہر کے رورل ہیلتھ سینٹر کے مسیحا ؤں نے بھی اسپتال کو تالے لگا دیے اور مکمل او پی ڈی کا بائیکاٹ کیا ڈاکٹروں کی ہڑتال کے باعث درجنوں مریض علاج کی امید لیے اسپتال پہنچے تو انہیں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔تفصیلات کے مطابق سندھ ایمپلائز الائنس کی مرکزی قیادت کی جانب سے 23 سے 27ستمبر تک مکمل ہڑتال کے اعلان کے بعد سرکاری ملازمین نے مکمل طور پر کام بند کردیا ہے لیکن سب سے زیادہ شہریوں کو حیرت اس بات کی ہوئی ہے کہ شہر کی سول اسپتال کی انتظامیہ نے بھی سول اسپتال کے تمام تر دفاتر کو تالا لگاکر او پی ڈی مکمل طورپر بند کری سول اسپتال انتظامیہ کی جانب سے اسپتال بند کرنے کی وجہ سے درجنوں مریض جو علاج کی عرض سے اسپتال لائے گئے تھے شدید پریشان ہوگئے عملے کی منت سماجت کرنے لگے لیکن ایک بھی مریض کو طبی سہولت فراہم نہیں کی گئی سول اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مریضوں کے ساتھ ایسا نارواں سلوک کرنے پر انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ شہریوں کے مطابق خود کو مسیحا کہلوانے والے ڈاکٹروں نے جب ذاتی مفادکی خاطر انسانی زندگیوں کی پرواہ کیے بغیر اسپتال کو تالا لگایا اس وقت ان کا ضمیر کیا مرگیا تھا کیوں سول اسپتال انتظامیہ نے علاج کی غرض سے آئے عریب بے سہارا مریضوں سے منہ موڑ لیاجو ایک شرمناک عمل ہے جبکہ اسپتال انتظامیہ کے مطابق ہر روز ایک ہزار سے زائد مریض حصول علاج کی خاطر سول اسپتال آتے ہیں جنہیں مفت طبی سہولت فراہم کی جاتی ہیں تو اب یہ مریض ان کی ہڑتال کی وجہ سے کہاں جائیں اگر ان غریبوں کے پاس علاج معالجے کی رقم موجود ہوتی تو یہ لوگ سول اسپتال کیوں آتے شہریوں کی شدید تنقید دوسری جانب سول اسپتال کے عملے کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت ہمیں دیگر صوبوں کی طرح الاؤنس دینے کے بجائے الاؤنس اور مراعتیں ختم کرنا چاہتی ہے سندھ واحد صوبہ ہے جہاں سرکاری ملازمین کو ان کے جائز حقوق نہیں ملتے الاؤنس، پنشن سمیت دیگر مراعتیں بھی ملازمین کو میسر نہیں جب تک ہمارے جائز مطالبات منظور نہیں ہوتے ہڑتال جاری رہے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسپتال انتظامیہ سول اسپتال علاج کی
پڑھیں:
اندرون سندھ، سرکاری اسپتالوں میں اربوں روپے فراہم کرنے کے باوجود بچوں کے علاج کی سہولیات ناپید
کراچی:اندرون سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں اربوں روپے فراہم کرنے کے باوجود بچوں کے علاج معالجے کی سہولتیں ناپید ہیں جہاں غریب شہری اپنے بچوں کے علاج کے لیے اپنی مویشیاں فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو كنرى ضلع عمركوت کے رہائشی امتياز گشکورى نے بتایا کہ گزشتہ دنوں میرے 10 ماه كے بیٹے غلام محمد کی حالت شدید غذائی کمی اور خسرہ وائرس کی وجہ سے تشویش ناک ہوگئی تھی، علاج کرانے کے لیے پیسے نہیں تھے لیکن اپنے بچے کی زندگی بچانے کے لیے بکری فروخت کی اور مٹھی اور كنرى کے ڈاکٹروں سے علاج كروايا لیکن میرے بیٹے کی حالت مزید خراب ہوگئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اپنے بیٹے کو عمرکوٹ سے میرپور خاص شہر کے ایک نجی اسپتال پہنچایا، اسی دوران وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے اپنے بیٹے کے علاج کے لیے درخواست بھیجی جس پر وزیراعلی سندھ نے میرپور خاص کے کمشنر فیصل احمد عقيلى اور صوبائی محکمہ صحت کے تعینات سول سرجن میرپور خاص ڈاکٹر پیر غلام نبی شاہ جيلانى کو كنرى ضلع عمركوٹ میں میرے بچے غلام محمد کے علاج کے لیے فوری ہدايات ديں ۔
انہوں نے بتایا کہ کمشنر میرپور خاص فيصل احمد عقيلى كى ہدايت پر سول سرجن میرپور خاص ڈاکٹر پیر غلام نبی جيلانى نے نجی اسپتال پہنچ کر مجھ سے اور اسپتال کے ڈاکٹروں سے رابطہ کیا، جس پر ڈاکٹر پیر غلام نبی شاہ نے متعلقہ بچے کے ڈاکٹر عبدالمجيد ميمن سے علاج معالجے کے حوالے سے بریفننگ بھی لی اور اپنى نگرانى مين علاج كروايا۔
بچے کے والد نے بتایا کہ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ،کمشنر میرپور خاص اور سول سرجن ڈاکٹر پیر غلام نبی شاہ جيلانى کی بروقت کارروائی اور نگرانی کی وجہ سے میرا بیٹا اب ٹھیک ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کنری عمرکوٹ اور دیگر دیہی آبادیوں میں رہنے والے بچوں کے علاج کے لیے ماہرین اطفال کو فوری تعینات کیا جائے کیونکہ یہاں کے بچے شدید غذائی کمی کا شکار ہیں۔
اس حوالے سے سول سرجن ڈاکٹر پیرغلام نبی نے بتایا کہ بچے کو شدید نوعیت کا خسرہ اور اس کی پیچیدگیاں ہوگئی تھیں کیونکہ غربت كى وجه سے بچہ غذائی قلت کا بھی شکار تها اور ديگر وجوہات سے خسرہ کی پیچیدگیاں سامنے آئيں اور سول سرجن كی ہدايت پر تعلقه اسپتال کنرى پر موجود غذائی مركز او ٹی پی پر بچے کا خوراک کى قلت كا علاج شروع كيا۔
ڈاکٹر غلام نبی کا کہنا تھا کہ سرد موسم شروع ہوگیا اس میں غذائی کمی کا شکار بچے خسرہ وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں لہٰذا والدین اپنے بچوں کو خسرہ سمیت دیگر امراض سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین لازمی لگوائیں۔
انہوں نے کہا کہ سرد موسم میں بچوں میں نمونیہ اور خسرہ جیسے طبی مسائل جنم لیتے ہیں، مائیں اپنے بچوں کی خوراک کا خیال رکھیں اور حفاظتى ويكسین نه كرواكر خسرہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں لہٰذا والدین خصوصاً مائیں اپنے چھوٹے بچوں کی خوراک کا خیال رکھیں کیونکہ خوراک کی کمی سے چھوٹے بچوں میں مختلف طبی مسائل جنم لیتے ہیں۔