اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے حالیہ اجلاس میں چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے انکشاف کیا کہ حج درخواست گزاروں سمیت قریباً 3 لاکھ شہریوں کا ذاتی ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کے لیے موجود ہے۔

اس بیان نے نہ صرف اداروں کی ڈیجیٹل سیکیورٹی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں بلکہ شہریوں کی معلومات کے تحفظ سے متعلق قوانین اور پالیسیوں کی کمزوری بھی آشکار کر دی ہے۔

یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چند ماہ قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں پاکستان میں شہریوں کی ڈیجیٹل نگرانی، پرائیویسی کی خلاف ورزی اور ریاستی اداروں کے ذریعے ڈیٹا کے ممکنہ غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سلامتی یا سینسرشپ؟ پاکستان میں ڈیجیٹل نگرانی پر تشویش کا اظہار

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل حقوق کو درپیش خطرات بڑھ رہے ہیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دیے گئے اختیارات شہری آزادی اور سیکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

حج جیسے مذہبی فریضے کے لیے درخواست دینے والوں کا حساس ڈیٹا لیک ہونا نہ صرف انتظامی ناکامی ہے بلکہ اس سے عوام اور اداروں کے درمیان اعتماد کا رشتہ بھی متزلزل ہو رہا ہے۔

ڈیجیٹل ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا پروٹیکشن کا کوئی مؤثر اور فعال قانون موجود نہیں، جس کے باعث شہریوں کا ذاتی ڈیٹا بار بار لیک ہو کر ڈارک ویب پر فروخت کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ہر شہری کے لیے ڈیجیٹل آئی ڈی متعارف کرانے کا فیصلہ، فائدہ کیا ہوگا؟

ڈیجیٹل رائٹس ایکسپرٹ ڈاکٹر ہارون بلوچ نے کہا کہ پاکستان میں مسلسل ڈیٹا لیکس اور پرائیویسی کی خلاف ورزیوں کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ملک میں مضبوط اور پرائیویسی فرینڈلی قانون سازی نہیں۔ اگرچہ کچھ قوانین موجود ہیں، لیکن وہ یا تو عملی طور پر نافذ نہیں کیے جا رہے یا ٹیکنالوجی کے موجودہ تقاضوں کے مطابق ناکافی ہیں۔

ان کے مطابق شہریوں کی معلومات کے تحفظ کے لیے ایسا فریم ورک ناگزیر ہے جو بین الاقوامی معیار پر پورا اترے اور جس میں شہریوں کے بنیادی حقوق کو اولین حیثیت دی جائے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ حساس معلومات لیک ہونے سے شناخت کی چوری، مالی فراڈ، بلیک میلنگ اور سائبر دہشتگردی جیسے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ہیکرز ان معلومات کے ذریعے جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے، قرضے لینے، سم کارڈ جاری کروانے یا غیر قانونی سرگرمیوں میں متاثرہ افراد کا نام استعمال کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی ویزا کے لیے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال: ’پرائیویسی ہر شخص کا بنیادی حق ہے‘

سائبر سیکیورٹی ایکسپرٹ حبیب اللہ خان نے کہا کہ اب وہ دور گزر گیا جب کہا جاتا تھا کہ ’ڈیٹا آئندہ کا تیل ہے‘۔ آج دنیا کی معیشتیں مکمل طور پر ڈیٹا پر چل رہی ہیں اور یہی ہر بڑے کاروبار اور فیصلے کی بنیاد ہے۔

ان کے مطابق ڈیٹا کی خرید و فروخت خود ایک انڈسٹری بن چکی ہے، جہاں اسٹارٹ اپس اور کمپنیاں لاکھوں ڈالر خرچ کر کے مارکیٹ اور صارفین کو ٹارگٹ کرتی ہیں۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ دور میں قریباً 70 فیصد ڈیٹا کا استعمال منفی مقاصد کے لیے کیا جا رہا ہے، جس میں فراڈ، جعلی شناختوں کی تیاری اور سوشل میڈیا پروپیگنڈا شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ 2025: ایک تنقیدی جائزہ

انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں نادرا اور ایف بی آر اپنے ڈیٹا بریچز تسلیم کرنے کو تیار نہیں، حالانکہ نادرا کا پہلا بڑا ڈیٹا بریچ قریباً 7 سال قبل ہوا تھا۔ ایک بار کسی ادارے کا ڈیٹا لیک ہو جائے تو اس کے سسٹمز مسلسل ہیکرز کے نشانے پر رہتے ہیں۔

حبیب اللہ خان کے مطابق اگر حکومت نے فوری طور پر مؤثر ڈیٹا پروٹیکشن پالیسی نافذ نہ کی تو شہریوں کی پرائیویسی کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معیشت اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی شدید متاثر ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان ڈارک ویب ڈیجیٹل پرائیویسی سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان ڈارک ویب سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ا ئی ٹی کہ پاکستان میں مزید پڑھیں شہریوں کی کے مطابق لیک ہو کے لیے کیا کہ

پڑھیں:

چند برسوں میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وفاقی وزیر

کراچی:

وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ پاکستان معاشی استحکام اور ڈیجیٹل ترقی کی منزل کی جانب گامزن ہے، آئی ٹی سیکٹر ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی بن رہا ہے اور آئندہ چند برسوں میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا۔

کراچی میں منعقدہ 26 ویں آئی ٹی سی این ایشیا نمائش اور کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ کراچی پاکستان کا معاشی دل ہے جس کی سرگرمیاں اور محنت ملکی معیشت کا بوجھ اٹھا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے اور 40 فیصد افراط زر جیسے چیلنجز سے دوچار تھا مگر آج افراط زر سنگل ڈیجیٹ اور شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آچکی ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مجموعی معاشی منظرنامہ بہتر ہوا ہے اور ہم ترقی و نمو کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں آئی ٹی سیکٹر کے عالمی اشاریوں میں پاکستان کی کارکردگی نمایاں رہی ہے، خواتین کی مالی شمولیت میں اضافہ ہوا، انٹرنیٹ کے استعمال میں 24 فیصد سالانہ اضافہ اور مختلف آئی ٹی شعبوں میں 100 فیصد تک نمو ریکارڈ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے آئی ٹی ایکسپورٹس کا 15 ارب ڈالر کا ہدف دیا ہے اور اس مقصد کے لیے حکومت ہر سال 5 سے 10 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دے رہی ہے اور رواں سال بھی 10 لاکھ نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی، خاص طور پر سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت(اے آئی کے کورسز شامل ہیں۔

شزا فاطمہ نے بتایا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل آئی ڈی سسٹم پر کام جاری ہے جس کا آغاز رواں سال دسمبر میں ہوگا، پاکستان کی سب سے بڑی طاقت اس کا نوجوان طبقہ ہے جو آئی ٹی ایکسپورٹس کی بنیاد ہے۔

وزیر آئی ٹی نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت (ایس آئی ایف سی) کے قیام سے بین الاداراتی اور بین الصوبائی مسائل کے حل کی رفتار تیز ہوئی ہے، اس کی بدولت مہینوں میں ہونے والے کام اب چند دنوں میں مکمل ہو جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کے ڈھانچے کو بہتر بنانے پر تیزی سے کام ہورہا ہے، سب میرین کیبلز میں چین سے بات چیت جاری ہے، دو کیبلز بچھائی جاچکی ہیں جبکہ تین منصوبہ بندی کے مراحل میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ فائبرائزیشن میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے جبکہ سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی بہتری بھی تقریباً مکمل ہونے کو ہے، آئندہ چند برسوں میں پاکستان میں انٹرنیٹ کا منظرنامہ یکسر بدل جائے گا۔

شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ اسپیکٹرم کو 274 میگا ہرٹز سے بڑھا کر ایک ہزار میگا ہرٹز تک لے جانے پر کام ہو رہا ہے جبکہ پاکستان میں جی 5 سروس بھی متعارف کرائی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ معرکہ حق میں افواجِ پاکستان کے ساتھ شہریوں نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے، سائبر سیکیورٹی میں نوجوانوں اور بچوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، جیسے جیسے وقت آگے بڑھے گا، سائبر سیکیورٹی میں مزید جدت آئے گی۔

شزا فاطمہ نے مزید کہا کہ پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کو فروغ دینے کے لیے کرپٹو کونسل تشکیل دی گئی ہے جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی مارکیٹنگ کے لیے متعدد ممالک کی کمپنیوں کو راغب کیا جا رہا ہے تاکہ ملک ڈیجیٹل انقلاب کے ثمرات سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • انسٹاگرام پر وائرل ساڑھی فیچر: تفریح یا پرائیویسی کے لیے خطرہ؟
  • چند برس میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وزیر آئی ٹی
  • چند برسوں میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وفاقی وزیر شزا فاطمہ
  • چند برسوں میں پاکستان کا شمار دنیا کی نمایاں ڈیجیٹل معیشتوں میں ہوگا، وفاقی وزیر
  • مسجد میں چوری کرنے والا شخص شہریوں کے ہتھے چڑھ گیا
  • سندھ میں 588 خطرناک عمارتیں منہدم نہ ہوسکیں، شہریوں کی زندگیاں خطرے میں
  • 3 سال تک فائبر نیٹ کو 60 فیصد تک لے جائیں گے: شزا فاطمہ
  • پاکستان اور امارات کے درمیان لاکھوں ڈالرز کا برآمدی معاہدہ طے
  • یورپی ہوائی اڈے ہیکرز کی زد میں, برسلز میں 17 ہزار مسافر پھنس گئے