کراچی: ای چالان گھروں تک پہنچانے کیلیے ٹریفک پولیس اور پاکستان پوسٹ میں ایم او یو پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250924-08-24
کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر میں فیس لیس نظام کے تحت ای چالان شہریوں کے گھروں تک پہنچانے سے متعلق ٹریفک پولیس کراچی اور پاکستان پوسٹ کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوگئے۔ تقریب کا انعقاد سینٹرل پولیس آفس کراچی میں کیا گیا۔ خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی پیر محمد شاہ نے کہا کہ ٹریفک پولیس نے فیس لیس نظام ای چالان پر بہت کام کیا ہے اور موٹر وہیکل آرڈیننس میں بھی ترامیم کرائی گئی ہیں اب ٹریفک پولیس کراچی بھی فیس لیس ای ٹکٹنگ کی طرف جا رہی ہے‘ پاکستان پوسٹ شہریوں کے گھروں تک چالان پہنچانے کا کام سر انجام دے گا، دنیا کے تمام ممالک اور جدید شہریوں میں یہ سسٹم پہلے ہی موجود ہے۔پوسٹ ماسٹر جنرل سندھ پاکستان پوسٹ منظور احمد نے کہا کہ امید ہے اس نظام کے آجانے سے پولیس کا امیج بھی بہتر ہوگا۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ خوش آئند بات ہے کہ سندھ پولیس ٹیکنالوجی کی بنیاد پر نئے اقدامات اٹھا رہی ہے، ڈرائیونگ لائسنس برانچز میں بھی یہی سسٹم پہلے سے فعال ہے‘ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کا چالان ان کے گھر پہنچے گا اور پاکستان پوسٹ کے لوگ ہمیں بتائیں گے کہ چالان متعلقہ شہری کو دے دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ٹریفک پولیس نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے ایسے منظور کروائے ہیں تاکہ خلاف ورزی کرنے والے کو احساس ہو، امید ہے اس سسٹم سے کراچی میں بہتری آئے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان پوسٹ ٹریفک پولیس
پڑھیں:
کراچی میں بھاری بھرکم چالان، پنجاب میں بھی خطرے کی گھنٹی بجنے کا امکان
—فائل فوٹوپنجاب کابینہ نے موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 میں ترامیم کی منظوری دے دی۔ کابینہ کی منظوری کے بعد سمری پنجاب اسمبلی بھیج دی گئی۔
سمری کے متن کے مطابق موٹر وہیکل آرڈیننس میں 20 ترامیم کی منظوری دی گئی ہے، موجودہ چالان کی شرح 200 روپے سے لے کر 1 ہزار روپے تک ہے جبکہ چالان کی نئی شرح 2 ہزار سے لے کر 20 ہزار تک کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
سمری میں اوور اسپیڈ پر موٹرسائیکل پر 2 ہزار، دو ہزار سی سی کار تک 5 ہزار اور دو ہزار سی سی سے زیادہ والی کار پر 20 ہزار روپے جرمانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
کمرشل اور پبلک سورس وہیکل کو اوور اسپیڈ پر 15 ہزار، ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی پر 2 ہزار سے 15 ہزار تک جرمانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
سمری میں لائن اور زیبرا کراسنگ کی خلاف ورزی پر 10 ہزار، ڈرائیونگ کے دوران فون سننے پر 2 سے 15 ہزار تک اور کم عمر ڈرائیور کو گاڑی یا موٹر سائیکل دینے والے پر مقدمے کی تجویز دی گئی ہے۔
سمری میں گاڑی میں ڈرائیور کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیلٹ لگانا لازمی قرار دیا گیا ہے اور گاڑیوں کے ڈیزائن تبدیل کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ڈیجیٹل چالان اور کمپیوٹرائزڈ لائسنس کو بھی قانونی حیثیت دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
سمری کے متن کے مطابق 1965 کے آرڈیننس کے تحت موٹرسائیکل پر پیچھے بیٹھنے والا بھی ہیلمٹ پہنے گا، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر پوائنٹ بیس سسٹم بھی لایا جارہا ہے، ٹریفک قوانین کی مختلف خلاف ورزیوں پر 2 سے 4 پوائنٹس تک کاٹے جائیں گے، 20 پوائنٹ کٹنے پر ڈرائیونگ لائسنس 6 ماہ سے ایک سال تک معطل کردیا جائے گا۔