میئر نے گرین لائن پروجیکٹ پر زبردستی کام بند کرادیا، ترجمان وفاقی حکومت
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
کراچی:
وفاقی حکومت کے ترجمان راجہ خلیق الزمان انصاری نے کہا ہے کہ مئیر نے گرین لائن پروجیکٹ پر سٹی وارڈنز بھیج کر زبردستی کام بند کروادیا۔
اپنے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجہ خلیق الزمان انصاری نے کہا کہ وفاقی حکومت کو یومیہ نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے، منصوبے کی توسیع پر مئیر کراچی کو اگر کوئی اعتراض تھا تو باقاعدہ نوٹس کا اجراء کیا جانا چاہئے تھا۔
انہوں نے کہا کہ گرین لائن کا دوسرا فیز کامن کوریڈور ہے، مستقبل میں ساری بی آر ٹی بسیں اس پر چلیں گی۔ یہ بے بنیاد بات ہے کہ گرین لائن کے دوسرے مرحلے کا کام 2035 تک بھی مکمل نہیں ہوگا۔ اگر کام کرنے دیا جائے تو جون 2026 تک کام مکمل کرلیں گے۔ وفاقی حکومت سندھ کے 22 منصوبوں کے لیے 334 ارب روپے مختص کیے ہیں جن میں سے 18 ارب روپے منصوبوں پر خرچ کیے جاچکے ہیں اور باقی ماندہ منصوبوں پر کام کا آغاز ہونے والا ہے۔
راجہ خلیق الزمان انصاری نے کہا کہ وفاق کی خواہش ہے کہ سندھ حکومت، مئیر آفس کراچی کی ترقی کے لیے مل کر کام کریں۔ مئیر کراچی سے درخواست ہے کہ وہ مل کر کراچی کی خدمت کریں۔ یہ کوئی پوائنٹ اسکورنگ نہیں بلکہ مل کر کام کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق نے گرین لائن کے توسیعی منصوبے کے لیے ساڑھے 5 ارب کی رقم مختص کی ہوئی ہے۔ وفاق چاہتا ہے کراچی کو اچھی ٹرانسپورٹ کی سہولیات ملیں۔ معاملات خوش اسلوبی کے ساتھ حل کرنے کے سلسلے میں شرجیل انعام میمن سے بھی ملاقات کا پیغام پہنچایا ہے۔
راجہ خلیق الزماں انصاری نے کہا کہ وفاق دسمبر میں مزار قائد پر ایک میگا ایونٹ کرنے جارہا ہے جس میں سندھ کی جامعات کے طلباء طالبات شریک ہونگے اور وزیراعظم شہباز شریف خود 2 لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کریں گے۔ بلاول بھٹو نے ہمیشہ کہا شہباز اسپیڈ چاہیئے لیکن جب کراچی میں شہباز اسپیڈ نظر آنا شروع ہوتی ہے تو اسکے درمیان میئر اسپیڈ آجاتی ہے اور کام رکوادیا جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ توسیعی منصوبے کے آغاز سے قبل تمام مطلوبہ دستاویزی ضروری کارروائی مکمل کرلی گئی تھی۔ میئر آفس کے اعتراض کا تحریری جواب دے چکے ہیں۔ جن کاموں کا ذکر انہوں نے کیا ہے وہ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ مئیر کو چاہئے کہ وہ کام شروع کروائیں۔ سندھ کے لوگ چاہتے ہیں مریم نواز یہاں کام کریں تو یہاں کے لوگ ن لیگ کو ووٹ دیں۔ سندھ میں ن لیگ کا کوئی ایم این اے اور ایم پی اے نہیں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انصاری نے کہا وفاقی حکومت راجہ خلیق گرین لائن انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
وفاقی وزیر شزہ فاطمہ خواجہ کا این ای ڈی یونیورسٹی کراچی کا دورہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(رپورٹ:منیرعقیل انصاری) وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، محترمہ شزہ فاطمہ خواجہ نے منگل کے روز این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی کا دورہ کیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر نے این ای ڈی یونیورسٹی میں قائم سینٹر فار ایکسیلینس ان گیمنگ اینڈ اینیمیشن کے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے نیشنل انکیوبیشن سینٹر (این آئی سی) کراچی کی پہلی سالگرہ اور کوہورٹ 12 کی گریجویشن تقریب میں بھی شرکت کی۔
نوجوان کاروباری افراد اور گریجویٹس سے خطاب کرتے ہوئے محترمہ شزہ فاطمہ نے کہا کہ حکومت پاکستان کے اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مزید مضبوط بنانے اور نوجوانوں کو بااختیار کرنے کے لیے جدید پالیسیوں اور سرمایہ کاری پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کا وژن ایک نالج بیسڈ معیشت تشکیل دینا ہے جس میں نوجوان ترقی کا حقیقی محرک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند سال پہلے حالات مشکل تھے، لیکن حکومت کی انتھک محنت اور پالیسیوں کے باعث آج پاکستان کی معیشت، پالیسی ریٹ اور اسٹاک مارکیٹس ترقی کر رہے ہیں۔ پاکستان عالمی سطح پر نمایاں ہورہا ہے اور ہماری مثبت شبیہہ نوجوانوں اور کاروباری افراد کے اقدامات سے اجاگر ہوگی۔
وفاقی وزیر نے پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ کی اہمیت پر زور دیا، جو اپنی نوعیت کا پہلا قدم ہے اور جس کا مقصد بین الاقوامی سرمایہ کاری کی معطلی سے پیدا ہونے والے فنڈنگ گیپ کو پورا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 7 ملین ڈالر مختص کیے ہیں تاکہ عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے، جبکہ ورلڈ بینک نے بھی پہلی بار پاکستان کے لیے 10 سے 20 ارب ڈالر کی کنٹری پارٹنرشپ پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ ہماری کوششیں رسک میٹیگیشن اور رسک ڈائیورژن کے ذریعے مزید بین الاقوامی سرمایہ کاری یقینی بنانے پر مرکوز ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ روایتی بینک بھی اب اسٹارٹ اپ سیکٹر میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں جو قابلِ تعریف ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت اسٹارٹ اپس کے لیے کلاؤڈ کریڈٹس کی فراہمی یقینی بنا رہی ہے اور انہیں رعایتی نرخوں پر دینے پر غور کررہی ہے۔
اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ شزہ فاطمہ نے بتایا کہ پاکستان اب تک تقریباً 2,000 اسٹارٹ اپس تخلیق کرچکا ہے، جو روزگار کے وسیع مواقع فراہم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ویمن بزنس انکیوبیشن سینٹر اسلام آباد، سیگا (CEGA)، اور این آئی سی فیصل آباد جیسے خصوصی منصوبے مختلف شعبوں میں اختراع کو فروغ دے رہے ہیں۔ حکومت نوجوانوں کو بین الاقوامی ایکسلریٹرز تک رسائی دے کر انہیں عالمی سطح پر بھی مواقع فراہم کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیرِاعظم ہر ہفتے ڈیجیٹل معیشت کے منصوبوں پر پیش رفت کے جائزے کے اجلاس منعقد کرتے ہیں، جن میں کیش لیس پیمنٹس اور حکومتی سطح کے لین دین شامل ہیں۔
رمضان کے دوران بی آئی ایس پی کی تقسیم کے موقع پر 8 لاکھ سے زائد خواتین کو ڈیجیٹل والٹس سے منسلک کیا گیا، جس سے انہیں ڈیجیٹل فنانس کا براہِ راست تجربہ حاصل ہوا اور مالی شمولیت کو تقویت ملی۔
وزیر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سائبر سیکیورٹی کے خطرات کو مدِنظر رکھنا ناگزیر ہے اور یہ یقینی بنایا جائے کہ ٹیکنالوجی زراعت اور فوڈ سیکیورٹی جیسے اہم شعبوں کو مؤثر انداز میں سہارا دے۔
وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن، رکن قومی اسمبلی صبین غوری بھی اس موقع پر موجود تھیں، جنہوں نے ایک مضبوط اور جامع اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کے فروغ کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کے نوجوانوں کے لیے مستقبل روشن ہے اور مواقع سے بھرپور ہے۔ ہم مل کر اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو مزید مضبوط بنائیں گے، ڈیجیٹل مالی شمولیت کو فروغ دیں گے اور ایک ترقی یافتہ، اختراع پر مبنی معیشت تشکیل دیں گے۔