بی جے پی کی حکومت نہ بنانے کیوجہ سے ریاست کا درجہ بحال نہیں ہورہا ہے، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
وزیراعلٰی نے کہا کہ یہ کبھی نہیں کہا گیا تھا کہ ریاستی درجہ صرف تب دیا جائے گا جب بی جے پی جیتے، اگر بی جے پی ریاستی درجہ کی مخالفت کرتی ہے تو وہ جموں و کشمیر کے عوام کی مخالفت کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اس لئے سزا نہیں دی جا سکتی کہ بی جے پی حالیہ انتخابات میں ناکام رہی۔ انہوں نے زور دیا کہ ریاستی درجہ ایک آئینی حق ہے اور اسے کسی پارٹی کی جیت یا ہار سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت کا بنیادی مقصد عوامی مسائل کو ایک "معمول کے طریقے" سے براہِ راست رائے لے کر حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا "لوگ ترقی، تبادلوں، سماجی فلاحی اسکیموں اور دیگر مسائل کے ساتھ آتے ہیں, ان کے حل کے لuے ہمارا اقدام کافی کامیاب رہا ہے اور ہم اسے مزید مضبوط بنا رہے ہیں"۔
تفصیلات کے مطابق عمر عبداللہ نے کہا "سپریم کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ تین مرحلوں کا عمل ہوگا، حد بندی، انتخابات اور پھر ریاستی درجہ۔ حد بندی مکمل ہوچکی، انتخابات ہوئے اور عوام نے بھرپور حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بی جے پی نہیں جیت سکی، لیکن یہ ریاستی درجہ بحال نہ کرنے کی وجہ نہیں بن سکتا ہے، یہ سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی ریاستی درجہ کی بحالی کی مخالفت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کبھی نہیں کہا گیا تھا کہ ریاستی درجہ صرف تب دیا جائے گا جب بی جے پی جیتے، اگر بی جے پی ریاستی درجہ کی مخالفت کرتی ہے تو وہ جموں و کشمیر کے عوام کی مخالفت کر رہی ہے۔
حالیہ تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بعض گرفتاریوں کی بنیاد پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ "میں سمجھ نہیں پاتا کہ صرف تین الفاظ لکھنے کو گرفتاری کی وجہ کیسے بنایا جا سکتا ہے، اگر دیگر مذاہب اپنے رہنماؤں کے بارے میں لکھ سکتے ہیں تو ہمارے لئے یہ غیرقانونی کیوں ہے"۔ اسمبلی میں بی جے پی کی تنقید پر عمر عبداللہ نے بھی جوابی وار کیا، اپوزیشن کا کام ہی مخالفت کرنا ہے، اگر بی جے پی کا لیڈر آف اپوزیشن نیشنل کانفرنس حکومت کی تعریف کرے تو یہ غیر معمولی ہوگا، ان کی تنقید صرف یہ ثابت کرتی ہے کہ ہم ایمانداری سے کام کر رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جموں و کشمیر کے عمر عبداللہ نے انہوں نے کہا کی مخالفت کر ریاستی درجہ نے کہا کہ بی جے پی
پڑھیں:
کشمیر کیساتھ ریزرویشن میں ناانصافی پر حکومت رپورٹ پیش کرے، ڈاکٹر بشیر ویری
نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ ریاستی درجہ بحال کیا جائیگا مگر ابھی تک کچھ نہیں ہوا، اسکے باوجود ہماری حکومت وعدوں کی تکمیل کیلئے سنجیدگی سے کوشش کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینیئر لیڈر اور ایم ایل اے بجبہارا ڈاکٹر بشیر ویری نے میڈیا کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو میں کہا کہ پارٹی نے انہیں نگروٹہ اسمبلی حلقہ میں این سی امیدوار شمیم بیگم کی انتخابی مہم کے لئے مقرر کیا ہے اور وہ اس وقت جموں میں انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ ڈاکٹر بشیر ویری سے جب یہ پوچھا گیا کہ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے نگروٹہ میں انتخابی جلسے کے دوران مائیک میں خرابی کے باعث تقریر ادھوری چھوڑ کر اسٹیج کیوں چھوڑا، تو انہوں نے کہا کہ جب کوئی لیڈر عوام سے خطاب کے لئے وقت نکالتا ہے اور آخر میں تکنیکی خرابی کی وجہ سے بات نہیں کر پاتا تو یہ افسوسناک لمحہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مقرر کے لئے یہ لمحہ بے حد مایوس کن ہوتا ہے جب وہ کسی خاص موضوع پر بات کرنا چاہتا ہو مگر اچانک مائیک بند ہو جائے۔
انتخابی مہم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نگروٹہ نیشنل کانفرنس کا گڑھ رہا ہے، عوام شمیم بیگم کو کامیاب بنائیں گے، ہمیں پوری امید ہے کہ این سی کو واضح جیت حاصل ہوگی۔ ریزرویشن کے مسئلے پر ڈاکٹر بشیر ویری نے کہا کہ کشمیر کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے کیونکہ یہاں کی 90 فیصد آبادی جنرل کیٹیگری سے تعلق رکھتی ہے۔ حکومت کی جانب سے بنائی گئی سب کمیٹی کی رپورٹ میں تاخیر تشویشناک ہے، اگر یہ رپورٹ مزید مؤخر ہوئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ڈیلی ویجرز کے مسئلے پر انہوں نے بی جے پی اور دیگر جماعتوں پر الزام لگایا کہ انہوں نے گزشتہ 14 سالوں میں اس طبقے کے لئے کچھ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈیلی ویجرز کا مسئلہ حقیقی ہے لیکن حکومت کیا کریں گی ابھی بھی جموں کشمیر کے بزنس رولز کی فائل ہوم منسٹری میں زیر التوا ہے اور لیفٹیننٹ گورنر کے پاس اختیارات موجود ہیں، مگر حکومت مؤثر فیصلے نہیں کر رہی، ڈیلی ویجرز کو باقاعدہ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ منتخب حکومت اور ایل جی انتظامیہ کے درمیان فاصلہ کم ہونے کے بجائے بڑھتا جا رہا ہے، جو عوامی مسائل کے حل میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ انتخابی منشور پر عمل درآمد کے سوال پر ڈاکٹر بشیر ویری نے کہا کہ ہم نے انتخابات کے دوران جو وعدے کئے تھے، انہیں پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے، اگرچہ ہمیں امید تھی کہ ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا مگر ابھی تک کچھ نہیں ہوا، اسکے باوجود ہماری حکومت وعدوں کی تکمیل کے لئے سنجیدگی سے کوشش کر رہی ہے۔