وزیراعلٰی نے کہا کہ یہ کبھی نہیں کہا گیا تھا کہ ریاستی درجہ صرف تب دیا جائے گا جب بی جے پی جیتے، اگر بی جے پی ریاستی درجہ کی مخالفت کرتی ہے تو وہ جموں و کشمیر کے عوام کی مخالفت کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو اس لئے سزا نہیں دی جا سکتی کہ بی جے پی حالیہ انتخابات میں ناکام رہی۔ انہوں نے زور دیا کہ ریاستی درجہ ایک آئینی حق ہے اور اسے کسی پارٹی کی جیت یا ہار سے نہیں جوڑا جا سکتا۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت کا بنیادی مقصد عوامی مسائل کو ایک "معمول کے طریقے" سے براہِ راست رائے لے کر حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا "لوگ ترقی، تبادلوں، سماجی فلاحی اسکیموں اور دیگر مسائل کے ساتھ آتے ہیں, ان کے حل کے لuے ہمارا اقدام کافی کامیاب رہا ہے اور ہم اسے مزید مضبوط بنا رہے ہیں"۔

تفصیلات کے مطابق عمر عبداللہ نے کہا "سپریم کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ تین مرحلوں کا عمل ہوگا، حد بندی، انتخابات اور پھر ریاستی درجہ۔ حد بندی مکمل ہوچکی، انتخابات ہوئے اور عوام نے بھرپور حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بی جے پی نہیں جیت سکی، لیکن یہ ریاستی درجہ بحال نہ کرنے کی وجہ نہیں بن سکتا ہے، یہ سراسر ناانصافی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی ریاستی درجہ کی بحالی کی مخالفت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کبھی نہیں کہا گیا تھا کہ ریاستی درجہ صرف تب دیا جائے گا جب بی جے پی جیتے، اگر بی جے پی ریاستی درجہ کی مخالفت کرتی ہے تو وہ جموں و کشمیر کے عوام کی مخالفت کر رہی ہے۔

حالیہ تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بعض گرفتاریوں کی بنیاد پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ "میں سمجھ نہیں پاتا کہ صرف تین الفاظ لکھنے کو گرفتاری کی وجہ کیسے بنایا جا سکتا ہے، اگر دیگر مذاہب اپنے رہنماؤں کے بارے میں لکھ سکتے ہیں تو ہمارے لئے یہ غیرقانونی کیوں ہے"۔ اسمبلی میں بی جے پی کی تنقید پر عمر عبداللہ نے بھی جوابی وار کیا، اپوزیشن کا کام ہی مخالفت کرنا ہے، اگر بی جے پی کا لیڈر آف اپوزیشن نیشنل کانفرنس حکومت کی تعریف کرے تو یہ غیر معمولی ہوگا، ان کی تنقید صرف یہ ثابت کرتی ہے کہ ہم ایمانداری سے کام کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جموں و کشمیر کے عمر عبداللہ نے انہوں نے کہا کی مخالفت کر ریاستی درجہ نے کہا کہ بی جے پی

پڑھیں:

او آئی سی رابطہ گروپ کا اہم اجلاس، کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ

اسلام آباد:

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سیاسی و سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور یوسف ایم الدوبیع کی زیر صدارت اجلاس میں رابطہ گروپ کے رکن ممالک پاکستان، سعودی عرب، ترکی، نائجر اور آذربائیجان نے شرکت کی، جبکہ کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں پر مشتمل وفد بھی موجود تھا۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی مسلسل حمایت پر او آئی سی اور رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے بھارت کی جانب سے غیر قانونی قبضے کو دوام دینے کے لیے ظالمانہ قوانین، جبر، اور آبادیاتی تبدیلیوں کے اقدامات کی شدید مذمت کی، اور اگست 2019 کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور ماورائے عدالت گرفتاریوں میں اضافے کو اجاگر کیا۔

طارق فاطمی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن کا خواہاں ہے اور جنوبی ایشیا میں دیرپا استحکام کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حقیقی مذاکرات کے ذریعے حل ناگزیر ہے۔

انہوں نے او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت پر زور دے کہ وہ کشمیریوں پر جبر کا خاتمہ کرے، سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، کالے قوانین کو منسوخ کرے، اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کا موقع دے۔

رکن ممالک کے وفود نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ او آئی سی کے ایجنڈے پر ایک اہم ترجیح ہے، اور انہوں نے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے اس دیرینہ تنازع کے پرامن حل کے لیے نئی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

اجلاس کے اختتام پر رابطہ گروپ کی جانب سے مشترکہ اعلامیہ بھی منظور کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • محبوبہ مفتی نے عمر عبداللہ سے اسمبلی سیشن میں یاسین ملک پر بحث کی اپیل دہرائی
  • او آئی سی رابطہ گروپ کا اہم اجلاس، کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ
  • فلسطین کی صورتحال ہر لمحہ خراب ہوتی جا رہی ہے، گوترش
  • فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان
  • فلسطین،دو ریاستی حل کے لیے ممکنہ راہیں
  • برطانیہ میں فلسطینی مشن کو سفارتخانے کا درجہ دیدیا گیا، پرچم بھی لہرا دیا
  • نریندر مودی کو جموں و کشمیر کی مکمل ریاست کا درجہ دینے پر بات کرنی چاہیئے تھی، فاروق عبداللہ
  • چین کی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ آلو کی نئی قسم بنانے کی کوشش کتنی کامیاب ہوئی؟
  • پاکستانی ٹیم کی مسلسل شکست سے معاشی طور پر کتنا نقصان ہورہا؟ رمیز راجہ نے اندر کی بات بتادی