اسلامی نظریاتی کونسل کا بڑا فیصلہ: دیت بل کی مخالفت، ودہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے 243ویں اجلاس میں متعدد اہم فیصلے کیے ہیں۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کی، جبکہ کونسل کے معزز اراکین نے شرکت کی۔
اجلاس میں دیت کے قانون میں مجوزہ ترمیمی بل سے اتفاق نہیں کیا گیا۔ کونسل نے قرار دیا کہ دیت کی شرعی مقداریں یعنی سونا، چاندی اور اونٹ قانون میں شامل رہیں۔ بل میں چاندی کو حذف اور سونے کی غیر شرعی مقدار کو معیار بنایا گیا تھا جسے کونسل نے مسترد کردیا۔
شوگر کے مریضوں کے لیے خنزیر کے اجزا پر مشتمل انسولین کے استعمال پر گفتگو کرتے ہوئے کونسل نے کہا کہ جب حلال اجزا والی انسولین دستیاب ہے تو خنزیر کے اجزا پر مشتمل انسولین سے اجتناب کیا جائے۔
مزید پڑھیں: صدقہ فطر اور فدیہ صوم کتنا ہوگا؟ اسلامی نظریاتی کونسل نے نصاب جاری کردیا
توہینِ مقدسات کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا کہ شہادت کے لیے رکھے گئے قرآن کریم کے وہ نسخے، جن پر غلاظت کے اجزا لگے ہوں، شہادت ریکارڈ ہونے کے فوراً بعد پاک کیے جائیں اور اس مقصد کے لیے قانون سازی کی جائے۔
کونسل نے رقم نکالنے یا منتقل کرنے پر لگنے والے ودہولڈنگ ٹیکس کو غیر شرعی قرار دیا۔ مزید برآں، انسانی دودھ کے ذخیرہ کرنے والے اداروں کے قیام کی اجازت مخصوص شرائط کے ساتھ دی جاسکتی ہے، تاہم اس سلسلے میں پہلے قانون سازی ناگزیر ہے۔
اجلاس میں سپریم کورٹ کے 11 ستمبر 2025 کے 2 رکنی بینچ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ کونسل کا مؤقف تھا کہ غیر مدخولہ عورت کو طلاق کی صورت میں عدت اور نفقہ لازم قرار دینا قرآن و سنت کے منافی ہے۔
مزید پڑھیں: اسلامی نظریاتی کونسل کے زیر اہتمام علما کانفرنس، محرم کے ضابطۂ اخلاق اور قومی اتحاد پر زور
وزارت مذہبی امور کی درخواست پر ایک رنگ ٹون تیار کرنے پر اتفاق کیا گیا جس میں شہریوں کو ربیع الاول میں مقدس کلمات اور تحریرات والے بینرز، جھنڈوں اور جھنڈیوں کے احترام کی تلقین کی جائے گی۔
کونسل نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مراسلے پر مرزا محمد علی انجینئر کے خلاف درج توہین رسالت کے مقدمے کا بھی جائزہ لیا، جس کا فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسلامی نظریاتی کونسل کے فتوے پر عوامی ردعمل: حقائق کیا کہتے ہیں؟
اجلاس میں معزز اراکین کونسل جسٹس (ر) ظفر اقبال چوہدری، ڈاکٹر عبد الغفور راشد، صاحبزادہ پیر خالد سلطان قادری، محمد جلال الدین، ایڈووکیٹ، علامہ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، ملک اللہ بخش کلیار، جسٹس (ر) الطاف ابراہیم حسین قریشی، مولانا پیر شمس الرحمٰن مشہدی۔
اور علامہ محمد یوسف اعوان، علامہ سید افتخار حسین نقوی، پروفیسر ڈاکٹر مفتی انتخاب احمد، علامہ رانا محمد شفیق خان پسروری، صاحبزادہ سید سعید الحسن شاہ، صاحبزادہ حافظ محمد امجد، محترمہ فریده رحیم اور بیرسٹر سید عتیق الرحمٰن شاہ بخاری نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلامی نظریاتی کونسل انسولین توہینِ مقدسات دیت بل شوگر ودہولڈنگ ٹیکس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل انسولین توہین مقدسات دیت بل شوگر ودہولڈنگ ٹیکس اسلامی نظریاتی کونسل اجلاس میں کونسل نے کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
بنگلہ دیش: جبری گمشدگی کے جرائم پر سخت سزائیں دینے کا فیصلہ، آرڈیننس منظور
بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی مشاورتی کونسل نے 2025 کے لیے ’جبری گمشدگی کی روک تھام، علاج اور تحفظ‘ کے مسودے کی حتمی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت اغوا یا جبری گمشدگی کے مرتکب افراد کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا موت ہوگی۔
چیف ایڈوائزر پروفیسر یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے جمعرات کو فارن سروس اکیڈمی ڈھاکہ میں مشاورتی کونسل کے اجلاس کے بعد یہ اعلان کیا۔ اجلاس کی صدارت چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے کی۔
مزید پڑھیں: پولیس اصلاحات: آئرلینڈ کی بنگلہ دیش کو معاونت فراہم کرنے کی پیشکش
پریس سیکریٹری کے مطابق یہ آرڈیننس متاثرین کے لیے انصاف یقینی بنانے اور جبری گمشدگی کے خلاف سخت قانونی فریم ورک قائم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، جس پر طویل عرصے سے انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے تشویش ظاہر کی جاتی رہی ہے۔
مسودے کو پہلے پالیسی کی منظوری حاصل تھی، تاہم کونسل کے حالیہ اجلاس میں اسے باضابطہ نفاذ کے لیے حتمی شکل دی گئی ہے۔
تجویز کردہ قانون میں جرم کے مرتکب افراد کے لیے موت کی سزا اور معاونین یا سہولت فراہم کرنے والوں کے لیے سخت قید کی سزائیں شامل ہیں۔
یہ اقدام حکومت کے اس حالیہ فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جبری گمشدگیوں کے لیے علیحدہ کمیشن قائم نہ کیا جائے بلکہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے دائرہ کار میں ان معاملات کی تحقیقات شامل کی جائیں۔
سرکاری حکام کے مطابق یہ نیا قانونی فریم ورک عبوری مدت کے دوران قانون کی بالادستی اور جوابدہی کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے، جس کے بعد قومی انتخابات ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پروفیسر یونس کے روڈ میپ کی حمایت کرتے ہیں، نئے انتخابات کے بعد استحکام آئےگا، بنگلہ دیشی فوج
رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش میں حالیہ برسوں میں 1900 سے زیادہ جبری گمشدگیوں کی شکایات موصول ہو چکی ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ نئے آرڈیننس کے ذریعے ذمہ دار افراد کو سب سے اعلیٰ سطح کے انصاف کے تقاضوں کے مطابق سزا دی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرڈیننس بنگلہ دیش پروفیسر یونس جبری گمشدگی چیف ایڈوائزر مشاورتی کونسل وی نیوز