پاکستان میں افغان مہاجرین کا ایک اور باب بند، میانوالی کا آخری کیمپ ختم
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
حکومت پاکستان نے افغان مہاجرین کی واپسی کے سلسلے میں ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے میانوالی میں قائم آخری افغان مہاجر کیمپ کو بند کردیا، اس اقدام کے بعد صوبہ پنجاب میں کوئی مہاجر کیمپ فعال نہیں رہا۔ وفاقی حکومت نے میانوالی میں آخری افغان مہاجر کیمپ کو ڈی نوٹیفائی کردیا ہے، جب کہ پنجاب کا دعویٰ ہے کہ یکم اپریل 2025 سے اب تک تقریباً 42 ہزار 913 افغان باشندوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔پنجاب حکومت نے پاکستان کے غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے منصوبے (آئی ایف آر پی) کے تحت ہولڈنگ سینٹرز قائم کیے تھے اور ان افغان باشندوں کی نشاندہی شروع کی تھی جن کے پاس درست دستاویزات نہیں تھیں یا وہ ایک سال سے زیادہ پاکستان میں مقیم رہے تھے۔بغیر کاغذات کے افغانوں کو ان ہولڈنگ سینٹرز میں رکھا گیا.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: افغان باشندوں ہولڈنگ سینٹرز افغان مہاجر پاکستان میں مہاجر کیمپ کے بعد
پڑھیں:
افغان حکومت پر عالمی دباؤ، پاکستان، چین، روس اور ایران کا مشترکہ اعلان
روس، چین، پاکستان اور ایران نے افغان حکومت سے دہشت گرد گروہوں کے خاتمےکا مطالبہ کیا ہے۔ایرانی خبر رساں ادارے ایران پریس کی رپورٹ کے مطابق چین، ایران، پاکستان اور روس کے وزرائے خارجہ نے افغانستان کے حوالے سے اپنی چوتھی چار فریقی میٹنگ نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر روسی فیڈریشن کی دعوت پر منعقد کی۔ایک مشترکہ بیان میں چاروں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ افغانستان کو ایک آزاد، متحد اور مستحکم ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں جو دہشت گردی، جنگ اور منشیات سے پاک ہو۔مشترکہ بیان میں افغانستان سے پیدا ہونے والے دہشت گردی کے خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور داعش، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم)، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، جیش العدل اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسی تنظیموں کو خطے اور دنیا کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا۔وزرائے خارجہ نے افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے، بھرتی اور مالی معاونت روکنے اور تربیتی مراکز و ڈھانچے بند کرنے کے لیے قابل تصدیق اقدامات کریں۔وزرائے خارجہ نے افغانستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے علاقائی اقدامات کی حمایت کی اور اس بات پر زور دیا کہ افغان عوام کی خراب معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل اقتصادی تعاون ضروری ہے۔انہوں نے 1988 کے پابندیوں کے نظام میں زمینی حقائق کے مطابق نرمی کرنے پر زور دیا اور خاص طور پر طالبان حکام کے سفر پر پابندیوں سے متعلق رعایتوں میں دہرے معیار اور سیاسی مفادات سے خبردار کیا۔اگست 2022 سے اب تک طالبان رہنماؤں کو سرکاری اور ذاتی وجوہات کی بنا پر تقریباً چار درجن بار سفری پابندیوں سے استثنیٰ دیا جا چکا ہے۔ روس نے حالیہ ہفتوں میں امریکا کے اس نئے مؤقف پر تنقید کی ہے کہ وہ 1988 کی طالبان پابندی کمیٹی کے کام کو سیاسی بنانے اور اپنے تنگ مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔وزرائے خارجہ نے افغان عوام کو بلا سیاسی امتیاز مزید ہنگامی امداد فراہم کرنے کے لیے عالمی برادری سے اپیل کی اور اس بات پر زور دیا کہ انسانی ہمدردی کی امداد کو جاری رکھا جائے۔چاروں ممالک نے پوست کی کاشت میں کمی کی کوششوں کو سراہا لیکن میتھ ایمفیٹامین جیسے مصنوعی منشیات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے منشیات کے خلاف جامع اقدامات، منظم جرائم کے نیٹ ورکس کے خلاف مشترکہ کارروائی، اور متبادل روزگار و زرعی معاونت کے لیے بین الاقوامی مدد پر زور دیا۔چاروں وزرائے خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کی بنیادی ذمہ داری نیٹو رکن ممالک پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے یکطرفہ پابندیاں ختم کرنے، منجمد افغان اثاثے واپس کرنے اور افغانستان یا اس کے ارد گرد کسی بھی غیر ملکی فوجی اڈے کے قیام کی مخالفت کا مطالبہ کیا۔