data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیو یارک : سائنس فکشن فلموں میں دکھائے جانے والے ہیومینائیڈ روبوٹس اب تیزی سے حقیقت کا روپ دھار رہے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 2035 تک لاکھوں ہیومینائیڈز گھروں اور دفاتر کا حصہ بن جائیں گے جبکہ 2050 تک ان کی تعداد تقریباً ایک ارب تک پہنچ سکتی ہے، یعنی دنیا میں ہر دس افراد کے مقابلے میں ایک روبوٹ، عالمی سطح پر اس صنعت کی مالیت 5 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ روبوٹس بڑھتی ہوئی مزدوروں کی کمی پوری کریں گے، بوڑھی ہوتی آبادی کی دیکھ بھال کریں گے اور گھریلو کاموں میں مدد فراہم کریں گے،روبوٹس خطرناک اور دہرائے جانے والے کاموں کو انجام دے کر انسانوں کو تخلیقی اور ذاتی مصروفیات کے لیے وقت دیں گے۔

سائنسی ماہرین نے کہا کہ ان روبوٹس کے بے قابو استعمال سے پرائیویسی، سکیورٹی اور اخلاقی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں،  اگر کوئی روبوٹ مریض کی دیکھ بھال میں ناکام ہو جائے یا حساس فیصلے میں غلطی کرے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟

جرمنی کی کمپنی Neura Robotics کے بانی ڈیوڈ ریگر کا کہنا ہے کہ ہیومینائیڈ روبوٹس خاص طور پر عمر رسیدہ معاشروں کے لیے ناگزیر ہیں،  کمپنی نے گھریلو معاون “MiPA” اور جدید روبوٹ “4NE1” تیار کیے ہیں جو 360 ڈگری وژن اور حقیقی حرکات کے ساتھ فیکٹری اور گھریلو ماحول میں کام کرسکتے ہیں۔

ڈیوڈر یگر  نے کہاکہ  یہ روبوٹ وہ کام کرتے ہیں جو انسان نہیں کرنا چاہتے، جیسے کچرا اٹھانا یا برتن دھونا،  اس سے انسانوں کے پاس تخلیقی کاموں جیسے موسیقی، مصوری اور تحریر کے لیے زیادہ وقت ہوگا۔

خیال رہے کہ  امریکی کمپنی Realbotix نے ایسے ہیومینائیڈز تیار کیے ہیں جو انسانی چہرے کے تاثرات، جذبات اور زبان کو پہچان کر جواب دے سکتے ہیں، ان کا روبوٹ “Aria” شاپنگ مالز، ہوٹل ریسپشن اور اسپتالوں میں معاونت فراہم کرتا ہے۔

کمپنی کے سی ای او اینڈریو کیگیول نے کہاکہ  ہم نے روبوٹس کو اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ وہ جذباتی اور ذہنی سطح پر لوگوں سے بات چیت کرسکیں۔ اگلی نسل کے روبوٹس چہرے کے تاثرات دیکھ کر مذاق کریں گے، مسکرائیں گے اور انسان کے جذبات کے مطابق ردعمل دیں گے۔

او اینڈریو کیگیول کا کہنا ہے کہ روبوٹس معمر مریضوں کو وقت پر دوا یاد دلا سکتے ہیں، ایمرجنسی میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں اور لوگوں کی تنہائی کم کر سکتے ہیں، تنہائی ایک عالمی وبا ہے جو ڈپریشن اور کئی بیماریوں کو جنم دیتی ہے،  اگر روبوٹ روزمرہ گفتگو کو یاد رکھے اور آپ کا دوست بن سکے تو یہ معاشرے کے لیے ایک قیمتی سہولت ہے۔

واضح رہے کہ ان روبوٹس کی قیمت 1 لاکھ 75 ہزار ڈالر ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050 تک یہ لاگت صرف 50 ہزار ڈالر تک گر سکتی ہے، جبکہ چینی سپلائی چین تک رسائی رکھنے والے ممالک میں یہ قیمت 15 ہزار ڈالر تک بھی آ سکتی ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ سکتے ہیں کریں گے کے لیے

پڑھیں:

افغانستان میں جدید اسلحے کے ذخائر، خطے کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں، پاکستان

نیویارک:

عاصم افتخار احمد نے عالمی برادری سے افغانستان میں جدید اسلحے کی غیر قانونی ترسیل روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پورے خطے میں بدامنی پھیل سکتی ہے۔

 اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کو غیر قانونی اسلحے تک رسائی کو علاقائی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے۔

عاصم افتخار احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیمیں کھلے عام کارروائیاں کر رہی ہیں جو نہ صرف افغانستان کی سلامتی بلکہ پورے خطے کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان گروپوں کو عالمی سطح پر مالی اور عملی مدد حاصل ہے جو ان کی تخریبی سرگرمیوں کو بڑھاوا دیتی ہیں۔

پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ یہ دہشت گرد گروہ پاکستانی شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف اسلحے کا استعمال کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

عاصم افتخار احمد نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ افغانستان میں جدید اسلحے اور گولہ بارود کے ذخائر کی موجودگی خطے کے لیے مزید خطرات پیدا کر رہی ہے۔

پاکستانی مندوب نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ افغانستان میں دہشت گرد گروپوں کو غیر قانونی اسلحے تک رسائی روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

عاصم افتخار احمد نے افغانستان کے عبوری حکام پر زور دیا کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کریں اور ان کی ذمہ داریوں کا بھرپور طریقے سے احترام کریں تاکہ افغانستان میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو سکے۔

عاصم افتخار احمد نے اسلحہ کنٹرول کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس میں نئی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے تاکہ عالمی سطح پر اسلحے کی غیر قانونی ترسیل کو روکا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو اپنے ردعمل میں موجود خلا کو پُر کرنا ہوگا تاکہ عالمی امن کو یقینی بنایا جا سکے۔

عاصم افتخار احمد نے عالمی برادری کو خبردار کیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو اس کے سنگین اثرات پورے خطے پر مرتب ہو سکتے ہیں اور دہشت گرد گروپوں کی سرگرمیاں مزید پھیل سکتی ہیں۔

 پاکستان نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی سطح پر اس مسئلے کا حل نکالنے کے لیے مل کر کام کرنا ضروری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کا ہرابھرا ، محفوظ  مستقبل  بنانے کا سفر جاری : کوپ 30اجلاس میں دنیا کے سامنے صوبے کی ماحول دوست کہانی پیشن کرینگے : مریم نواز 
  • افغانستان میں جدید اسلحے کے ذخائر، خطے کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں، پاکستان
  • بلاشبہ ترقی اور امن کا راز سائنس اور ٹیکنالوجی میں پنہاں ہے، ملک خدا بخش
  • سابق امریکی سفیر اسرائیلی جاسوسی کمپنی کے سربراہ مقرر
  • میٹا سے متعلق بڑا انکشاف: جعلی اشتہارات سے سالانہ 16 ارب ڈالر کی حیران کن کمائی
  • غزہ کے سائے میں دنیا: امن معاہدوں سے آگے کی حقیقت
  • 1.5 کروڑ کا لباس ، 2 کروڑ کے زیورات؟ ڈاکٹر نبیحہ نے خود حقیقت بتا دی
  • ہوائے نفس اور اس کے خطرات
  • کیا جاپان نے بھی امریکا کی طرح غیرملکیوں کو ملک بدر کررہا ہے، حقیقت کیا؟
  • 2026 کے حوالے سے مشہور نابینا نجومی بابا وانگا کی حیران کن پیشن گوئیاں