قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اللہ نے تو آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے اور اس لیے کیا ہے کہ ہر متنفس کو اْس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے لوگوں پر ظلم ہرگز نہ کیا جائے گا۔ پھر کیا تم نے کبھی اْس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لیا اور اللہ نے علم کے باوجود اْسے گمراہی میں پھینک دیا اور اْس کے دل اور کانوں پر مہر لگا دی اور اْس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا؟ اللہ کے بعد اب اور کون ہے جو اْسے ہدایت دے؟ کیا تم لوگ کوئی سبق نہیں لیتے؟۔ (سورۃ الجاثۃ:22تا23)
کچھ صحابہ ؓ رسول اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ’’ہمارے دلوں میں بعض ایسے خیالات آتے ہیں کہ جن کو زبان پر لانا ہم بہت برا سمجھتے ہیں۔ فرمایا: کیا واقعی تم ان خیالات کو زبان پر لانا بہت برا سمجھتے ہو؟ عرض کیا جی ہاں! ارشاد فرمایا: تو بس یہی ایمان ہے۔ (مسلم) ٭ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ ایمان کیا ہے؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا: جب تم کو اپنے نیک عمل سے خوشی ہو اور تمہارا برا فعل تم کو رنجیدہ کر دے تو تم مؤمن ہو۔ (مستدرک حاکم
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عبرانی زبان میں درجنوں شاندار اور حیران کن موضوعات پر ڈاکمنٹریز بنائی جا سکتی ہیں، تسنیم نیوز
پہلی ایرانی عبرانی زبان کی دستاویزی فلم "موشکها بر فراز بازان" (بازان کے اوپر میزائل) کے فارسی ورژن کی نمائش کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے تسنیم میوز کے معاون سربراہ نے کہا کہ اس دستاویزی فلم پر اسرائیلی میڈیا اور فوج کی جانب سے جو وسیع ردعمل سامنے آیا، وہ مکمل طور پر دفاعی اور انفعالی تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی نیوز ایجنسی تسنیم کے معاون سربراہ عبدالله عبداللهی پہلی ایرانی عبرانی زبان کی دستاویزی فلم "موشکها بر فراز بازان" (بازان کے اوپر میزائل) کے فارسی ورژن کی نمائش کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس دستاویزی فلم پر اسرائیلی میڈیا اور فوج کی جانب سے جو وسیع ردعمل سامنے آیا، وہ مکمل طور پر دفاعی اور انفعالی تھا، جو واضح طور پر دکھاتا ہے کہ مقبوضہ سرزمینوں میں عوامی رائے کس قدر "مستحکم روایت" کے مقابلے میں کمزور اور نحیف چیز ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے میڈیا کے گرد جو فولاد نما حصار کھڑا کیا ہوا ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے اسرائیلی عوام کو مکمل کنٹرول میں رکھ لیں گے، لیکن عبری سوشل میڈیا پر ہونے والی گفتگو اور تسنیم کی دستاویزی فلم پر آنے والے تبصروں سے واضح ہوا ہے کہ خود اسرائیلی عوام اپنے حکمرانوں کی سرکاری کہانیوں پر بداعتمادی رکھتے ہیں اور حقیقت سننے کے لیے بے چین ہیں۔
عبداللهی نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ ہم شناخت کی جنگ (Cognitive Warfare) میں دفاعی پوزیشن سے نکل کر حملہ آور میڈیا حکمتِ عملی اختیار کریں، اس دستاویزی فلم نے ثابت کیا کہ اگر ایرانی میڈیا اس میدان میں زیادہ سرگرم ہو تو بیانیاتی جنگ میں شاندار کامیابیاں ممکن ہیں، موشکها بر فراز بازان صرف پہلا قدم ہے، جبکہ ایران کے پاس بے شمار باصلاحیت اور باشعور دستاویزی فلم ساز موجود ہیں جو اس میدان میں مزید مؤثر اور گہری ضرب لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس دستاویزی فلم کے دیگر زبانوں کے ورژن بھی شائع کیے جائیں گے۔