ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے مجوزہ 20 نکات کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
ان نکات میں فوری جنگ بندی، موجودہ جنگی محاذوں کو منجمد کرنا، 48 گھنٹوں کے اندر تمام 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور 24 مردہ قیدیوں کی باقیات کی واپسی شامل ہیں۔ مجوزہ معاہدے کے تحت تمام مغویوں کی رہائی کے بعد اسرائیل 250 عمر قید کے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ساتھ 7 اکتوبر 2023ء کے بعد گرفتار کیے گئے 1700 غزہ کے شہریوں کو بھی رہا کرے گا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مجوزہ معاہدے میں حماس کے تمام جارحانہ ہتھیار تباہ کرنا، ہتھیار ڈالنے والے حماس جنگجوؤں کو عام معافی دینے، جو غزہ سے جانا چاہیں ان حماس ارکان کو محفوظ راستہ فراہم کیا جانا بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے غزہ امن معاہدے کا اعلان کیا اور کہا کہ اس پر تمام مسلم اور عرب ملکوں نے اتفاق کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ جنگ بندی کے لیے مجوزہ 20 نکات کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔ اس منصوبے کی تفصیلات در ج ذیل ہیں۔
غزہ جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کے مجوزہ 20 نکات
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی دو حکومتوں کے حکام کی تصدیق سے تیار کی گئی رپورٹ کے مطابق ان نکات میں فوری جنگ بندی، موجودہ جنگی محاذوں کو منجمد کرنا، 48 گھنٹوں کے اندر تمام 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور 24 مردہ قیدیوں کی باقیات کی واپسی شامل ہیں۔ مجوزہ معاہدے کے تحت تمام مغویوں کی رہائی کے بعد اسرائیل 250 عمر قید کے فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ساتھ 7 اکتوبر 2023ء کے بعد گرفتار کیے گئے 1700 غزہ کے شہریوں کو بھی رہا کرے گا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مجوزہ معاہدے میں حماس کے تمام جارحانہ ہتھیار تباہ کرنا، ہتھیار ڈالنے والے حماس جنگجوؤں کو عام معافی دینے، جو غزہ سے جانا چاہیں ان حماس ارکان کو محفوظ راستہ فراہم کیا جانا بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر کے 20 نکاتی ایجنڈے میں غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی، امداد کی مساوی تقسیم، غزہ سے کسی کو جبری بے دخل نہ ہونے، غزہ واپس آنے والوں کو واپسی کا حق حاصل ہونے، حماس کا غزہ کے مستقبل میں کوئی کردار نہ ہونے پر اتفاق کیا گیا۔ غزہ میں فلسطینیوں اور بین الاقوامی ماہرین پر مشتمل عارضی عبوری حکومت بنانے اور عبوری حکومت ایک نئی بین الاقوامی تنظیم کے تحت کام کرنے، غزہ میں عارضی بین الاقوامی سکیورٹی فورس تعینات کرنے کرنےکے نکات منصوبے کا حصہ ہیں۔ ٹرمپ اقتصادی ترقیاتی منصوبے کے تحت غزہ کی تعمیر نو، مستقبل میں غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے لیے فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات شامل ہیں۔
مجوزہ معاہدے میں ایک غیر واضح دائرے میں موجودگی کے علاوہ اسرائیلی فوج کا مرحلہ وار غزہ سے انخلا، اسرائیل کو غزہ پر دوبارہ قبضہ یا الحاق کی اجازت نہ ہونے، اسرائیل کا قطر پر مزید حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ترقیاتی و سیاسی اصلاحات مکمل ہونے پر فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے قابل اعتماد راستہ کھولا جاسکنے اور پُرامن اور خوشحال ہم آہنگی کے لیے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکراتی عمل قائم کرنے کے نکات بھی امن منصوبے کا حصہ ہیں۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم ملکوں نے اس امن منصوبے کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھی اس منصوبے کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجوزہ معاہدے بھی شامل ہیں امریکی صدر قیدیوں کی کی رہائی کے لیے کے بعد کے تحت
پڑھیں:
ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں: پاکستان
—فائل فوٹوپاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ غزہ میں تنازع کے خاتمے کے لیے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہیں، امن معاہدے سے غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہوا ہے۔
سلامتی کونسل میں پاکستانی مندوب عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان نے غزہ منصوبے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
سلامتی کونسل سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ بنیادی مقصد غزہ میں معصوم فلسطینوں کے قتل عام کی روک تھام ہے، غزہ سے اسرائیلی فورسز کا مکمل انخلاء چاہتے ہیں۔
قرار داد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نقاط بھی شامل ہیں۔
عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہمارا مقصد ہے، فلسطینی ریاست کا دارالحکومت القدس ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور کر لی گئی ہے۔
قرارداد کے حق میں پاکستان سمیت 13 ممالک نے ووٹ دیا جبکہ روس اور چین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
قرارداد میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی اور غزہ میں عبوری حکومت کے قیام کے نقاط بھی شامل ہیں۔