واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں امن کیلئے 20نکاتی منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امن منصوبے پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت فوری جنگ بندی اور اسرائیلی افواج کا مرحلہ وارانخلاءہوگا‘وزیراعظم پاکستان شہباز شریف ‘فیلڈ مارشل سید عاصم منیر‘سعودی عرب ‘ انڈونیشیا سمیت مسلم اور عرب ممالک نے بھی منصوبے کی حمایت کی ہے ‘ امیدہے ایران بھی جلد معاہدہ ابراہمی کاحصہ بن جائے گا‘گولان کی پہاڑیوںپر اسرائیلی خودمختاری تسلیم کرنا ہوگی ‘ معاہدے کے 72گھنٹوں کے اندر حماس کو یرغمالیوں کو رہا کرنا ہوگا‘سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئرعبوری انتظامیہ میں شامل ہوں گے‘ ورلڈ بینک کو یہ ذمہ داری دی جائے گی کہ وہ فلسطینیوں پر مشتمل ایک نئی حکومت کی تربیت اور بھرتی کرے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہوکا کہنا ہے کہ غزہ کی سکیورٹی ہمارے پاس ہی رہے گی ‘ غزہ میں ایک پرامن سویلین انتظام ہوگا جو نہ حماس چلائے گی اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی۔اگر حماس نے اس منصوبے کو مستردکیاتو حماس کو تباہ کرنے کا کام اسرائیل خود کرے گا‘دوسری جانب حماس کے ایک سینئر رہنماءنے کہاہے کہ گروپ کو صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کا تحریری مسودہ تاحال نہیں ملا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق یہ امن منصوبہ جسے ٹرمپ نے عرب رہنماؤں کے ساتھ بھی شیئر کیا ہے، نیتن یاہو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد جاری کیا گیا۔20 نکاتی منصوبے کے مطابق دونوں جانب کی رضامندی پر “جنگ فوراً ختم ہو جائے گی” اور اسرائیلی انخلا کو حماس کے زیرِحراست آخری یرغمالی کی رہائی سے منسلک کیا جائے گا۔ اس دوران جنگ بندی برقرار رہے گی۔اہم نکات میں “عبوری بین الاقوامی استحکام فورس” کی تعیناتی اور ایک عبوری اتھارٹی کا قیام شامل ہے جس کی سربراہی ٹرمپ کریں گے۔ معاہدے کے مطابق حماس کے جنگجو مکمل طور پر غیر مسلح ہوں گے اور مستقبل کی حکومت میں شامل نہیں ہوں گے البتہ جو جنگجو امن پر راضی ہوں گے انہیں عام معافی دی جائے گی۔اسرائیلی انخلا کے بعد سرحدیں امداد اور سرمایہ کاری کے لیے کھول دی جائیں گی۔ٹرمپ کے اس نئے مؤقف میں ایک بڑی تبدیلی یہ ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا بلکہ منصوبے میں کہا گیاہے کہ “ہم لوگوں کو یہیں رہنے کی ترغیب دیں گے اور انہیں بہتر غزہ بنانے کا موقع فراہم کریں گے”۔ پیرکو اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہناتھاکہ یہ ایک بہت بڑا دن ہے ‘ہم غزہ امن معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں‘نیتن یاہو بھی اس منصوبے سے متفق ہیں جس میں فوری جنگ بندی‘ حماس کو غیر مسلح کرنا اور اسرائیلی افواج کی واپسی شامل ہے۔معاہدے کے تحت غزہ سے اسرائیلی افواج کا مرحلہ وار انخلاء ہوگا ‘ صدرٹرمپ نے کہاکہ ہم غزہ میں امن قائم کرنے کے بہت قریب ہیں‘ایسی چیزیں جو سیکڑوں اور ہزاروں سالوں سے جاری ہیں، ہم کم از کم اس کے بہت قریب ہیں اور میرا خیال ہے کہ ہم صرف قریب ہی نہیں بلکہ اس سے بھی آگے بڑھ چکے ہیں اور میں نیتن یاہوکا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس معاملے میں واقعی محنت کی ہے۔حماس نے ابھی تک اس پر اتفاق نہیں کیا لیکن ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ یہ گروپ اس کی حمایت کرے گا۔امریکی صدرکا مزیدکہناتھاکہ تمام فریقین کی منظوری “انتہائی قریب” ہے۔امریکی صدرکا کہناتھاکہ غزہ میں نئی عبوری اتھارٹی کے ساتھ مل کر تمام فریق اسرائیلی افواج کے مرحلہ وار انخلا کے لیے ایک ٹائم لائن پراتفاق رائے پیدا کریں گے ۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ نیتن یاہوکے شکر گزار ہیں جنہوں نےامن منصوبے سے اتفاق کیا ہے اور انہوں نے امید ظاہر کی کہ حماس بھی اسے قبول کرے گی۔اگر ہم مل کر کام کریں تو ہم اس موت اور تباہی کو ختم کر سکتے ہیں جو ہم کئی سالوں سے دیکھ رہے ہیں‘مجھے امید ہے کہ ہمارے پاس امن کا معاہدہ ہوگا اور اگر حماس اس معاہدے کو مسترد کرتی ہےجو کہ ممکن ہے تو وہ اکیلا فریق ہوگا جو باہر رہ جائے گا کیونکہ باقی سب اسے قبول کر چکے ہیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ ہمیں مثبت جواب ملے گا لیکن اگر نہیں تو پھر نیتن یاہو کو میرا مکمل تعاون ہوگا کہ وہ جو کرنا چاہیں کریں۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کا ہدف صرف غزہ پٹی ہی نہیں بلکہ پورے مشرقِ وسطیٰ میں امن ہے۔انہوں نے کہا کہ میں عرب اور مسلم ممالک کے کئی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس تجویز کی تیاری میں شاندار حمایت فراہم کی۔ٹرمپ نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل سیدعاصم منیرشروع سے ہمارے ساتھ تھے‘ٹرمپ نے امن کوششوں کیلئے عبوری اتھارٹی کو ‘بورڈ آف پیس’ کا نام دیا اور بتایا کہ یہ ادارہ عرب رہنماؤں، اسرائیل اور خود ٹرمپ کی قیادت میں ہوگا۔ٹرمپ نے کہا کہ ہم اس بورڈ میں دیگر ممالک کے ممتاز رہنماؤں کو شامل کریں گے ان میں سے ایک برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر ہیں جو اس بورڈ کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔ٹرمپ نے کہا کہ بورڈ میں مزید رہنما بھی ہوں گے اور ان کے نام آنے والے دنوں میں اعلان کیے جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ بینک کو یہ ذمہ داری دی جائے گی کہ وہ فلسطینیوں پر مشتمل ایک نئی حکومت کی تربیت اور بھرتی کرے، ساتھ ہی دنیا بھر سے اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہرین بھی شامل کرے۔امریکی صدر نے کہا کہ حماس اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں غزہ حکومت میں بالکل بھی کوئی کردار ادا نہیں کریں گی۔ ٹرمپ نے مزید کہاکہ میں میں فلسطینیوں کو کہتاہوں کہ وہ اپنی تقدیر کا اختیار خود سنبھالیں‘ اگر فلسطینی اتھارٹی میری اصلاحات مکمل نہیں کرتی تو اس کے ذمے دار وہ خود ہوں گے۔اس موقع پر نیتن یاہوکا کہناتھاکہ امن منصوبے کے تحت اسرائیل غزہ کے لیے سکیورٹی کی ذمّہ داری جاری رکھے گا ۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہاکہ حماس کو غیر مسلح کر دیا جائے گا۔ غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنایا جائے گا۔ اسرائیل مستقبل قریب میں حفاظتی حدود سمیت سکیورٹی ذمّہ داری برقرار رکھے گا۔غزہ میں ایک پرامن سویلین انتظام ہوگا جو نہ حماس چلائے گی اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اسرائیلی افواج عبوری اتھارٹی ٹرمپ نے کہا کہ امریکی صدر نیتن یاہو معاہدے کے رہنماو ں انہوں نے کریں گے جائے گا جائے گی حماس کو ہوں گے

پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251118-01-13

غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) اسرائیلی فوج کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں گزشتہ روز بھی جاری رہیں‘ تازہ بمباری سے مزید 3 فلسطینی شہید ہو گئے۔ اسرائیل نے جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے مشرقی حصے پر بمباری کی جس میں 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ اسرائیل نے غزہ شہر کے زیتون محلے اور رفح کے قریب کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔ رواں سال 10 اکتوبر کو جنگ بندی نافذ ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز 274 سے زاید فلسطینیوں کو شہید کرچکی ہیں جبکہ 1500 عمارتوں کو بھی تباہ کیا جاچکا ہے۔دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طوباس میں بھی فائرنگ کر کے اسرائیلی فوج نے ایک فلسطینی کو شہید کر دیا۔ دوسری طرف اسرائیلی حکومت نے 7 اکتوبر 2023ء کے حماس حملوں کی تحقیقات کے لیے آزاد تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا جبکہ اسرائیلی عوام نیتن یاہو حکومت سے 7 اکتوبر حملوں کی تحقیقات کے لیے ریاستی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی انتہا پسند وزرا کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرارداد پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ اجلاس کے دوران دائیں بازو کے وزرا کو فلسطینی ریاست کے قیام کی مخالفت برقرار رکھنے کا یقین دلا دیا۔نیتن یاہو نے کہا کہ بیرونی اور اندرونی دباؤ کے باوجود فلسطینی ریاست کے خلاف مؤقف میں ذرہ برابر فرق نہیں آیا‘ دہائیوں سے جاری مخالفت جاری رہے گی۔حماس سے متعلق اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چاہے آسان ہو یا مشکل لیکن حماس کو ہر حال میں غیر مسلح کیا جائے گا۔غزہ میں موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، پناہ گزینوں کے ہزاروں خیمے ڈوب گئے‘لاکھوں بے گھر فلسطینی کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔اسرائیل نے خیمے اور دیگر امدادی سامان کی غزہ آمد پھر روک دی جس کی وجہ سے بڑھتی سردی اور بارش کی وجہ سے فلسطینی گیلے خیموں میں رہنے پر مجبور ہیں۔غزہ میں بارش کے پانی کو روکنے کا کوئی بندوبست بھی نہیں۔ فلسطینیوں نے خیموں کو پانی سے بچانے کے لیے آس پاس گڑھے کھودنا شروع کردیے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین انروا (UNRWA) کے مطابق 13 لاکھ فلسطینیوں کی مدد کا سامان موجود ہے ، جو اسرائیل نے روک رکھا ہے۔ انروا کے سربراہ کے مطابق سخت سردی اور بارش میں امداد کی فراہمی پہلے سے زیادہ ضروری ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ تباہ شدہ عمارتوں میں پناہ لیے فلسطینیوں کو ان عمارتوں کے منہدم ہونے کا خطرہ بھی لاحق ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بھی جاری ہیں۔علاوہ ازیں غزہ شہر کے زیتون علاقے میں ایک مغوی کی لاش کی تلاش کے لیے ریڈ کراس اور القسام بریگیڈز کی ٹیموں نے کوششیں دوبارہ شروع کردیں۔ اسرائیل نے مزید 15 فلسطینیوں کی میتیں فلسطین کے حوالے کر دیں‘ اب تک 330 میتیں حوالے کی جاچکی ہیں۔ حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد کو مسترد کردیا۔ خبر ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدر ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی امریکا اور مسلم ممالک کی قرارداد پر ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ میں عبوری حکومت کے قیام پر بھی ووٹنگ ہوگی۔ سلامتی کونسل میں غزہ کے لیے بین الاقوامی استحکام فورس کی تعیناتی پربھی ووٹنگ ہوگی۔عرب میڈیا کے مطابق حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں نے غزہ قرار داد کے مسودے کو مسترد کردیا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ قرارداد فلسطین کی فیصلہ سازی پر بیرونی قوتوں کے کنٹرول کی راہ ہموار کرے گی، قرارداد سے غزہ کی حکومت اور تعمیر نو غیرملکی سرپرستی میں چلی جائے گی۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • حماس نے سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق منظور قرارداد کو یکسر مسترد کردیا ہے
  • ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی
  • حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی، اسرائیل کے خلاف ہتھیار ڈالنے سے انکار
  • سلامتی کونسل نے ٹرمپ کا امن منصوبہ منظور کردیا، غزہ میں عالمی استحکام فورس کی منظوری
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا
  • فلسطینی ریاست کسی حال میں قبول نہیں، حماس کو ہرحال میں غیرمسلح کیا جائے گا: نیتن یاہو
  • محنت کشوں کے حقوق کا ضامن مزدور قانون
  • لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فورس پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ
  • سربراہی سب انسپکٹر اور اے ایس آئی کو سونپ دی،ہر تھانے کے 4 ممبران ہوں گے