Express News:
2025-10-04@16:50:25 GMT

دورۂ امریکا؛ نیتن یاہو نے قطر سے معافی مانگ لی

اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکا کے دورے کے دوران قطر سے باضابطہ طور پر اُس حملے پر معافی مانگ لی جس میں اس نے دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا تھا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ انکشاف ایک اسرائیلی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کیا ہے۔

اسرائیلی ذرائع نے سی این این کو بتایا کہ یہ معافی ایک بڑے معاہدے کا حصہ تھی تاکہ قطر حماس پر دباؤ ڈالے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے 21 نکاتی امن منصوبے کو قبول کرلے۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دوحہ میں حملے کے باعث قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر معافی طلب کی۔ تاہم انھوں نے حماس کو نشانہ بنانے کے فیصلے پر افسوس ظاہر نہیں کیا۔

سی این این کے بقول الگ سے ایک باخبر ذریعے نے بھی تصدیق کی کہ نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس سے قطر کے وزیر اعظم کو فون پر گفتگو میں معافی مانگی۔

یاد رہے کہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس کی قیادت پر حملے میں ایک قطری سیکیورٹی گارڈ بھی شہید ہوا تھا جس پر نیتن یاہو نے افسوس کا اظہار کیا۔

گزشتہ روز نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہمارا اصل ہدف صرف حماس تھا، اس سے آگے کچھ نہیں۔ میرا خیال ہے کہ ہم اس معاملے پر باہمی سمجھ بوجھ پیدا کرسکتے ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل اور قطر کے سربراہان کے درمیان کسی باضابطہ رابطے کی خبر منظر عام پر آئی ہے، حالانکہ ماضی میں خفیہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوتی رہی ہے۔

یاد رہے کہ آج اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی امریکا آمد سے کچھ دیر قبل ہی صدر ٹرمپ نے امیرِ قطر کو ٹیلی فون کیا تھا اور غزہ جنگ بندی پر ثالثی کے کردار کے بحال کرنے پر گفتگو کی تھی۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نیتن یاہو نے

پڑھیں:

ٹرمپ نے غزہ امن منصوبے پر رضامندی کے لیے حماس کو اتوار تک کی ڈیڈلائن دے دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر لکھا کہ حماس کے پاس واشنگٹن کے مقامی وقت کے مطابق اتوار کی شام چھ بجے تک کا وقت ہے۔ عالمی وقت کے مطابق یہ رات کے دس بجے کا وقت ہو گا۔

انہوں نے خبردار کیا، ''اگر یہ لاسٹ چانس معاہدہ طے نہ پایا، تو حماس کے خلاف مکمل قیامت ٹوٹ پڑے گی، جو کسی نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی۔

‘‘

اس 20 نکاتی مجوزہ منصوبے میں، جس پر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتفاق کیا ہے، فوری جنگ بندی، حماس کے پاس باقی ماندہ یرغمالیوں کا اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تبادلہ، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کا بتدریج انخلا اور حماس کا غیر مسلح ہونا شامل ہیں۔

(جاری ہے)

اس میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ اس علاقے کا انتظام ایک بین الاقوامی ادارے کی نگرانی میں فلسطینی ٹیکنوکریٹس کی عبوری حکومت کے تحت چلایا جائے۔

پیر 29 ستمبر کو ٹرمپ اور نیتن یاہو کے اعلان کے بعد، حماس کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ گروپ کو یہ منصوبہ قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے موصول ہوا ہے اور وہ سرکاری جواب دینے سے قبل اس کا احتیاط سے جائزہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

سات اکتوبر 2023 کو، حماس اور اس کے اتحادی گروپوں کے سینکڑوں مسلح افراد جنوبی اسرائیل میں گھس گئے تھے اور تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا اور 250 سے زائد یرغمالیوں کو غزہ پٹی لے گئے، جو غزہ کی جنگ کا آغاز ثابت ہوا تھا۔

اقوام متحدہ کی جانب سے قابل اعتبار سمجھے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق، خونریزی کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیلی حملوں میں غزہ پی کے محصور ساحلی علاقے میں 66,000 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔


ادارت: مقبول ملک، امتیاز احمد

متعلقہ مضامین

  • قطرحملے سے نیتن یاہو لچک دکھانے پرمجبورہوئے،نیویارک ٹائمز
  • قطرحملےکے بعد نیتن یاہو لچک دکھانے پرمجبورہوئے،نیویارک ٹائمز
  • نیتن یاہو نے اسلامی ممالک کے 20 نکات ٹرمپ سے کیسے تبدیل کروائے؟ نصرت جاوید کے انکشافات
  • امن منصوبے پر حماس کا جواب؛ اسرائیلی فوج غزہ میں بمباری فوراً روک دے، ٹرمپ کا مطالبہ
  • اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ
  • قطر اور مصر کا حماس کے بیان کا خیر مقدم، امریکا کیساتھ رابطہ کاری شروع کردی
  • ٹرمپ نے غزہ امن منصوبے پر رضامندی کے لیے حماس کو اتوار تک کی ڈیڈلائن دے دی
  • امریکا اسرائیل کو ویٹو کے ذریعے مسلسل تحفظ دے کر بین الاقوامی قوانین پامال کررہاہے، چین
  • وزیرمملکت داخلہ طلال چوہدری نے اسلام آباد پریس کلب واقعے پر غیر مشروط معافی مانگ لی
  • امن منصوبے کے نام پر اسرائیلی سازش