پاکستان کا غزہ جنگ کے خاتمے کے امریکی منصوبے پر مسلم ممالک کے مشترکہ بیان کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی جنگ کا خاتمہ کرنے کے بیان پر 8 مسلم ممالک کے مشترکہ بیان پر ترجمان دفتر خارجہ کا رد عمل بھی سامنے آگیا۔
بیان دینے والے 8 ممالک میں پاکستان، اردن، یواے ای، انڈونیشیا، ترکیے، سعودی عربیہ، مصر اور قطر شامل ہیں۔
ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزرائے خارجہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت اور امن کی کوششوں کا خیرمقدم کیا، غزہ جنگ ختم کرنے اور فلسطینیوں کی بے دخلی روکنے کے امریکی اعلان کا خیرمقدم کیا۔
وزرائے خارجہ نے امریکا کے ساتھ امن کے لیے شراکت داری پر زور دیا اور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کے عزم کا اعادہ کیا۔
ترجمان کے مطابق دو ریاستی حل اور فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی گئی، غزہ کی تعمیر نو اور اسرائیلی انخلا پر زور دیا گیا، وزرائے خارجہ نے معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تعاون کا اعلان کیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے موقف کا خیرمقدم کرنا چاہیے: حافظ نعیم الرحمن
امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے جواب کا خیرمقدم اور حمایت کرنی چاہیے۔اپنے بیان میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ تحریک مزاحمت حماس نے ایک بار پھر نہایت ذمہ داری کا ٹبوت دیتے ہوئے مجوزہ امن پلان پر اپنا باوقار رد عمل دیا ہے جو فلسطینی عوام کی امنگوں کے مطابق اور حماس کی بصیرت کا آئینہ دار ہے۔ درحقیقت حماس عارضی نہیں مستقل جنگ بندی چاہتی ہے، قیدیوں کے تبادلے پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے مگر تبادلے کے عمل کے لیے مناسب حالات کی فراہمی کی بات بالکل جائز ہے ۔ اسی طرح اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور بین الاقوامی نہیں بلکہ فلسطینی ٹیکنوکریٹس کا سیٹ اپ ایک سو فیصد جائز مطالبہ ہے۔ان تمام معاملات پر ثالثوں کے ذریعے تفصیلات پر مذاکرات ہوں گے۔ حماس نے اپنے جواب میں غیر ضروری باتوں سے اجتناب کیا ہے ،ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان سمیت تمام مسلم ممالک کو حماس کے موقف کا خیرمقدم کرنا چاہیے ۔ یہ واقعی حقیقی اسلامی تحریک مزاحمت ہے جو نہ صرف ایمان، ثابت قدمی اور جذبوں میں بہت بلند ہے بلکہ ہوش وخرد، سیاسی تدبر، سفارتکاری کی تمام مہارتوں سے مزین اور بصیرت رکھنے والی اجتماعیت ہے، اتنے نازک حالات میں یہ استقامت یقینا انسانیت کا سرمایہ ہے۔