فلسطین سے متعلق پاکستان کی پالیسی واضح، غزہ امن منصوبے پر سیاست نہ کی جائے، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ فلسطین کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی بالکل واضح ہے اور اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اپنی حالیہ تقریر میں دو ریاستی حل پر پاکستان کے واضح مؤقف کو دہرایا ہے۔
اسلام آباد میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کچھ حلقے فلسطین امن منصوبے پر بلاجواز تنقید کر رہے ہیں۔ سیاست کرنے والے کیا چاہتے ہیں کہ فلسطین میں لوگ مرتے رہیں؟
وزیر خارجہ نے کہاکہ فلسطین امن منصوبے کا خیرمقدم صرف پاکستان نے نہیں بلکہ 8 دیگر ممالک نے بھی کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت فلسطین میں ایک امن فورس تعینات کی جائے گی، جس میں انڈونیشیا نے پہلے ہی 20 ہزار فوجی بھیجنے کی پیشکش کی ہے، اور امید ہے کہ پاکستان بھی اس حوالے سے فیصلہ کرے گا۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین میں ایک ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ قائم کیا جائے گا، جو بنیادی طور پر فلسطینیوں پر مشتمل ہوگا۔ اس سیٹ اپ کو بین الاقوامی معاونت حاصل ہوگی اور قوی امکان ہے کہ اس معاونت کی قیادت سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کریں گے۔
اسحاق ڈار کے مطابق فلسطین کو 142 ممالک پہلے ہی تسلیم کر چکے ہیں اور اس امن معاہدے پر عملدرآمد کا واحد مؤثر ذریعہ امریکا ہے۔ ’امریکا کو اس منصوبے میں شامل کرنے کا مقصد یہی تھا کہ وہ اسرائیل سے معاہدے پر عمل کروائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اچھا کام ہو رہا ہے تو اسے متنازع نہ بنایا جائے۔ ایسے حساس بین الاقوامی معاملے کو سیاست کی نذر کرنا کسی طور مناسب نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس سارے معاملے میں ہم نے اسرائیل کے ساتھ ڈیل نہیں کیا ہم نے امریکا کے ساتھ بات چیت کی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکا ہی ان سے بات منوا سکتا ہے۔
اسحاق ڈار کے مطابق حماس کی جانب سے ایک ملک نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ اس معاہدے کو خراب نہیں کرے گا۔ مجھے نہیں لگتا کہ حماس کی جانب سے اس معاہدے کی مخالفت کی جائےگی۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں فلسطین کا ذکر زور و شور سے کیا، مسئلہ کشمیر کا ذکر کیا، ان کے خطاب کو 10 لاکھ سے زیادہ ویوز ملے۔ اور فلسطین سمیت کئی ممالک نے ان کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہاکہ شہباز شریف نے دورہ امریکا کے دوران صدر ٹرمپ سمیت آئی ایم ایف کے حکام سے بھی ملاقات کی، جبکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی ملے۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل اسمبلی میں امت مسلمہ کے جذبات کی ترجمانی کی، اور پاکستان کی نمائندگی کا حق ادا کیا۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کا معاملہ بھی عالمی فورم پر اٹھایا، جبکہ کشمیر کے مسئلے پر بھی بات کی۔
اسحاق ڈار نے کہاکہ اس دورے کے دوران میں نے 9 ہائی لیول اور 22 دوطرفہ ملاقاتیں کیں، ہمارا فوکس تھا کہ اس وقت غزہ میں بہتے ہوئے خون کو کیسے روکا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار شہباز شریف غزہ امن معاہدہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نائب وزیراعظم وزیر خارجہ وزیراعظم پاکستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار شہباز شریف غزہ امن معاہدہ فیلڈ مارشل عاصم منیر وزیراعظم پاکستان وی نیوز انہوں نے کہاکہ کہ وزیراعظم شہباز شریف اسحاق ڈار کہ فلسطین
پڑھیں:
عدالت میں کوئی تقسیم نہیں، کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے، جسٹس محسن اختر کیانی ، ایمان مزاری کیخلاف درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری کیخلاف توہین عدالت کارروائی کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت میں کوئی تقسیم نہیں، کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وکیل ایمان مزاری کیخلاف توہین عدالت کارروائی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ججز کو بتانا چاہئے کہ ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے،کوئی اور بتائے کہ ججز کی عزت نفس مجروح ہو رہی ہے تو تاثر مختلف ہوگا، درخواست گزار نے کہاکہ وکیل ایمان مزاری نے ججز میں تقسیم کا تاثر دیا، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ عدالت میں کوئی تقسیم نہیں، کسی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے،کیس کی حد تک رہیں، عدالت میں تقسیم نہیں ہونے دیں گے،درخواستگزار نے کہاکہ ٹرائل کورٹ ججز کیخلاف تاثر دیا گیا ہے کہ ان پر پریشر ہے،جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا کسی جج نے دباؤ کی شکایت کی؟پہلے دیکھیں گے درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں،عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پاکستان کی اسرائیل کی جانب سے ’’گلوبل صمود فلوٹیلا‘‘روکنے کی شدیدمذمت
مزید :