ٹرمپ کا امن پلان مثبت پیشرفت ہے، اعزاز چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
سابق سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے ٹرمپ کے امن پلان کو مثبت پیش رفت قرار دے دیا۔
پروگرام کیپٹل ٹاک میں اعزاز چوہدری، سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی اور دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ نےاظہار خیال کیا۔
اعزاز چوہدری نے کہا کہ نیتن یاہو کے مقاصد پورے ہوئے نہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ کامیاب ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس پلان سے فلسطین میں خون خرابہ رکنے کی ایک بڑی اچھی خبر آئی ہے کیونکہ نہ تو نیتن یاہو رک رہے تھے اور نہ ہی امریکا خون خرابہ روکنا چاہتا تھا۔
اعزاز چوہدری نے مزید کہا کہ نیتن یاہو پورے غزہ پر قبضہ کرنا چاہتا تھا، ڈونلڈ ٹرمپ وہاں جزیرہ بنانا چاہ رہے تھے اب نہ تو انہوں نے قبضہ کرنا ہے نہ ہی فلسطینیوں کو ملک بدر کرنا ہے۔
سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے امن پلان میں آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا اشارہ نہیں۔
دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر قمر چیمہ نے کہا کہ پاکستان اس پلان میں اہم رکن بنا ہے اور پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کی کوشش کرنے والے نریندر مودی سے اسکے دوست نیتن یاہو نے مشاورت تک نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسئلہ فلسطین کے حل میں عالم اسلام کی مشاورت چاہتا تھا جو کہ اس امن پلان میں موجود ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعزاز چوہدری نیتن یاہو نے کہا کہ امن پلان
پڑھیں:
حماس کا ٹرمپ کے غزہ پلان پر جزوی اتفاق، مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور
حماس نے اعلان کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ جنگ بندی منصوبے کے کئی حصوں کو قبول کرتی ہے تاہم بعض نکات پر مزید بات چیت ناگزیر ہے۔
ٹرمپ کے پلان پر ردعملالجزیرہ کے مطابق حماس نے جمعے کو ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا تحریری جواب دیا، یہ فیصلہ ٹرمپ کی جانب سے اتوار تک جواب دینے کی مہلت کے بعد سامنے آیا۔
اس منصوبے میں فوری جنگ بندی، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی، بین الاقوامی نگرانی میں عبوری حکومت کا قیام اور حماس کے غیر مسلح ہونے کی شرط شامل تھی۔
قیدیوں کے تبادلے پر آمادگیحماس نے اپنے جواب میں کہا کہ وہ تمام اسرائیلی قیدیوں، خواہ زندہ ہوں یا باقیات کو طے شدہ فارمولے کے تحت رہا کرنے پر راضی ہے اور اس کے لیے ثالثوں کے ذریعے فوری مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
غزہ کی انتظامیہ کا معاملہحماس نے اس بات پر بھی آمادگی ظاہر کی کہ وہ غزہ کی انتظامیہ کو آزاد فلسطینی ٹیکنوکریٹس کے حوالے کرنے پر تیار ہے، بشرطیکہ یہ فیصلہ فلسطینی قومی اتفاق اور عرب و اسلامی حمایت کے ساتھ ہو۔
اس بیان کو ٹرمپ کے تجویز کردہ ’بورڈ آف پیس‘ کی مخالفت سمجھا جا رہا ہے جس میں بین الاقوامی شخصیات بشمول خود ٹرمپ اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کی نگرانی کا ذکر تھا۔
حماس نے واضح کر دیا کہ کسی غیر فلسطینی کو فلسطینی عوام پر کنٹرول قبول نہیں ہوگا۔
مزید مذاکرات کی ضرورتحماس کے مطابق منصوبے کے وہ پہلو جو ’غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق‘ سے متعلق ہیں، انہیں صرف قومی اتفاق رائے اور بین الاقوامی قوانین و قراردادوں کی بنیاد پر طے کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ اور عالمی ردعملصدر ٹرمپ نے حماس کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں حماس ’پائیدار امن‘ کے لیے تیار ہے، ساتھ ہی اسرائیل سے کہا کہ غزہ پر بمباری فوراً روکی جائے تاکہ یرغمالیوں کو محفوظ انداز میں نکالا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:بدترین اسرائیلی جارحیت کے باوجود غزہ کی جانب بڑھنے والی واحد کشتی کی کہانی
ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف غزہ کا نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کے دیرینہ امن کا معاملہ ہے۔
عالمی ثالثوں کی کوششیںقطر اور مصر نے حماس کے جواب کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ امریکا اور دیگر فریقین کے ساتھ مل کر بات چیت کو آگے بڑھائیں گے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی اس پیش رفت کو ’موقع‘ قرار دیتے ہوئے فریقین پر زور دیا کہ اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے موقع ضائع نہ کریں۔
ہلاکتوں کی بڑی تعدادیہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسرائیل نے غزہ پر اپنا حملہ مزید تیز کر دیا ہے اور اطلاعات ہیں کہ وہ ریموٹ کنٹرول دھماکہ خیز آلات سے آباد علاقے تباہ کر رہا ہے۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 66 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اقوام متحدہ امریکا انتونیو گوتریس حماس صدر ٹرمپ غزہ امن منصوبہ