ٹرمپ منصوبہ مسترد کیا تو سب ختم کردیں گے، نیتن یاہو کی حماس کو دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
یروشلم: اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ جنگ بندی منصوبے کو رد کیا تو اسرائیل "اپنا کام مکمل کرے گا"۔
نیتن یاہو نے کہا کہ یہ منصوبہ اسرائیل کے سلامتی اصولوں سے مطابقت رکھتا ہے اور اس کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ غزہ دوبارہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران غزہ جنگ بندی منصوبے کا اعلان کیا۔ ٹرمپ نے اسے مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے ایک "تاریخی دن" قرار دیا اور کہا کہ متعدد عرب و مسلم رہنماؤں نے اس کی حمایت کی ہے، جن میں پاکستان، ترکیہ اور انڈونیشیا کے رہنما بھی شامل ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس اس معاہدے کو تسلیم نہ کرے تو اسرائیل کو حماس کے خاتمے کے لیے امریکی پشت پناہی حاصل ہوگی۔
دوسری جانب پاکستان، سعودی عرب، مصر، قطر، اردن، متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور انڈونیشیا سمیت مسلم ممالک نے ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ اس منصوبے میں غزہ کی تعمیر نو، جبری بے دخلی کی روک تھام، جنگ بندی اور ایک جامع امن عمل کو آگے بڑھانے جیسے نکات شامل ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیتن یاہو
پڑھیں:
اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس
اسرائیلی فوج کے انخلا اور جنگ بندی کی شرط پر تمام یرغمالیوں کی رہائی کےلئے تیار ہیں؛ حماس WhatsAppFacebookTwitter 0 4 October, 2025 سب نیوز
حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ 20 نکاتی غزہ امن منصوبے پر اپنا جواب ثالثوں کے پاس جمع کرادیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے حماس نے یہ مختصر ردعمل اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس کا باضابطہ اور تفصیلی جواب چند گھنٹوں میں متوقع ہے۔ جواب کے لیے صدر ٹرمپ نے حماس کو اتوار 6 بجے تک کا وقت دیا تھا۔
حماس نے بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے پر اپنی آمادگی کی توثیق کرتے ہیں لیکن فوری طور پر ثالثی ممالک کے ذریعے اس معاہدے پر مزید مذاکرات کے خواہ ہیں۔
حماس نے شرط عائد کی کہ اگر اسرائیل غزہ جنگ ختم کرے اور اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا یقینی بنائے تو ہم بھی تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو چاہے وہ زندہ ہوں یا ہلاک ہوچکے۔ رہا کردیں گے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ حکومت ایک آزاد فلسطینی ماہرین (ٹیکنوکریٹس) پر مشتمل عبوری ادارے کو منتقل کرنے پر تیار ہیں بشرطیکہ یہ ادارہ “فلسطینی قومی اتفاق رائے اور عرب و اسلامی حمایت” کی بنیاد پر تشکیل پائے۔
حماس کا مزید مطالبہ ہے کہ ٹرمپ منصوبے میں غزہ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق سے متعلق دیگر امور کا فیصلہ ایک جامع فلسطینی قومی فریم ورک کے تحت ہو۔
حماس کے بقول اس فریم ورک میں تمام فلسطینی دھڑوں کو شامل کیا جانا چاہیے اور حماس بھی “ذمہ دارانہ کردار” ادا کرے گی۔
حماس نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ غزہ سے متعلق تمام فیصلے متعلقہ بین الاقوامی قوانین اور قراردادوں کے مطابق کیے جائیں۔
یاد رہے کہ آج ہی صدر ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ اگر غزہ امن منصوبے پر حماس نے اتوار کی شام 6 بجے تک جواب نہیں دیا تو سب مارے جائیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعوامی مفاد ترجیح ہے، کشمیری بھائیوں کے مسائل حل کرینگے، و زیراعظم کا عوامی ایکشن کمیٹی سے معاہدے کا خیرمقدم آزاد کشمیر پر بھارتی پروپیگنڈا مسترد، بھارت عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے، وزارت خارجہ فلوٹیلا کے گرفتار کارکنان نے انتہا پسند اسرائیلی وزیر کے سامنے فلسطین کے حق میں نعرے لگادیے نیشنل پریس کلب پر اسلام آباد پولیس کے حملے کے خلاف پریس کلب پر سیاہ پرچم لہرایا گیا اور احتجاجی ریلی نکالی گئی حافظ نعیم الرحمان کا وزیراعظم سے مشتاق احمد کی بازیابی کیلئے کوششیں تیز کرنے پر زور مراکش میں نوجوانوں کی زیر قیادت حکومت مخالف مظاہرے، چھڑپوں میں 300 افراد زخمی جماعت اسلامی آزاد کشمیر کا عوامی ایکشن کمیٹی کی جدوجہد سے علیحدگی کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم