لاہور؛ رشوت لینے والے 4 ڈولفن اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
لاہور:
پولیس میں کڑے احتساب کو مثال بناتے ہوئے رشوت وصول کرنے والے 4 ڈولفن اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کی ہدایت پر رشوت لینے والے اہلکاروں کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے، نوکری سے برخاست کیے گئے اہلکاروں میں طاہر، قیصر، یاسین اور خادم علی شامل ہیں، جنہیں انکوائری رپورٹ میں رشوت لینے کا الزام ثابت ہونے پر سزا سنائی گئی ہے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق چند روز قبل ان اہلکاروں پر ڈاکٹر سے رشوت وصول کرنے کا الزام سامنے آیا تھا، جس پر ڈی آئی جی آپریشنز نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرزکی انکوائری رپورٹ میں مذکورہ اہلکار قصوروار پائے گئے اور یہ واقعہ 17 ستمبر کو حاجی کیمپ کے پاس پیش آیا تھا۔
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر خریداری کے بعد آن لائن بائیک رائیڈر کا انتظار کر رہا تھا، اسی دوران ڈولفن اہلکاروں نے شناختی کارڈ طلب کیا اور تلاشی لی، اس کے بعد ریکارڈ چیک کرنے کے بہانے ڈاکٹر کو قریبی خالی پلاٹ میں لے گئے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اہلکاروں نے ڈاکٹر کا جھوٹا بیان بھی ریکارڈ کیا اور اس کی ویڈیو بنائی، ویڈیو بیان کو ڈھال بنا کر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور ڈاکٹر سے 50ہزار روپے رشوت کا مطالبہ کیا۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر کے بینک اکاؤنٹ میں 4 ہزار روپے تھے لیکن انہوں نے 25 ہزار روپے دوستوں سے منگوائے، ڈاکٹر نے 29 ہزار روپے اے ٹی ایم سے نکلوا کر ڈولفن اہلکاروں کو دیے۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران نے کہا کہ اختیارات سے تجاوز پر اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی، پولیس کی بدنامی کا باعث بننے والی کالی بھیڑوں کی محکمے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
فیصل کامران نے کہا کہ محکمے کو بدنام کرنے والے اہلکاروں کے لیے کوئی نرمی نہیں، محکمانہ احتساب کے تحت 18 ماہ میں 400 سے زائد سزائیں سنائی گئیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈولفن اہلکاروں انکوائری رپورٹ اہلکاروں کو رپورٹ میں نوکری سے
پڑھیں:
جاپان نے چین میں رہنے والے اپنے شہریوں کو خبردار کردیا
تائیوان سے متعلق چین اور جاپان کے درمیان چل رہے تنازعے کے پیشِ نظر جاپان نے چین میں اپنے شہریوں کو حفاظتی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور ہجوم والی جگہوں سے گریز کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
میڈیا رپوٹس کے مطابق جاپان میں چیف کابینہ سکریٹری منورو کیہارا نے کہا کہ تازہ ترین ایڈوائزری حفاظتی اقدامات کے لیے ہے کیونکہ چین اور جاپان کے درمیان حالیہ عرصے میں تنازعات شدت اختیار کرگئے ہیں۔
جاپانی وزیر اعظم سانائے تاکائیچی نے مشرقی ایشیا کی دو طاقتوں کے درمیان برسوں میں سب سے سنگین سفارتی تصادم کو اس وقت جنم دیا جب انہوں نے جاپانی قانون سازوں کو بتایا کہ تائیوان پر چینی حملے سے جاپان کی بقا کو خطرہ ہے جو فوجی ردعمل کو متحرک کر سکتا ہے۔
مسٹر کیہارا نے 18 نومبر کو حفاظتی نوٹس کے بارے میں کہا کہ ہم نے ملک یا خطے میں سیکورٹی کی صورتحال کے ساتھ ساتھ اس کے سیاسی اور سماجی حالات پر جامع غور و فکر کی بنیاد پر فیصلے کیے ہیں۔
چین میں جاپانی سفارت خانے نے 17 نومبر کو چین کا سفر کرنے والے یا اس میں رہنے والے تمام جاپانی شہریوں کو مقامی رسم و رواج کا احترام کرنے اور چینیوں کے ساتھ بات چیت میں محتاط رہنے کی اپیل کی تھی۔
سفارت خانے نے شہریوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ باہر نکلتے وقت اپنے اردگرد کے ماحول سے آگاہ رہیں۔ محکمہ نے انہیں اکیلے سفر نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے اور بچوں کے ساتھ سفر کرتے وقت اضافی احتیاط پر زور دیا۔